مہک کا راز

39

اس سلسلے میں تازہ ترین رپورٹ کے مطابق پوسٹ مارٹم کرنے والے سارے عملے کا اچانک غائب ہوجانا اس بات کی جانب اشارہ کرتا ہے کہ کہیں نہ کہیں بہت بڑی گڑبڑ ضرور ہے جس کے لیے ایک تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے جو چند لمحوں پہلے حرکت میں آچکی ہے۔

محلول کے وہ سیمپلز بھی جمال اور کمال کو اسی آپریشن کے دوران حاصل ہوئے جس کے بغیر کسی بات کو پایۂ ثبوت تک پہنچانا مشکل ہوجاتا۔

پانی اور کولڈ ڈرنک جو فاطمہ، جمال اور کمال کو پیش کیے گئے تھے، ان کی مہک کو محسوس کرلینا بھی جمال اور کمال کا کمال ہے، لیکن فاطمہ کی صلاحیت ان دونوں کے کمال سے بہت آگے ہے کیونکہ اسی کی تصدیق کی وجہ سے جمال اور کمال کو بہت مدد ملی۔ پھر یہ بات اس بات سے بھی عظیم ہے کہ انھوں نے بجائے پانی یا کولڈ ڈرنک پینے سے انکار کرنے کے، بوتلوں کے ان سیلڈ ہونے کا جو جواز بنایا وہ بہت ہی کامیاب رہا، جس کی وجہ سے شرکا کو یہ احساس بھی نہیں ہونے دیا کہ ان میں کسی قسم کی کوئی آمیزش ہے، جس کی وجہ سے دشمن کھل کر سامنے آنے پر مجبور ہوگیا۔

مسٹر صفدر حسین نہایت اعلیٰ درجے کے میک اپ کے باوجود جمال اور کمال کی نظروں میں آچکے تھے، جبکہ فاطمہ، جمال اور کمال کو تو مسٹر صفدر حسین پہچان ہی گئے تھے کیونکہ ان ہی کے ساتھ تو جمال اور کمال نے جیل کا وزٹ کیا تھا۔ یہ بات صفدر حسین کے دل و دماغ میں ہوٹروں کی طرح مسلسل شور مچائے جارہی تھی۔ گوکہ انہیں یقین تھا کہ ان کو میک اپ میں کوئی نہیں پہچان سکتا، لیکن یہاں ان تینوں کی موجودگی کو وہ کوئی خوشگوار عنوان دینے کے لیے تیار نہیں تھے۔ یہی وہ وجہ تھی کہ ابتدائی سطح پر مسٹر صفدر نے یہ فیصلہ کیا کہ ان تینوں کو کوئی ایسی چیز کھلادی جائے جس سے وہ ایسی حالت میں آجائیں جہاں سب کو یہ سمجھانا آسان ہوجائے کہ ان تینوں کو فوری طبی امداد کی ضرورت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ واش روم جانے کے بہانے وہ ایک ’’ویٹر‘‘ کارندے سے ملے اور ان کی پینے کی بوتلوں میں ایک خاص کیمیکل ملانے میں کامیاب ہوگئے جو ان تینوں کے اعصاب کو خلجان میں مبتلا کرسکتا تھا۔ پانی اور کولڈ ڈرنک کے نمونے کا تجزیہ یہی کہتا ہے۔

کہتے ہیں کہ مجرم کچھ بھی کرلے، وہ اپنے پیچھے ثبوت پر ثبوت چھوڑتا جاتا ہے۔ مسٹر صفدر حسین پہچان لیے گئے جس کی آخری تصدیق فاطمہ ہی کرتی رہی۔ وہ جسم سے نکلنے والی مہک اور کیمیکل کی مہک کا الگ الگ بتاتی رہی جس کی وجہ سے صفدر حسین پہچان لیے گئے۔

صفدر حسین اصل میں تھے تو اسی ملک کے۔ یہ بھی طے ہے کہ وہ پولیس میں اپنی قابلیت ہی کی وجہ سے جگہ بنا سکے تھے۔ وہ پولیس کے سویلین اسٹاف میں ایک اعلیٰ مقام رکھتے تھے۔ وہ مجرموں تک رسائی میں خاص مہارت رکھتے تھے، لیکن کچھ عرصے سے جیلر نعمت خان محکمے کو اُن کی کچھ مشکوک سرگرمیوں کی جانب اشارہ کررہے تھے۔ ان کی شکایت کا ہم نے نوٹس لیا تو ہمیں پتا لگا کہ ان کے کچھ چینیوں جیسی شکل والے بھارتی باشندوں سے تعلقات ہیں اور صفدر حسین ان کو چینیوں کے روپ میں ہمارے ملک میں پیش کرنا چاہتے ہیں۔ اسی دوران ہمارے علم میں ان کے خفیہ اکائونٹس بھی آئے تو بات اور بھی پیچیدہ ہوتی گئی۔

حصہ