(اردو زبان و ادب پر فارسی کے اثرات (مولانا وحید الدین خان افکار ونظریات

584

کتاب
:
مولانا وحید الدین خان
افکار ونظریات
مصنف
:
ڈاکٹر حافظ محمد زبیر
صفحات
:
180 قیمت 220 روپے
ناشر
:
مکتبہ رحمۃ للعالمین۔ نذیر پارک۔ غازی روڈ لاہور0301-4870097
ملنے کے پتے
:
عبدالمتین مجاہد۔ معرفت36-K ماڈل ٹاؤن لاہور
مکتبہ قدوسیہ۔ اردو بازار لاہور
دفتر تنظیم اسلامی۔ P-157 صادق مارکیٹ ریلوے روڈ فیصل آباد
قرآن اکیڈمی۔ 25 آفیسرز کالونی ملتان
قرآن اکیڈمی۔ DM-55 درخشان خیابانِ راحت فیز 6 ڈیفنس کراچی 021-36806561
18-A ناصر مینشن ریلوے روڈ نمبر 2شعبہ بازار پشاور091-2262902
زیرنظرکتاب مولانا وحید الدین خان (پ1925ء) کے افکار و نظریات کا ایک عمدہ لیکن مختصر جائزہ ہے جو ڈاکٹر حافظ محمد زبیر صاحب نے بڑی ذمہ داری اور دیانت سے لیا ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے مولانا وحید الدین صاحب کی تحریروں کے بالاستیعاب مطالعے کے بعد ان کے دعوتی اور علمی کام کو آسانی کی خاطر پانچ حصوں میں تقسیم کیا ہے۔ اول: تذکیر و نصیحت۔ دوم: ردِّعمل کی نفسیات۔ خان صاحب کی فکر ردِّعمل کی نفسیات (PSYCHOLOGY OF REACTION) پر قائم ہے اور یہ ردعمل اسلام کے سیاسی تصور، معاصر اسلامی تحریکات اور متنوع مذہبی طبقات کا ہے۔ سوم: تجدد۔ خان صاحب کے افکار و نظریات میں تجدد پسندی (MODERNITY) کی طرف میلانات اور رجحانات بہت زیادہ پائے جاتے ہیں اور صحیح معنوں میں ان پر لفظ متجدد اس اعتبار سے صادق آتا ہے کہ انھوں نے دین کے بنیادی تصورات کی ازسرنو ایسی تعبیر و تشریح پیش کی ہے جو ان سے پہلے کسی نے نہیں کی، اور وہ نہ صرف اس بات کو تسلیم کرتے ہیں بلکہ اپنے لیے اس میں فخر بھی محسوس کرتے ہیں۔ چہارم: تنقیص۔ خان صاحب نے اپنے ماسوا تقریباً ہر دوسرے بڑے عالم دین پر نقد کی ہے، اور ان کی نقد تعمیری (CONSTRUCTIVE CRITICISM) نہیں ہے بلکہ تنقیصی (REPROACH AND DENUNCIATION) کی ایک صورت ہوتی ہے۔ پنجم: اختیال۔ خان صاحب کی تحریروں سے یہ واضح طور پر محسوس ہوتا ہے کہ ان کے خیالوں میں ان کی اپنی عظمت اور بڑائی رچ بس گئی ہے اور وہ نرگسیت (NARCISSISM)کا شکار ہیں۔
کتاب کے منہج بحث اور تحقیق کے متعلق ڈاکٹر صاحب لکھتے ہیں:
’’خان صاحب کی فکر کا تجزیہ و تحلیل ان کے اپنے الفاظ کی روشنی میں کیا گیا ہے، اور اگر اس کتاب کو ’’مولانا وحید الدین خان، اپنے الفاظ کے آئینے میں‘‘ (Maulana Wahiduddin Khan: In His Own Words) کا نام دیا جائے تو بالکل درست ہوگا۔ حوالہ جات کے درج کرنے میں سوشل سائنسز میں امریکن سائیکالوجیکل ایسوسی ایشن (APA) کے اسلوب سے رہنمائی لیتے ہوئے، حوالہ فٹ نوٹ یا آخر میں دینے کے بجائے متن میں ساتھ ہی نقل کردیا گیا ہے۔ متن میں کتاب کا نام، جلد اور صفحہ دیا گیا ہے جبکہ پبلشر، سنِ اشاعت اور مقام اشاعت وغیرہ کے ساتھ مکمل حوالہ کے لیے کتاب کے آخر میں موجود مصادر و مراجع کی فہرست کی طرف رجوع کیا جائے۔ نقد و تبصرہ کرتے ہوئے بنیادی مصادر اسلامیہ کی طرف رجوع کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں ثانوی مصادر سے بھی استفادہ کیا گیا ہے۔ احادیث کی تصحیح و تضعیف میں علامہ البانی ؒ کی تحقیق پر اعتماد کیا گیاہے۔ نقد و تبصرہ میں اس بات کا بھی لحاظ رکھا گیا ہے کہ خان صاحب کے اصولوں ہی کی روشنی میں ان کے نظریات کا جائزہ لیا جائے۔ اس لیے جابجا خان صاحب پر تبصرہ کرتے ہوئے شواہد کے طور پر اُن کی عبارتوں کو بھی نقل کیا گیا ہے۔ اقتباسات میں بڑی بریکٹ ’’] [ ‘‘ میں جو عبارت ہے وہ مصنف کی طرف سے اضافہ ہے اور اس کا مقصود قارئین کے لیے اقتباس کی تفہیم کو آسان بنانا ہے جیسا کہ ’دی شکاگو مینوئل آف اسٹائل‘ (The Chicago Manual of Style) پر یہ اسلوب موجود ہے۔ جبکہ چھوٹی بریکٹ ’’( )‘‘ میں جو عبارت ہے وہ اقتباس ہی کا حصہ ہے۔
کتاب کے محتویات درج ذیل ہیں:
پہلا باب: مسیح موعود اور مہدی زمان: مولانا وحید الدین خان؟
علاماتِ قیامت، مسیح موعود اور مہدی زمان، مسیح موعود اور مہدی زمان کی صفات، مہدی بحیثیت عام مصلح، مہدی اور معاصر نظریات کا رد، مہدی و مسیح اور دجال کا قتل، مہدی و مسیح اور تجزیہ کی صلاحیت، مہدی و مسیح کا استثنائی رول، مہدی و مسیح بحیثیت عارف باللہ، مہدی و مسیح اور سچے خواب، مہدی و مسیح اور غلط تعبیراتِ دین کی نفی، مہدی و مسیح اور عصری اسلوبِ کلام، مہدی و مسیح ہونے کا اعلان کرنا، مہدی و مسیح اور اَخوانِ رسول کی ٹیم، مہدی و مسیح کی پہچان اور نصرت۔
دوسرا باب: مسیح موعود اورمہدی زمان: احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں
مبتدعانہ تصورِ مہدی و مسیح کا علمی محاکمہ، مہدی و مسیح ایک ہی شخصیت کے دو نام نہیں ہیں، مہدی و مسیح عام مصلح نہیں بلکہ خاص ہوں گے، نزولِ عیسیٰ ابن مریم کا معنی و مفہوم، مہدی و مسیح انقلابی لیڈر ہوگا، امتِ مسلمہ کا مہدی و مسیح پر ایمان لانا، مہدی و مسیح کا تعین اسی دنیا میں ہوگا
تیسراباب: دجال کی آمد اور اُس کا قتل
دجال کی آمد کا معنی و مفہوم، دجال کی آمد اور احادیثِ مبارکہ، دجال کا قتل، خان صاحب کی غلط تاویلات کی غلط بنیاد
چوتھا باب: علامتِ قیامت کی بدعی تعبیر
یاجوج ماجوج کی حقیقت، دابۃ الارض کا ظہور، دریائے فرات سے سونے کا خزانہ برآمد، دُخان یا دھواں، اللہ کے کلمہ کا غلبہ، کلمہ گو مسلمان کا باقی نہ رہنا، بیت اللہ کو آگ لگایا جانا، قیامت کا واقع ہونا
پانچواں باب: اقامتِ دین اور نفاذِ شریعت
خان صاحب کا اقامتِ دین اور نفاذِ شریعت کا تصور، پہلا فکری دور، دوسرا فکری دور، تیسرا فکری دور، انقلابی فکر کے بارے میں خان صاحب کے نقطہ نظر کا علمی جائزہ،* ظالم حکمران کے خلاف احتجاج کرنا،* ظالم حکمران کے خلاف جدوجہد کرنا،* ظالم حکمران سے اُس کے ظلم کا بدلہ لینا
چھٹا باب: تصورِ جہاد و اَمن
خان صاحب کا تصورِ جہاد، خان صاحب کا تصورِ امن، کتاب و سنت کا تصورِ جہاد و امن
ساتواں باب: ختم نبوت اور توہینِ رسالت کا مسئلہ
خان صاحب اور تصورِ ختم نبوت، پیغمبر اسلام فائنل ماڈل نہیں؟، خان صاحب اور تصورِ توہینِ رسالت۔
آٹھواں باب: علمی و سیاسی مسائل
خان صاحب کی شطحیات، ۔۔۔ روایات سے استدلال،* قرآن مجید کی تلاوت پر ثواب کا مسئلہ، * عقل کی اہمیت اور فضیلت کا مسئلہ، مصادرِ شریعت کی بحث، مسئلہ فلسطین، مسئلہ کشمیر
نواں باب: تزکیہ وتذکیر
خان صاحب کا تزکیہ نفس کا تصور،خان صاحب اور تذکیر، تجویز اورمشورہ
دسواں باب: خان صاحب کی ذہنی الجھنیں
خان صاحب کے ذہنی مسائل، خلاصہ کلام۔
دس ابواب پر مشتمل یہ کتاب زیادہ تر خان صاحب کے مذہبی خیالات پر نقد پر مشتمل ہے۔ ان میں سے بہت سے مباحث کا تعلق عام آدمی سے نہیں ہے۔ خان صاحب کی تحریریں پڑھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ اُن کا دل خوفِ خدا سے خالی ہے۔ زیادہ لکھنا نامناسب ہے۔
کتاب سفید کاغذ پر طبع کی گئی ہے، مجلّد ہے۔
۔۔۔۔۔۔***۔۔۔۔۔۔

حصہ