نسیم حجازی

125 مراسلات 0 تبصرے

قیصروکسریٰ قسط(102)

جب اس نے اپنی روئداد ختم کی تو تورج کچھ دیر بے حس و حرکت بیٹھا اس کی طرف دیکھتا رہا۔ بالآخر اس نے...

قیصروکسریٰ قسط(101)

اگر میری یہ خواہش پوری نہ ہوئی تو میرے لیے زندگی کا آخری اطمینان یہ ہوگا کہ ان کی حفاظت کے لیے ایک قابل...

قیصروکسریٰ قسط(100)

فسطنیہ، فیروز کے ساتھ نیچے اُتری تو سین رہائشی مکان کے برآمدے میں کھڑا اس کی ماں سے کہہ رہا تھا۔ ’’میرے مہمان بھوکے...

قیصروکسریٰ قسط(99)

ولیرس اور اس کے ساتھی یکے بعد دیگرے کشتی سے اُترے۔ کلاڈیوس اور عاصم نے آگے بڑھ کر ان کا خیر مقدم کیا۔ لیکن...

قیصروکسریٰ قسط(98)

عاصم نے کہا۔ ’’ایرانی لشکر کے سپہ سالار سے زیادہ آپ کے ساتھیوں کی حفاظت کا ذمہ اور کون لے سکتا ہے۔ آئیے میں...

قیصرو کسریٰ قسط(97)

اگلی رات عاصم اور ایرانی فوج کے چند سپاہی سمندر کے کنارے ایک الائو کے گرد کھڑے تھے۔ آسمان صاف تھا اور سرد ہوا...

قیصرو کسریٰ قسط(96)

’’بہت اچھا، تو ہم تمہاری داستان سننے کے بعد ہی فیصلہ کریں گے‘‘۔ عاصم نے اپنی داستان شروع کی اور معمولی اختصار کے ساتھ سین...

قیصرو کسریٰ قسط(95)

سین نے تلملا کر کہا۔ ’’یوسیبیا تم خاموش رہو‘‘۔ یوسیبیا نے اپنی آنکھوں میں آنسو بھرتے ہوئے کہا۔ ’’آپ یہ کیوں نہیں کہتے کہ میں...

قیصرو کسریٰ قسط(94)

’’نہیں امی جان‘‘۔ فسطینہ اس کے ساتھ لپٹ کر ایک بچے کی طرح سسکیاں لینے لگی۔ ’’میں ابھی پتا کرتا ہوں‘‘۔ سین یہ کہہ کر...

قیصروکسریٰ قسط(93)

کسی نے سوال کیا۔ ’’تم اس وقت کہاں سے آئے ہو؟‘‘ عاصم نے جواب دیا۔ ’’سپہ سالار کو معلوم ہے کہ میں کہاں سے آیا...
پرنٹ ورژن
Friday magazine