بل گیٹس جب دنیا کا امیر ترین شخص بنا تو اُس سے کسی نے سوال کیا کہ “دنیا میں آپ خود سے امیر کسے دیکھتے ہیں؟
بل گیٹس نے جواب دیا “ایک شخص ایسا ہے جو مجھ سے بہت زیادہ امیر ہے”
“یہ اس وقت کی بات ہے جب میں نہ تو مشہور تھا اور نہ دولت مند”
“ میں نیویارک ایئر پورٹ پر تھاکہ اخبار فروش کو دیکھا مجھے اخبار خریدنا تھا مگر میرے پاس کھلے پیسے نہیں تھے۔ میں نے اِرادہ ترک کیا اور اُس اخبار فروش سے کہا کہ میرے پاس پیسے نہیں ہیں اور واپس پلٹنے لگا…
اخبار فروش نے کہا یہ اخبار میں تمہیں مفت دیتا ہوں… اُس کے اصرار پر میں نے اخبار لے لیا
کچھ روز بعد پھر ایسا ہی اتفاق ہوا… میں اُسی ایئر پورٹ پر تھا اور میرے پاس ایک بار پھر اخبار خریدنے کے لئے کھلے پیسے نہیں تھے۔ اِس بار بھی اخبار فروش نے مجھے ویسی ہی پیشکش کی
میں نے معذرت کی جس پر اخبار فروش نے کہا “آپ اخبار لے لیں یہ میرے منافع میں سے ہے، مجھے نقصان نہیں ہوگا” میں نے اخبار لے لیا
19 سال بعد جب میں امیر ہوگیا اور مشہور بھی…اور لوگ مجھے جاننے لگے… مجھے اچانک اُس اخبار فروش کا خیال آیا…تقریباً ڈیڑھ ماہ کی تلاش کے بعد میں نے اُسے ڈھونڈ نکالا…
میں نے اُس سے کہا کہ “میں آپ کی اُس پیشکش کا بدلا اُتارنا چاہتا ہوں،آپ زندگی کی کوئی بھی خواہش بتائیں میں پوری کروں گا”
اخبار فروش گویا ہوا…“جناب آپ میری اُس پیشکش کا بدلا کیسے چکا سکتے ہیں؟”… میں نے کہا “کیوں نہیں؟” اُس نے کہا “جس وقت میں نے آپ کی مدد کی میں ایک غریب اخبار فروش تھا اور آپ میری آج مدد کرنے کا سوچ رہے ہیں جب آپ دنیا کے امیر ترین انسان بن چکے ہیں آپ کیسے اِن دونوں باتوں کا موازنہ کرسکتے ہیں؟”
تب مجھے احساس ہوا کہ یہ اخبار فروش مجھ سے بہت امیر ہے کیوں کہ اُس نے میری مدد کے لئے امیر ہونے کا انتظار نہیں کیا… لوگوں کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اصل دولت دل کی امیری ہے نہ کہ دولت کی…رحم دلی آپ کو دنیا کا بہترین انسان بناتی ہے جس کا آپ کے ظاہر سے کوئی تعلق نہیں ہوتا…