وی ٹرسٹ بلڈنگ گلشن اقبال چورنگی کراچی میں ادبی تنظیم فکر اقبال کے زیر اہتمام ڈاکٹر عابد شیروانی ایڈووکیٹ کی تیسری کتاب ’’ابلیس سے جفا‘‘ کی تعارفی تقریب اور مشاعرہ ترتیب دیا گیا۔ اس پروگرام کے دو حصے تھے، پہلے دور کی صدارت پروفیسر معین الدین عقیل نے کی۔ اختر سعیدی، ڈاکٹر محمد سہیل شفیق اور پروفیسر نسیم انجم مہمانانِ خصوصی تھے۔ سفیان احمد نے تلاوتِ کلام مجید کی سعادت حاصل کی۔ یوسف صدیقی نے نعتِ رسولؐ پیش کی۔ کشور عروج نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔ انہوں نے ابتدائی کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ عابد شیروانی ایڈووکیٹ کا تعلق ایک علمی اور ادبی گھرانے سے ہے۔ انہوں نے اپنی رہائش گاہ گلستان جوہر بلاک 2 میں علامہ اقبال اسٹوڈیو قائم کیا ہے جہاں علامہ اقبال کی شخصیت اور فن پر مطالعاتی اور تحقیقی کام جاری ہے۔ انہوں نے سب سے پہلے ’’اسپین… علامہ اقبال کا دوسرا خواب‘‘ لکھی، ان کی دوسری کتاب ’’محمدؐ سے وفا‘‘ ہے، جبکہ تیسری کتاب ’’ابلیس سے جفا‘‘ ہے جس کی تعارفی تقریب میں آج ہم سب جمع ہیں۔ عابد شیروانی کراچی کے متعدد ادبی اداروں کی سرپرستی کررہے ہیں، وہ ادبی منظرنامے کا حصہ ہیں۔ خورشید احمد نے کہا کہ حضرت آدمؑ کی پیدائش، اور فرشتوںکے سجدہ کرتے وقت ابلیس نے حضرت آدمؑ کو سجدہ نہیںکیا، اُس دن سے ابلیس ہمارے دشمنوں میں شامل ہے۔ وہ آدمیوںکو نیک کام کرنے سے روکتا ہے اور برائیوں کی طرف راغب کرتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی تبلیغ میں شعرائے کرام نے بھی حصہ لیا ہے، اس فہرست میں علامہ اقبال کی ایک نظم ہے جس کی تشریح اور ترجمہ عابد شیروانی ایڈووکیٹ نے کیا ہے۔ ان کا یہ ترجمہ نہایت قابلِ قدر کام ہے۔ ان کی ہر نظم کا محور و مرکز عشقِ رسولؐ ہے، ان کی فکر کا بیشتر حصہ قرآن مجید کی ابدی اور لازوال روشنی سے منور ہے۔ عابد شیروانی نے اس کتاب میں آسان الفاظ کی مدد سے فلسفۂ آدم و ابلیس کا احاطہ کیا ہے، اس کا اسلوبِ بیان دل کش ہے۔
ڈاکٹر رانا خالد محمود نے کہا کہ عابد شیروانی کی تینوںکتابیں اردو ادب میں اہم مقام رکھتی ہیں۔ انہوں نے علامہ اقبال کی فکر و دانش کو اپنے الفاظ میں لکھا ہے۔ یہ کتاب اس لحاظ سے بھی انفرادیت کی حامل ہے کہ اقبالیات کے طالب علموں اور اقبالیات پڑھانے والے اساتذہ کے لیے مفید مواد ہے۔ عابد شیروانی نے گیارہ عنوانات کے تحت قرآنِ حکیم اور احادیث کی روشنی میں ابلیس کا مفصل تعارف کراتے ہوئے عزازیل سے ابلیس کا سفر، آدم سے ابلیس کے حسد و جلن کی تفصیل بیان کی ہے۔ انہوں نے ابلیس کی مجلس شوریٰ کا احوال بھی قارئین کے سامنے رکھ دیا ہے۔
اخترسعیدی نے اس پروگرام میں منظوم خراجِ تحسین پیش کیا۔ انہوں نے اپنے اشعار میں عابد شیروانی کے فن اور شخصیت کا مکمل جائزہ لیا اور کتاب کے بارے میں بھی چند اشعار پیش کیے۔ راقم الحروف یہ سمجھتا ہے کہ اِس وقت کراچی میں اختر سعیدی سے بہتر منظوم خراجِ تحسین کوئی بھی نہیں لکھ رہا ہے، وہ ہر تقریب میں اپنی ذہانت کے جوہر دکھاتے ہیں اور خوب داد و تحسین حاصل کررہے ہیں۔ پروفیسر نسیم انجم نے کہا کہ علامہ اقبال ایک عظیم شاعر اور فلسفی تھے، انہوں نے پاکستان کا خواب دیکھا تھا، انہوں نے نظریۂ پاکستان پیش کیا، اوراپنی شاعری کے ذریعے ہندوستان کے مسلمانوں کو انگریزوں کی غلامی سے نجات کا درس دیا، ان کی مزاحمتی شاعری نے مسلمانوں میں نئی امنگیں اور جوش و جذبات پیدا کیے۔ علامہ اقبال کی شاعری ہمارے لیے مشعلِ راہ ہے۔ علامہ اقبال کی فکر و نظر کے تمام گوشوں کو شارحِ اقبال عابد شیروانی ایڈووکیٹ نے نہایت محنت و لگن اور کمالِ ہنر سے بیان کیا ہے۔ انہوں نے اقبال دوستی کو فروغ دیا ہے۔ اس کتاب سے اقبال کی بصیرت افروز شاعری ہمیں مل رہی ہے۔ علامہ اقبال کے علمی جاہ و جلال سے مغرب کے ناخدایانِ ادب خوف زدہ ہیں۔ اقبال نے انسانوں کی رہنمائی کے لیے اسلامی شریعت کے اصولوں کو منظوم کیا ہے اور عابد شیروانی نے نظموں کو خوب صورت الفاظ میں ڈھالا ہے۔ دبستان کراچی کی ایک اہم شخصیت عابد شیروانی ایڈووکیٹ نے کلامِ اقبال کی تفہیمات کو عوام تک اردو میں پہنچایا ہے۔ ڈاکٹر عابد شیروانی ایڈووکیٹ کا کمال یہ ہے کہ انہوں نے علامہ اقبال کی ورق نگاری کو نہایت آسان قالب میں ڈھال کر مداحینِ اقبال کے لیے آسانیاں پیدا کردی ہیں۔ انہوں نے مروجہ عنوانات کے علاوہ بھی اپنے اشعار میں زندگی کے بہت سے عنوانات نظم کیے۔ اس تحریک کے ذریعے غزل کے علاوہ نظم نگاری کا رجحان پروان چڑھا۔ علامہ اقبال کے مطابق ابلیسی نظام کی اخلاقیات اور معاشرت میں اتنا دَم خم نہیں ہے کہ وہ ترقی کرسکے، لیکن مسلمانوں کی مخالفت میں ابلیس کے لشکری ممالک مسلمانوں کے خلاف نبرد آزما ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ اسلام کا خاتمہ ہوجائے۔ عابد شیروانی ایڈووکیٹ نے علامہ اقبال کے اشعار کی تشریح کرتے ہوئے اس بات کا اعلان بھی کیا ہے کہ اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے جو انسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے عالم وجود میں آیا ہے، صرف اسوۂ رسولؐ پر عمل کرکے ہم دنیا اور آخرت میں سرخرو ہو سکتے ہیں۔
افتخار ملک ایڈووکیٹ نے کہا کہ عابد شیروانی ایڈووکیٹ نے اقبالیات کی شرح لکھ کر بھی اپنا نام پیدا کیا ہے، ان کی یہ کتاب اقبالیات پر اتھارٹی ہے۔ انہوں نے علامہ اقبال کی نظم کا بہت مہارت اور باریک بینی سے جائزہ لیا ہے اور تمام جزیات کے ساتھ علامہ اقبال کا پیغام ہم تک پہنچایا ہے، اس طرح کی کتاب اردو ادب میں زندہ رہے گی، اس کی اہمیت اور افادیت سے انکار ممکن نہیں۔
سلمان صدیقی نے کہا کہ ابلیس سے جفا کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ہم ابلیسی نظام کی نفی کریں۔ ابلیس کی مجلسِ شوریٰ صرف استعارات و کنایات کی ایک علامت ہے۔ علامہ اقبال کی اس نظم کی عابد شیروانی نے مکمل تشریح کی ہے، خوب صورت اندازِ بیاں ہے۔ مشکل الفاظ سے پرہیز کرتے ہوئے اقبال کی عمدہ شرح لکھی ہے۔ یہ کتاب ملت ِ اسلامیہ کے خوابیدہ جذبات کو بیدار کرنے کا سبب بنے گی۔
پروفیسر سہیل شفیق نے کہا کہ عابد شیروانی ایڈووکیٹ نے اسوۂ رسولؐ پر قلم اٹھایا اور علامہ اقبال کی اسلامی تعلیمات کی شرح بیان کی۔ ان کا یہ کام قابلِ تحسین ہے، ان کی تمام کتابوں سے علم و فن کی روشنی نمودار ہو کر جہالت کے اندھیروں میںچراغ بن کر لوگوں کو راستے دکھا رہی ہے۔
راقم الحروف ڈاکٹر نثار نے کہا کہ عابد شیروانی کی شرح نگاری ان کی ذہنی بلاغت کی آئینہ دار ہے، یہ شرح 21 ویں صدی کے فکری، علمی، سیاسی اور ادبی مسائل پر مستند کتاب ہے اور اقبال فہمی کی راہ میں بھی یہ کتاب اہم سنگ ِ میل ہے۔ رفیع الدین نے اقبال کے مصرع پر طرحی کلام سنانے سے قبل کہا کہ وہ عابد شیروانی ایڈووکیٹ کے بہت بڑے مداح بن چکے ہیں۔
مشاعرے کے صدر رفیع الدین راز کے بعد مہمانِ خصوصی سلمان صدیقی نے اپنا کلام پیش کیا۔ اس کے بعد راقم الحروف ڈاکٹر نثار احمد، افتخار ملک ایڈووکیٹ، شاعر علی شاعر، نورالدین نور، ڈاکٹر رانا خالد محمود، شاہد اقبال، الحاج نجمی، مرزا عاصی اختر، ہما اعظمی، رفیق مغل ایڈووکیٹ، حمیدہ کشش، صدیق راز ایڈووکیٹ، ذوالفقار حیدر پرواز، عروج واسطی، سرور چوہان، حنا سجاول ایڈووکیٹ، مسرور پیرزادہ، کنیز فاطمہ، انیلہ نعمان، صدف بنت ِ اظہار، اسد زیدی، ایوب الحسن، رحمت اللہ جری، نورین فیاض، افتخار خان زادہ، رضوان اللہ ساغر اور کشورعروج نے اپنا طرحی کلام نذرِ سامعین کیا۔ عابد شیروانی ایڈووکیٹ نے کہا کہ وہ تمام شعرائے کرام اور سامعین کے ممنون و شکر گزار ہیں جن کے تعاون سے یہ پروگرام کامیاب رہا۔ پروفیسر معین الدین عقیل نے خطبہ صدارت میں کہا کہ اس قسم کے پروگرام سے لوگوں میں شعور بیدار ہوتا ہے، اسلامی تعلیمات کا فروغ ہوتا ہے، وہ عابد شیروانی ایڈووکیٹ کو اس کتاب کی اشاعت پر دلی مبارک باد پیش کرتے ہیں۔