جموں کشمیر کا علاقہ گزشتہ سات دہائیوں سے پاکستان اور بھارت کے درمیان وجہ نزاع بنا ہوا ہے، دونوں ممالک اس خطے پر دعویٰ رکھتے ہیں، اور دونوں ملکوں کے مابین تین جنگیں ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی 1948 کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ آزادانہ استصواب رائے سے کرنا ہے۔ مگر آج تک کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہوا، جس کا سب سے زیادہ نقصان بھارت کے زیر تسلط کشمیر کے عوام نے اٹھایا ہے۔
بھارتی مقبوضہ کشمیر میں حریت پسندوں اور قابض افواج کے درمیان مسلسل لڑائی جاری ہے۔
اعدادوشمار کے مطابق بھارتی مقبوضہ علاقے میں 95 ہزار سے زیادہ کشمیری قتل ہوئے
20ہزار سے زیادہ یتیم ہوئے
20 ہزار سے زیادہ خواتین بیوہ ہوئیں
8 ہزار سے زیادہ جوان لاپتہ ہوئے
200 سے زیادہ خواتین کی عصمت دری کی گئی
6 ہزار سے زیادہ غیر نشان زدہ انفرادی اور اجتماعی قبریں دریافت ہوئیں۔
زیر تسلط کشمیر دنیا کا سب سے زیادہ فوجی ارتکاز والا خطہ ہے، جہاں 7 لاکھ سے زیادہ بھارتی فوج تعینات ہے۔
یہ تعداد حال ہی میں بڑھ کر 9 لاکھ تک جا پہنچی ہے۔
بھارت کے زیر تسلط کشمیر کی کل آبادی 70 لاکھ ہے۔ اس طرح ہر سات کشمیریوں پر ایک بھارتی مسلح فوجی تعینات ہے۔
حالیہ برسوں میں 6 ہزار سے زیادہ افراد بھارتی چھرے دار بندوقوں کا نشانہ بنے۔
200 سے زیادہ آنکھوں سے محروم ہوگئے۔
45فیصد سے زیادہ شہری دماغی اور نفیساتی امراض کا شکار ہیں۔
سال 2000 سے اب تک 200 سے زیادہ بھارتی فوجی ہلاک ہوئے۔
5 اگست 2019 کو بھارت نے اپنے ہی آئین میں کشمیر کو دی گئی نام نہاد خود مختاری کے خاتمے کا اعلان کیا۔
اس دن سے آج تک کشمیر مکمل طور پر بند ہے
ہر طرح کے مواصلاتی رابطے سے منقطع ہیں ٹیلی فون، موبائل اور انٹرنیٹ سروس بند ہے
دیکھنا یہ ہے کہ اخر کب تک کشمیر کو دنیا کے الگ اور ان کے حق خود اختیاری سے محروم رکھا جاتا ہے