عبدالصمد تاجیؔ

299

159عاشرے کو بہتر بنانے میں فرد کے ساتھ باہمی رابطے کی تنظیموں کے کردار سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ سماجی تنظیمیں معاشرے کی اصلاح کے ساتھ جہاں لوگوں کے بنیادی حقوق کی محافظ ہوتی ہیں وہیں وہ فکری، سماجی، فلاحی، رفاہی سرگرمیوں میں اپنا کردار ادا کرکے مختلف طبقہ ہائے زندگی کے رہن سہن میں آسانیاں پیدا کرتی ہیں۔ یوں قومی ترقی میں ان کے کردار کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ ان سماجی، فلاحی، رفاہی تنظیموں میں باہمی رابطے سے خدمات میں بہتری لائی جاسکتی ہے۔ اس بات کو پیش نظر رکھتے ہوئے معروف سماجی تنظیم ’’الحمد ہیومن سروسز پاکستان‘‘ نے کراچی کی سطح پر ایک بڑے سیمینار کا انعقاد آرٹس کونسل کراچی میں دیگر تنظیموں کے اشتراک سے کیا، جس میں بڑی تعداد میں سماجی، فلاحی تنظیموں سے وابستہ عہدیداران و اراکین نے شرکت کی، جنہوں نے ’’الحمد ہیومن سروسز‘‘ کے اس اقدام کو سراہا۔
الحمد ہیومن سروسز کا قیام 1999ء میں عمل میں آیا، جس کے تحت یہ ملک کے مختلف علاقوں میں خدمتِ خلق کی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس کی نمایاں خدمات میں بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پانی کے کنویں، مدرسے، انڈسٹریل ہوم، عیدگاہ کی تعمیر، معذور افراد کی مالی معاونت اور ان کی ہنرمندانہ تعلیم و تربیت، تعلیم میں اعانت، رفاہی اسکول، فری میڈیکل کیمپ کے انعقاد، معروف اہلِ قلم اور ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کرنے والوں کو ’’ایوارڈ‘‘، دہشت گردی کے خلاف لوگوں میں شعور بیدار کرنے کے لیے مختلف پروگرام شامل ہیں۔
آرٹس کونسل کراچی کے سیمینار کی صدارت صوبائی وزیر سماجی بہبود محترمہ شمیم ممتاز نے کی، جبکہ سندھ حکومت کے سوشل ویلفیئر ڈپارٹمنٹ کے اعلیٰ افسران و دیگر مقتدر شخصیات فرید انصاری، حاجی چن زیب ، وحید احمد، اختر علی قریشی، شکیل احمد خان، زرافشاں ارباب، خالق قریشی، سعید جدون، پرویز اقبال، عزیز قریشی اور محمد انیس قریشی نے بھرپور اظہارِ خیال کیا۔ محترمہ شمیم ممتاز نے صدارتی خطاب میں کہا کہ متوسط طبقے کی خدمت اور ان کی بحالی میری اوّلین ترجیحات میں شامل ہے، ہم اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے دکھی انسانیت کی خدمت میں مصروفِ عمل ہیں۔ سماجی، فلاحی ادارے زبانی دعووں کے بجائے عملی اقدامات کی طرف توجہ دیں اور اپنی کارکردگی کو بہتر بنائیں، اچھی کارکردگی دکھانے والے اداروں کو ہم قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے سماجی تنظیموں میں رابطے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ان رابطوں کے ذریعے ہم ملک میں جاری دہشت گردی کے خلاف جہاد میں مؤثر کردار ادا کرسکتے ہیں۔ آج کا یہ اجتماع جس میں سو سے زائد سماجی و فلاحی تنظیمیں موجود ہیں شہر کا نمائندہ اجتماع ہے جس سے قومی ترقی کے لیے بڑا کام لیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ سیمینار کے ساتھ اسی طرح ایک چھت کے نیچے تمام سماجی تنظیموں سے فرداً فرداً ملاقات کا بھی اہتمام کیا جائے تاکہ ہم ان کی سفارشات کی روشنی میں آگے بڑھ سکیں۔ شکیل احمد خان نے سماجی تنظیموں کے کردار اور اہمیت کے بارے میں بڑی تفصیل سے شرکاء کو بتاتے ہوئے کہاکہ ہمیں 5 مرحلوں میں کام کرنا ہے اور اپنے کیے ہوئے کاموں کا ابلاغ بھرپور طریقے سے کرنا ہے تاکہ معاشرے میں مثبت تبدیلی کے عمل سے لوگ واقف ہوسکیں اور جذبۂ خدمتِ خلق کے رجحان میں اضافہ ہو۔ سوشل ویلفیئر کے افسران نے سماجی تنظیموں کو اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔ الحمد ہیومن سروسز کے چیئرمین عزیز قریشی نے کہا کہ ملک و قوم کی ترقی میں سماجی تنظیموں کا کردار ایک مسلمہ حقیقت ہے، حکومتیں لامحدود پروجیکٹس پر کام کرتی ہیں کیونکہ ان کے پاس وسائل ہیں، لیکن بہت سارے علاقے اور ان کے مسائل حکومتوں کی نظروں سے اوجھل ہوتے ہیں جنہیں سماجی تنظیمیں منظرعام پر لاتی ہیں اور حکومت کے شانہ بشانہ فلاحی سرگرمیوں میں حصہ لیتی ہیں۔ زلزلہ و سیلاب میں ان کی اہمیت و افادیت کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ سماجی تنظیمیں فلاحی کاموں کے ساتھ ساتھ اپنے علاقوں میں فکری نشستیں بھی منعقد کریں، جہاں دانشور اور اصحابِ فکر، لوگوں کو بتائیں کہ خدمتِ خلق کرنا بڑی عبادت ہے، اللہ تبارک وتعالیٰ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں لوگوں کے ساتھ حُسنِ اخلاق سے پیش آنے اور لوگوں کی بے لوث، بلاامتیاز خدمت کرنے کا درس دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج اس تاریخی موقع پر ہم سماجی تنظیموں کے اتحاد کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔ اس موقع پر استحکامِ پاکستان سوشل ویلفیئر سوسائٹی کے صدر محمد انیس قریشی نے بتایا کہ وہ سماجی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ ادبی سرگرمیاں بھی جاری رکھے ہوئے ہیں اور ان کی ذیلی (ادبی) کمیٹی جس کا سیکریٹری (راقم الحروف) ہے ادبی پروگراموں میں پیش پیش ہے۔
تقریب کی خوبصورت نظامت سعید جدون نے کی، جبکہ تقریب سے میر ایاز تالپور ڈپٹی سیکریٹری، الحمد سندھ کے چیئرمین محمد سہیل، اقلیتی امور کے ڈیوڈ غوری، شعبہ خواتین کی روبینہ شاہین، میڈیکل ایڈ کے ڈاکٹر مرتضیٰ حیدری، منیر احمد و دیگر سماجی تنظیموں کے عہدیداران نے بھی خطاب کیا۔ جامعہ کراچی کے سوشیالوجی کے طلبہ بھی بڑی تعداد میں تقریب میں موجود تھے، جبکہ الشریف فاؤنڈیشن ، فاطمید ہسپتال، الحق ڈرگ ٹرمنیٹ و دیگر سماجی تنظیموں کے بینر بھی آویزاں تھے۔ اس موقع پر معروف شاعر رسا چغتائی، غلام علی وفا، اختر سعیدی، محمد علی گوہر، نصیر سومرو، روبینہ شاہین بھی موجود تھے۔
اس تقریب کی اہمیت کا اندازہ یوں لگایا جاسکتا ہے کہ اس کے چند دن بعد ہی الحمد ہیومن این جی اوز الائنس کا قیام عمل میں آیا جس کے مرکزی دفتر کا افتتاح کورنگی سوکس سینٹر میں رکن قومی اسمبلی محترمہ شاہدہ رحمانی نے کیا، جبکہ اس موقع پر فرید انصاری، مظفر حسین قاضی، مسز تنویر عباسی، عبدالستار چنا، مسز نگہت جاوید ہارمونی سوشل آرگنائزیشن، محترمہ شازیہ عالم (این ایف ای ایچ)، انجمن تاجران بابر مارکیٹ کے جنرل سیکریٹری سید راشد علی شاہ، حلقہ علم دوست احباب کے خالد سبا، ابوبکر حمدانی اور معروف سماجی شخصیت محمد انیس قریشی بھی موجود تھے۔ اس مرکزی دفتر میں تمام سماجی تنظیموں کے نمائندگان بھی روزانہ عوامی مسائل کے حل کے لیے موجود ہوں گے۔ اس موقع پر راقم الحروف نے معروف محقق نور احمد میرٹھی کی غیرمسلم شعرا کی حمدیہ نعتیہ شاعری پر تحقیقی کتب کی جانب توجہ دلائی جو ان کی وفات کے بعد اہلِ علم کی توجہ کی مستحق ہیں، جن کو مختلف لائبریریوں میں عطیہ کرنے کے لیے سماجی تنظیموں کا تعاون درکار ہے۔ اس سلسلے میں چیئرمین الائنس عزیز قریشی نے اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔
nn

حصہ