قرۃ العین حیدر
آخر شب کے ہم سفر
’’کیا بات ہے؟‘‘
’’بھوک بالکل ہے ہی نہیں پاپا۔ یونی ورسٹی کینٹین میں بہت سے سموسے کھالئے تھے‘‘۔
’’سارے ملک میں ان بدمعاشوں نے آگ لگا...
آخر شب کے ہم سفر
(۲۱)
اگست اندولت ور پیپلز دار
آشاڑھ۔ بھادرد۔ ۱۳۴۸ء
کال کے گھٹا ٹوپ اندھیارے میں مناظر غیر مرئی تصاویر کی طرح روشن رہیں گے۔ کیونکہ ہر منظر
(۱)...
آخر شب کے ہم سفر
(20)
ہرے بنگال کا ’’آنند کانن‘‘
پاٹ کے پیلے پھول مرجھانے لگے۔ کھیتوں میں درانتیاں چل رہی ہیں۔ گٹھے پانی ڈبو دیئے گئے۔ کمر کمر پانی...
آخر شب کے ہم سفر
روانگی کے وقت اس نے باگھیر ہاٹ پر کہا تھا’’ شوکتی! تم اکیلے میں زندگی سے ڈرنا ہرگز نہیں۔ شوکتی یاد رکھو۔ مرد موت...
آخر شب کے ہم سفر
’’جلدی کریئے بی بی‘‘۔
’’اچھا۔ اچھا‘‘۔
مالا بڑی مصروفیت سے دروازے کا پردہ اٹھا کر باہر نکل جاتی ہے۔
وہ مسہری سے اُتر کر ننگے پائوں بڑے...
آخر شب کے ہم سفر
قسط:25
باغ چاروں طرف ڈول سا رہا تھا۔ دیپالی نے بروکیڈ کے بلاوز کی ایک آستین کا کنارہ موڑ کر سوئی کھوپنی جہاں آرا باورچی...
آخر شب کے ہم سفر
اسی دور کے ’سین سینیریوں‘‘ کے پردوں، اونچی اونچے چینی کے گملوں، فرنیچر، ’’شاہی‘‘ ملبوسات، نقلی تاج، داڑھی مونچھوں، کاٹھ کی تلواروں اور دیگر...
آخر شب کے ہم سفر
’’نہیں بتایئے کاکا‘‘… وہ مچل کر بولی۔
نواب صاحب تیوری پر بل ڈال کر اسے دیکھتے رہے۔ پھر انہوں نے آہستہ آہستہ کہا ’’دیپالی بیٹی…...
آخرشب کے ہم سفر
’’تازہ ڈان اخبار…‘‘ نواب صاحب نے کہا۔ ’’نیرّ میاں سے پوچھو۔ وہ تو نہیں اُٹھا لے گئے۔ ان سے کہنا ہمیں پاکستان کا نقشہ...
آخر شب کے ہم سفر
یہ تین دن پہلے کی بات تھی۔ آج وہ سندر بن سے واپس جارہی ہے باگھیر ہاٹ پہنچ کر وہ اسٹیمر کے ذریعے باریسال...