اگر آپ نے جہاز میں سفر کیا ہے تو آپ نے دیکھا ہوگا اور جنہوں نے سفر نہیں کیا انہیں ہم بتاتے چلیں کہ رن وے پر دو ہندسے لکھے ہوتے ہیں۔لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ ہندسے کیوں لکھے ہوتے ہیں؟ آپ کی معلومات کے لئے ہم بتاتے ہیں کہ اس کے پیچھے راز کیاہے؟
دراصل ان کی مدد سے پائلٹ کو سمت کا تعین کرنے میں مدد ملتی ہیں اور انہیں اس بات کا اندازہ لگانے میں آسانی ہوتی ہے کہ کونسی سمت سے اڑان بھرنی ہے اور کس سمت سے طیارے کوز مین پر اتارنا ہے۔ یعنی ایئر ٹریفک کو کنٹرول کرنے میں یہ ہندسے مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
یہ ہندسے ایک سے چھتیس نمبروں کے درمیان ہوتے ہیں اور ایک سمت لکھے گئے ہندسے سے دوسری سمت لکھے گئے ہندسوں کے درمیان 18 نمبروں کا فرق ہوتا ہے۔ یعنی ایک جانب اگر 10 کا ہندسہ لکھا ہے تو دوسری جانب 28 ہوگا اور اگر ایک جانب 20 ہے تو دوسری جانب 38کا ہندسہ لکھاہوگا۔
کلیہ اس کا یہ ہے کہ اصل میں یہ ہند سے (compass) یعنی قطب نماکی مدد سے جانچ کر لکھے جاتے ہیں۔ اور دونوں سمت لکھے گئے ہندسے قطب نما کے حساب سے ایک دوسرے کے مخالف ہوتے ہیں یعنی اگر ایک جانب کا ہندسہ 120 آیا ہے تو اس کی مخالف سمت پر 300 ہوگا اور اندراج کے وقت اس میں سے آخری ہندسہ یعنی صفر کو منہا کرکے لکھا جاتا ہے۔ اور یوں 120 کی جگہ 12 اور 300 کی جگہ 30 لکھا جاتا ہے۔
بڑے ایئر پورٹس پر ایک ہی نمبر کے کئی رن وے ہوتے ہیں جن پر دائیں بائیں اور درمیان کا فرق ظاہر کرنے کے لئے انگریزی میں نمبروں کے ساتھ ایل ، آر اور سی لکھا ہوتا ہے۔
یہاں پر ایک دلچسپ امر یہ ہے کہ دنیا کے مقناطیسی میدان ( (Magnetic field شمالی و جنوبی میں تبدیلی کی صورت میں قطب نما پر ان کے نمبروں میں تبدیلی ہوتی ہے، ہر پانچ سال بعد اس نظام کی جانچ پڑتال کی جاتی ہے ۔ چونکہ ایئر ٹریفک کا تمام نظام قطب نما ہی کے حساب سے تشکیل پاتا ہے اس کے باعث ان ایئر پورٹس کے رن ویز پر درج ہندسوں میں بھی تبدیلی ضروری ہوتی ہے۔ اور مقناطیسی میدان میں تبدیلی کے باعث رن وے پر نمبروں کی تبدیلی کا پہلا واقعہ Oakland ایئر پورٹ کی 86سالہ تاریخ میں پیش آیا اس کے علاوہ Tampaایئرپورٹ پر بھی اس تغیر کے بعد نمبر تبدیل کئے گئے۔ ویسے تو یہ بات بہت معمولی سی لگتی ہے لیکن اگر غور وفکر کیا جائے تو پتا چلتا ہے کہ جب تک انسان جب تک قدرت کے قریب رہتا ہے کامیاب رہتا ہے۔