کے پی سی اورآئی ایف جے کے تحت صحافیوں کے لیےٹریننگ ورکشاپ

33

صحافیوں کو اپنے کام کے دوران متعدد چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے، خاص طور پر جب بات مسائل اور ورک پلیس پر عدم مساوات کی ہو۔ میڈیا انڈسٹری میں خواتین صحافیوں کو اکثر مواقع کی عدم دستیابی جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اسی طرح مرد صحافیوں کو بھی ایسے ماحول میں کام کرنے میں مشکلات ہوتی ہیں جہاں کام کے حوالے سے شعور کی کمی ہو۔ رپورٹنگ کے دوران صحافیوں کو حساس موضوعات پر کام کرتے ہوئے اکثر خطرات کا سامنا ہوتا ہے، جن میں غیر محفوظ علاقے، قانونی مسائل، اور معاشرتی دباؤ شامل ہیں۔
کراچی پریس کلب اور انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس کے تعاون سے 16 اور 17 جنوری 2025ء کو دو روزہ ٹریننگ ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔ اس ورکشاپ کا مقصد صحافیوں کے اہم مسائل پر روشنی ڈالنا اور ان کی پیشہ ورانہ زندگی میں تحفظ اور حفاظت کے اقدامات کو بہتر بنانا تھا۔
ورکشاپ میں جینڈر برابری اور میڈیا پروفیشنلز کی حفاظت اور سیکیورٹی جیسے اہم موضوعات پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ اس میں کراچی کے مختلف میڈیا ہاؤسز سے تعلق رکھنے والے 16 سے زائد مرد و خواتین صحافیوں نے بھرپور حصہ لیا۔
ورکشاپ کی تربیت انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس کی ماہر ٹرینر شیما صدیقی اور ان کی معاون کشمالہ نجیب نے کی۔
اس موقع پر معروف قانونی ماہر ضیا اعوان نے سندھ جرنلسٹ ایکٹ 2021 اور کمیشن کے کردار پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ مزید برآں سینئر صحافی منیزہ صدیقی نے، جنہیں پرنٹ، الیکٹرانک، اور ڈیجیٹل میڈیا میں 26 سال کا تجربہ ہے، عملی فیلڈ میں حفاظت کے حوالے سے مفید نکات فراہم کیے۔
اس دو روزہ تربیتی ورکشاپ نے صحافیوں کو نہ صرف اپنے حقوق اور ذمہ داریوں کے بارے میں آگاہی فراہم کی بلکہ ایک محفوظ میڈیا انڈسٹری کے قیام کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔ ایسے اقدامات صحافیوں کے کام کے معیار کو بہتر بنانے اور معاشرتی ترقی میں ان کے کردار کو مضبوط کرنے کے لیے نہایت ضروری ہیں۔
ورکشاپ کے اختتام پر سرٹیفکیٹ تقسیم کیے گئے۔

حصہ