چترال کی وادی گولین کے جام اشپار نامی گلیشیئر پھٹنے کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تباہی اور ہزاروں افراد کے متاثرہ علاقوں میں محصور ہونے سے پیدا شدہ صورتحال کے تناظر میں الخدمت فاؤنڈیشن خیبر پختونخوا کے صدر خالد وقاص نے الخدمت چترال کے ضلعی صدر نوید احمد بیگ سے رابطہ کرکے سیلاب کے نقصانات اور الخدمت کی امدادی سرگرمیوں کے حوالے سے آگاہی حاصل کی اور الخدمت کے شعبہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کا ہنگامی اجلاس طلب کرکے سیلاب متاثرین کے لئے امدادی سرگرمیاں تیز تر کرنے اور فوری طور پر متاثرہ علاقے میں لاکھوں روپے مالیت کے اشیائے خوردونوش،ٹینٹ،ترپالیں اور دیگر ضروری امدادی اشیاء پہنچانے کی ہدایت کردی،الخدمت چترال کے صدر متاثرہ علاقے میں الخدمت کی امدادی سرگرمیوں کی براہ راست نگرانی کر رہے ہیں جنہوں نے کغوزی کے مقام پر بیس کیمپ قائم کردیا ہے جبکہ درجنوں تربیت یافتہ رضا کار اور الخدمت ایمبولینس سروس امدادی سرگرمیوں میں شامل ہیں۔ازغور نامی گاؤں کے قریب گلیشیئر پھٹنے کے نتیجے میں لینڈ سلائیڈنگ سے دریا میں طغیانی اور شدید سیلاب سے رابطہ سڑک بہہ چکا ہے جس کی وجہ سے پل سے زمینی رابطہ منقع ہے۔کھڑی فصلیں اور باغات،بجلی کا نظام،مال مویشی سیلابی پانی کے نذر ہونے سے بڑے پیمانے پر علاقے میں تباہی کی بنا پر وادی گولین میں لگ بھگ 3ہزار سے 5ہزار افراد محصور ہو گئے ہیں۔ابتدائی رپورٹس کے مطابق 3گھر متاثر ہوئے تھے لیکن الخدمت کے رضاکاروں نے دشوار گزار پہاری راستوں کے زریعے پیدل متاثرہ علاقوں میں پہنچنے کے بعد سروے کے زریعے جو اعداد وشمار اکٹھے کئے ہیں اس کے مطابق 25گھر مکمل اور تقریبا73مکان جذوی طور پر متاثرہوئے ہیں۔الخدمت کے رضاکاروں نے امدادی کاروائی کے دوران سیاحت کے لئے آئے ہوئے نسٹ یونیورسٹی کے 10طلبہ کو بحفاظت محفوظ مقام تک منتقل کیاجبکہ علاقے میں محصور سیاحوں اور مقامی مریضوں خاص طور پرحاملہ خواتین کومحفوظ مقامات پر منتقل کرنے کیلئے الخدمت کے رضاکاراورالخدمت ایمبولینس سروس،1122اوردیگرحکومتی امدادی اداروں کے ساتھ ریسکیو کے لئے کوشاں ہیں۔ الخدمت کے رضاکار متاثرہ گولین وادری کا زمینی رابطہ منقطع ہونے کے بعددشوار گزار پہاڑی راستوں کے زریعے پیدل فوڈ پیکجز،ٹینٹ اور ترپالیں پہنچارہے ہیں جبکہ الخدمت کے رضاکاروں نے قریبی علاقوں کے مکینوں کے ساتھ مل کر اپنی مدد آپ کے تحت محصورین کے لئے پیدل پہاڑی راستہ بنانے پر بھی کام تیز تر کر دیا ہے