علم دوست شخصیت فاروق عرشی نے گلشن اقبال کے مقامی ہوٹل میں ممتاز سماجی رہنما شائستہ بخاری کی عمرہ ادائیگی پر ان کے اعزاز میں ایک تقریب اور مشاعرے کا اہتمام کیا۔ اس پروگرام میں سلمان صدیقی صدر محفل تھے‘ افتخار ملک ایڈووکیٹ‘ عابد شیروانی ایڈووکیٹ اور حسن امان مہمانان خصوصی تھے۔ راقم الحروف ڈاکٹر نثار اور شاہ نواز عالم‘ مہمانان اعزازی تھے۔ کشور عروج نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔ عابد شیروانی ایڈووکیٹ نے تلاوت کلام مجید کی سعادت حاصلکیجب کہ سید اقبال نے نعت رسولؐ پیش کی۔ کشور عروج نے شائستہ بخاری کو عمرہ ادائیگی پر مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ حج بیت اللہ اور عمرے کی سعادت حاصل کرے اللہ تعالیٰ ہم سب کو یہ نعمت عطا فرمائے۔ فاروق عرشی نے کہا کہ وہ اردو ادب کے لیے سرگرم عمل ہیں‘ ان کی خواہش ہے کہ اردو زبان و ادب کی ترویج و اشاعت ہو‘ اردو ہماری شناخت ہے۔ کراچی میں مشاعرہ کی فضا بہت گرم ہے جو کہ خوش آئند ہے۔ شائستہ بخاری نے کہا کہ خدا کا شکر ہے کہ اس نے ہمیں عمرہ کی سعادت عطا کی۔ یہ ایک یادگار ایونٹ تھا جس کے اثرات ہماری زندگی پر مرتب ہوئے ہیں‘ ہماری کوشش ہوگی کہ ہم قرآن و سنت پر عمل کریں۔ اسوۂ رسول ہمارے لیے مشعل راہ ہے۔ حسن امام نے کہا کہ کراچی دبستانوں کا دبستان ہے‘ یہاں بہت عمدہ شاعری ہورہی ہے۔ فاروق عریشی نے آج ایک خوب صورت شعری نشست سجائی ہے میں انہیںمبارک باد پیش کرتا ہوں۔ سلمان صدیقی نے کہا کہ دبستان کراچی کا ایک اہم مسئلہ اس وقت ادبی گروہ بندی ہے‘ اس وقت چار‘ پانچ ادبی گروپ کام کر رہے ہیں جو کہ مشاعرے تو کرا رہے ہیں لیکن ادبی گروہ بندی سے اردو ادب کی ترقی متاثر ہو رہی ہے۔ افتخار ملک ایڈووکیٹ نے کہا کہ آج کا مشاعرہ یادگار تقریب ہے‘ شعرا نے اچھا کلام پیش کیا اور سامعین نے خوب داد و تحسین سے نوازا۔ عابد شیروانی ایڈووکیٹ نے کہا کہ شائستہ بخاری کے اعزاز میں ہونے والی یہ تقریب بہت کامیاب ہے۔ مشاعرے میںسلمان صدیقی‘ افتخار ملک ایڈووکیٹ‘ راقم الحروف ڈاکٹر نثار‘ سحر علی سحر‘ افروز رضوی‘ شائستہ سحر‘ آفتاب عالم قریشی‘ یاسر سعید صدیقی‘ کشور عروج اور اقبال شمیم نے اپنا کلام نذر سامعین کیا۔
ہانی ویلفیئر آرگنائزیشن کا مشاعرہ
ہانی ویلفیئر آرگنائزیشن نے گزشتہ دنوں کراچی کے ایک نوجوان شاعر کاشف علی ہاشمی کی یاد میں مذاکرہ اور مشاعرہ آرگنائز کیا جس کی صدارت اختر سعیدی نے کی۔ ابراہیم بسمل مہمان خصوصی تھے۔ انور انصاری مہمان اعزازی تھے۔ محمد علی گوہر نے نظامت کے فرائض انجام دیے اور کاشف علی ہاشمی کے بارے میں کہا کہ وہ صاحبِ دیوان شاعر تھے‘ کراچی کے نوجوان نسل شعرا میں شمار ہوتے تھے‘ ان کا شعری مجموعہ منظر عام پر آگیا ہے‘ ان کی شاعری میں زندگی کے تمام مسائل زیر بحث آتے تھے‘ وہ بہت تیزیسے ادبی منظر نامے میں اپنی جگہ بنا رہے تھے کہ کینسر جیسے موذی مرض نے انہیں ہم سے جدا کر دیا۔ مظہرہانی نے کہا کہ کاشف علی ہاشمی ایک زندہ دل شخصیت تھے‘ وہ شاعری کے میدان میں پوری توانائی کے ساتھ موجود تھے‘ نوجوان شعرا میں بھی وہ بہت معتبر تھے‘ انہوں نے ہر صنفِ سخن میں کلام کیا ہے لیکن غزل ان کی شناخت ٹھہری۔ آج انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ہم نے یہ پروگرام آرگنائز کیا ہے۔ ابراہیم بسمل نے کہا کہ کاشف علی ہاشمی نے زندگی کی مشکلات کا سامنا کیا اور بیماری سے جنگ کی۔ وہ ایک اچھے شاعر تھے‘ ان کے اشعار سن کر ذہنی آسودگی ہوتی تھی‘ ان کی وفات سے ہم ایک اچھے انسان سے محروم ہو گئے۔ اختر سعیدی نے نے کہا کہ ہانی ویلفیئر نے کاشف علی ہاشمی کے لیے ایک شاندار پروگرام مرتب کیا ہے یہ قابل تحسین اقدام ہے‘ اپنے دوستوں کو مرنے کے بعد بھی یاد رکھنا اعلیٰ ظرفی ہے۔ اس موقع پر اختر سعیدی‘ انور انصاری‘ محمد علی گوہر‘ راقم الحروف ڈاکٹر نثار‘ تاج علی رانا‘ مظہر ہانی‘ افضل ہزاروی‘ ظفر بلوچ‘ تنویر سخن‘ عامر ثانی‘ اسحاق خان اسحاق اور کامران صدیقی نے اپنا کلام نذیر سامعین کیا۔