بتائو تو مسلمانبھی ہو؟

88

’’ارے بیٹھیں…اتنی جلدی کیسے جا سکتے ہیں آپ…! ابھی تو آپ کا تعارف باقی ہے۔‘‘ احسان صاحب نے کہا۔

’’کیا مطلب؟ میں نے اپنے بارے میں سب بتادیا ہے… اپنی جاب اور اپنے اسٹیٹس کے حوالے سے۔ باقی آپ میرے دوستوں سے میری شرافت کی گواہی لے سکتے ہیں۔‘‘

’’جی… بس ایک سوال رہ گیا۔
آپ کی ذات کون سی ہے ؟‘‘

’’میں آرائیں ہوں۔‘‘ نمیر نے مسکراتے ہوئے کہا۔

’’تمہیں پتا ہے ہماری کاسٹ قریشی ہے اور ہم قریشی کے سوا کہیں شادیاں نہیں کرتے۔‘‘

’’جی مجھے اس کی خبر نہیں ہے۔ مجھے تہمینہ خالہ نے کہا تھا کہ میں آپ سے مل لوں، اور آپ کی ترجیح صرف شرافت اور اچھا روزگار ہے۔‘‘ نمیر نے سختی سے کہا۔

’’ہاں شرافت اور روزگار تو ہے ہی لیکن ہمیں اپنی برادری والوں کو بھی جواب دینا ہے، اس لیے آپ کو دوبارہ آنے کی ضرورت نہیں۔‘‘
نمیر اٹھ کر چل دیا۔

ا’’ابا جان، یہ آپ نے کیا کیا! اتنا اچھا رشتہ گنوا دیا…! آپ کو پتا ہے آپا40 کی ہوگئی ہیں اور اب بھی آپ کو برادری والوں کی پروا ہے!‘‘

’’ہاں تو برادری والوںکو کیا جواب دوں گا؟ مجھ سے قطع تعلق کرلیں گے… اور میرے جنازے میں کوئی نہیں آئے گا۔

’’ابا جان! ہمارا دین بھی تو شرافت کو ترجیح دیتا ہے۔ اللہ کو کیا جواب دیں گے جس کے پاس ہم سب کو جانا ہے۔‘‘ احسان کو احمد کے سوال نے اہم فیصلہ کرنے پر مجبور کردیا تھا۔

حصہ