احمد حاطب صدیقی

102 مراسلات 0 تبصرے

وہ مست ہو ہو کے مجلس میں بھنڈ کرتے ہیں

ہمیں خوشی ہے کہ اس صفحے پر ہم جو دو چار سطریں گھسیٹ لیتے ہیں ان پر لسانیات کے جید اہلِ علم بھی نظر...

آج اصحابِ اُخدود مارے گئے

آسماں کی قسم! اس کے بُرجوں کی، اونچے قلعوں کی قسم اور جس دن کا وعدہ ہے، اُس کی قسم وہ جو محوِ تماشا ہیں اُن کی...

بھانڈا پھوٹ گیا

خیبر پختون خوا کے تاریخی شہر چارسدّہ سے عزیزم ابوبکر صدیقی نے سوال ارسال کیا ہے کہ ’’بھانڈا کسے کہتے ہیں؟ بھانڈا پھوٹنا یا بھانڈا...

ششدرسا رہ گیا ہوں…

قیامت نامے داغؔ ہی کے نام نہیں آتے تھے، اِس داغ دار کے نام بھی آتے ہیں۔ نہیں، رنجش کے نہیں … خط میں...

اُس کی بیٹی نے اُٹھا رکھی ہے دُنیا سر پر

ہفتۂ رفتہ کے کالم کی آخری سطور میں ہم لکھ بیٹھے تھے: ’’مُغ کیا ہوتا ہے؟ اس کی تفصیل پھر سہی‘‘۔ نہیں معلوم تھا کہ ٹالم...

’’ابوالقُلقُل! اِدھر آؤ!‘‘

پچھلے دنوں پوچھا گیا اور کئی احباب کی طرف سے پوچھا گیا کہ ’’سمجھ میں نہیں آرہا ہے، یہ قلہ کیا ہے اور اس...

غلام حاضر ہے!

ایک پُرمزاح فقرہ بچپن سے سنتے آئے ہیں۔ آپ نے بھی سنا ہوگا۔ فقرہ کسنے والے کو ہمیشہ ہنستے دیکھا اور فقرہ سننے والے...

اُس کو اُس زاویے سے دیکھتا ہوں

سیدو شریف، سوات سے سیف الملوک صاحب نے سوال کیا ہے کہ سوداؔ کے اس شعر میں ’آن‘ کا مطلب کیا ہے؟ سوداؔ جو ترا...

ہر کوچۂ طعام میں وہ سر کے بل گئے

بھارت کے صوبہ جھارکھند سے جناب خالد سیف اللہ صدیقی نے ایک الجھن میں ڈال دیا ہے۔ لکھتے ہیں: ’’یہ جو ’خوار‘ کا لفظ استعمال...

آنکھ آئی ہے

سماجی آشوبِ چشم ہی کیا کم تھا کہ اب ہمارے شہرکراچی میں طبی آشوبِ چشم بھی پھیل گیا ہے۔ خیر گزری کہ اس بیماری...
پرنٹ ورژن
Friday magazine
پرنٹ ورژن کراچی نمبر
Karachi Number