نئی نسل کو ساتھ رکھیں

60

پرانے زمانے میں بزرگوں کو نئی نسل سے شکایت ہوتی تھی کہ ہمارے دور میں یہ ہوتا تھا، یہ نہیں ہوتا تھا، آج کی نسل کو دیکھو کس ڈگر پر چل رہی ہے۔ پھر جب متواتر یہ حال دیکھا تو دل کو تسلی دی کہ جنریشن گیپ اسی کو کہتے ہیں۔ وقت اور عمر کے ساتھ ساتھ رویوں میں، سوچ میں، عادات میں تبدیلی آتی ہے۔ اس طرح کے شاکی لوگوں سے اکثر میں نے یہ کہا ’’اگر ہماری نسل مثبت انداز میں ہم سے آگے ہے تو معاشرہ ترقی کررہا ہے، اگر ہم جیسی ہے تو ہمارا معاشرہ جمود کا شکار ہے، اگر ہم سے پیچھے ہے تو ہمارا معاشرہ تنزلی کا شکار ہے۔‘‘

اب سوچ بدل گئی ہے، نئی نسل کو بہت زیادہ اہمیت دی جاتی ہے اور معاشرے کی ترقی کا ضامن سمجھا جاتا ہے۔ اسی طرح پیدائش کے سال کے حساب سے لوگوں کو گروپ میں تقسیم کیا گیا ہے جنہیں مختلف مخصوص نام دے دیے گئے ہیں۔ ان گروپس کے نام ایکس، وائی، زی، اور الفا وغیرہ ہیں۔ ان میں سب سے اہم اور قابل توجہ جنریشن زی ہے۔ اس میں سب سے زیادہ تحقیقات ہوتی ہیں اور امید وابستہ ہے کہ معاشرے میں انقلاب برپا کریں گے۔ پاکستان میں بھی اس جنریشن پر تحقیقات ہوئی ہیں، سروے کیا گیا ہے۔ جنریشن زی کی پیدائش 1997ء سے 2010ء تک کے درمیان ہوتی ہے۔

جنریشن زی کے کردار کی خصوصیات درج ذیل ہیں:

٭ وہ اپنی بات کہنے کا طریقہ جانتے ہیں اور پُراعتماد ہوتے ہیں۔

٭ اپنے اردگرد کے لوگوں اور ماحول کی بہتر دیکھ بھال کر سکتے ہیں۔

٭ لوگوں سے بہترین انداز میں، حکمت کے ساتھ اچھا رویہ اور انداز اختیار کرسکتے ہیں۔

٭موسیقی سے، سوشل میڈیا سے اور مظاہر فطرت سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔

٭ ذمے دار افراد پر مشتمل یہ گروہ اچھے طریقے سے اپنی ذمے داری نبھاتا ہے۔

٭خاندان کا سہارا بنتے ہیں نہ کہ اس کے محتاج، خاندان سے اچھے تعلقات رکھتے ہیں۔

٭ سیاسی شعور رکھتے ہیں ، سیاسی طور پر فعال ہوتے ہیں۔

٭ کھانے پینے کے شوقین ہوتے ہیں، باہر جاکر کھانا پسند کرتے ہیں، کھانا گھر پہ منگواکر بھی کھاتے ہیں، سوشل میڈیا ایپ ہیں جن پہ کھانا آرڈر کیا جا سکتا ہے۔

٭ شلوار قمیص کو بطور فیشن اسی نسل نے اپنایا اور رواج دیا ہے۔

٭ آزادی اور خودمختار ی چاہتے ہیں، اختیار چاہتے ہیں۔ قوت و طاقت پسند کرتے ہیں۔

٭محبت کرنے والے ہوتے ہیں۔

٭ محنتی ہوتے ہیں۔

اسی نسل کے لیے علامہ اقبال کا ایک شعر ہے:

عقابی ر وح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں
نظر آتی ہے اُن کو اپنی منزل آسمانوں میں

اس سب کے باوجود آج کے دور میں تین بڑے مسائل ہیں اور طاغوتی قوتوں کی سعی ہے کہ ان کو اس میں ملوث کریں اور متاثر کریں:

-1بے روزگاری، -2 کرپشن، -3 نشے کی لت
ہمیں اپنے سرمائے جنریشن زی کو ان سب سے محفوظ رکھنا ہے، اس لیے اِس وقت ہمارے کرنے کے کام یہ ہیں کہ فرد کی تعمیر کریں، ذہن سازی کریں،خیالات و افکار کی تطہیر کریں، ظاہری نہیں بلکہ حقیقی اس کی عقل، روح، جسم اور اخلاق کی متوازن تعمیر کریں، اس میں کمی بیشی نہ ہو۔ ہم اس کو عقلی علم سے روشناس کریں، روح کو عبادت کی چاشنی سے ہم کنار کریں اور جسم کو ورزش کا عادی بنائیں، اور اخلاق و فضائل سے تعمیر کریں۔ معاشرتی طور پر میل جول کے ذرائع پیدا کریں۔

پرانے زمانے میں او طاق، بیٹھک وغیرہ ہوتی تھی۔ سیاسی شعور پیدا کرنے کے لیے عملاً جنریشن زی کو اپنے ساتھ رکھ کر دین اور دنیا دونوں کے لیے تیار کریں تاکہ وہ خود اپنی اصلاح کریں اور آئندہ بھی اس سلسلے کو جاری رکھیں۔

حصہ