بھارتی شہر ممبئی میں موسلا دھار بارشوں کے بعد زندگی معمول کی جانب لوٹ رہی ہے تاہم اس طوفانی بارش نے قیامت برپا کردی تھی۔ دیوار اور چھتیں گرنے سے 39 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔ شہر میں تعلیمی ادارے بند اور پروازیں منسوخ کردی گئیں۔ ممبئی شہر کی گلیاں اور سڑکیں بھی زیر آب آ گئیں، سیکڑوں کچے مکانات منہدم اور نشیبی علاقوں سے بڑی تعداد میں نقل مکانی ہوئی ہےجبکہ ٹرانسپورٹ کا نظام درہم برہم ہوگیا ہے۔
خراب موسمی صورتحال کے باعث شہر کے تعلیمی ادارے بند کردئیے گئے تھےجبکہ پروازوں کا شیڈول متاثر ہوا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق 48 گھنٹوں میں550 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے جو گزشتہ 10 سال کی شدید ترین بارش ہے اور محکمہ موسمیات نے مزید بارش کی پیش گوئی کی ہے۔
شہر میں انتظامیہ کی جانب سے ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ لوگوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ممبئی کو 2005 کے بدترین سیلاب کے بعد دوسری بار اتنی شدید بارشوں کا سامنا ہے جس نے معمول زندگی کو معطل کرکے رکھ دیا ہے، 24 گھنٹے سے جاری بارشوں نے دس سالہ ریکارڈ بھی توڑ دیا۔تیز ہواؤں کے جھکڑ سے گھروں کی چھتیں اور دیواریں منہدم ہوگئیں جس کے باعث درجنوں افراد کے زندگیوں کے چراغ گل ہوگئے، بجلی اور مواصلات کا نظام الگ درہم برہم ہے، رن وے پر پانی کھڑا ہونے کے باعث ایک طیارہ حادثے کا شکار ہوگیا جس کے بعد ممبئی ایئرپورٹ کو بند کردیا گیا۔وسلا دھار بارش سے پورا شہر جل تھل ہوگیا، ریلوے اسٹیشن پانی سے بھر گیا، ٹرین سروس معطل کردی گئی جب کہ سڑکیں تالابوں کا منظر پیش کررہی ہیں اور جگہ جگہ درختوں، کھمبوں اور ہورڈنگز گرنے سے ٹریفک کی آمد و رفت بھی معطل ہوگئی ہےمحکمہ موسمیات کی جانب سے ریڈ الرٹ جاری ہونے کے بعد سے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی جب کہ بلدیاتی اور ریسکیو اداروں کے لیے ریڈ الرٹ جاری کردیا گیا تھا۔ممبئی کے عوام کا کہنا ہے کہ بھارت کی معیشت میں ممبئی سب سے زیادہ ٹیکس دیتا ہے مگر اس بارش نے حکومتی کارکردگی کا پول کھول دیا ہے۔