ورزش کے غیر روایتی طریقے

81

بلاشبہ ورزش انسانی صحت کے لیے ناگزیر ہے، کیوں کہ صحت مند اور خوش گوار زندگی گزارنے کا دارومدار ہی ورزش پر ہے۔

جسمانی طور پر چست رہنے اور ذہنی کارکردگی بڑھانے کے لیے پسینہ بہانا نہایت مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ اس کے باعث جسم میں مثبت تبدیلیاں نمودار ہوتی ہیں اور قوت مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے، جس کی وجہ سے ہمیں بیماریوں سے دور رہنے میں مدد ملتی ہے۔

ورزش کے لیے عمر کی کوئی قید نہیں یہ بچوں سے لے کر بزرگوں تک سب کے لیے فائدہ مند اور ضروری ہے کیوں کہ اس کی وجہ سے نہ صرف آپ جسمانی و ذہنی طور پر فعال رہتے ہیں بلکہ طبی ماہرین کے مطابق تو اس کی وجہ سے عمر میں بھی اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

تاہم اس کے باوجود ہمارے ہاں عمومی طور پر ورزش کرنے کا بہت کم رجحان ہے، جس کے دیگر اسباب میں ایک بہت بڑا سبب وقت کی کمی یا شائد جِم کی فیس بھی ہو سکتی ہے۔

آج ہر بندہ اپنی زندگی کے مشینی دائرے میں اس قدر تیزی سے گھوم رہا ہے کہ اس کے پاس چند لمحے رک کر سانس لینا کا بھی وقت نہیں تو ایسے میں ورزش کے لیے وہ کہاں سے وقت نکالے؟ لیکن اس حققیت سے بھی انکار نہیں کہ ہمارے اس غلط رویے کی وجہ سے ہماری آبادی کی اکثریت مختلف جسمانی و ذہنی مسائل کا شکار ہے، جسمانی خدوخال بے ڈھنگے ہو چکے ہیں، جسم پرچربی چڑھنے سے پیٹ نکلے ہوئے ہیں تو دوسری طرف مختلف امراض نے گھیرا ہوتا ہے۔

تاہم اس معاملے میں ہمارے پاس اپنے قارئین کے لیے ایک خوش خبری یہ ہے کہ جو لوگ وقت کی کمی یا کسی اور سبب چاہ کر بھی ورزش نہیں کر پاتے تو انہیں پریشان ہونے کی ضرورت ہے نہ کسی مشقت میں پڑنے کی۔ ورزش کیا ہے؟ ورزش ایسی جسمانی حرکات کو کہا جاتا ہے جس کی وجہ سے جسمانی پٹھے بہتر کام کرنے لگیں اور اس عمل کے دوران جسم میں موجود کیلوریز جلانے میں مدد مل سکے۔

برٹش جرنل آف سپورٹس میڈیسن میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق کے مطابق کسی بھی قسم کی جسمانی سرگرمی آپ کی صحت کے لیے شمار ہوتی ہے، دوسرے لفظوں میں ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ اگر آپ بس پکڑنے کے لیے دوڑ رہے ہیں یا بل جمع کروانے کے لیے لائن میں لگے کھڑے ہیں تو یہ بھی ورزش کہلائے گی۔

جسے ماہرین نے غیرروایتی ورزش کا نام دیا ہے، جس کے لیے آپ کو کسی جِم جانے کی ضرورت ہے نہ ورزش کے لیے باقاعدہ وقت دینے کی۔ تو آئیے ہم آپ کو جدید تحقیقات کی روشنی میں بتاتے ہیں کہ یہ غیرروایتی ورزش کیسے، کہاں اور کب کی جا سکتی ہے؟

خریداری کے لیے ریڑھی کے بجائے ٹوکری:
بڑے بڑے سٹورز میں سامان کی خریداری کے لیے ریڑھیاں موجود ہوتی ہیں تاکہ بوجھ خود اٹھانے کے بجائے ان میں سامان رکھا جائے لیکن نیوجرسی (امریکا) سے تعلق رکھنے والی معروف ٹرینر ڈاکٹر میری وی اینڈے کا کہنا ہے کہ آپ خریداری کے لیے ریڑھی کے بجائے ٹوکری کا استعمال کریں کیوں کہ ایسا کرنے سے نہ صرف آپ کے کندھے مضبوط ہوں گے بلکہ بوجھ اٹھا کر چہل قدمی سے مجموعی طور پر آپ کے جسمانی پٹھوں کو حرکت ملے گی۔لہٰذا اگلی بار جب آپ کسی اسٹور میں خریداری کے لیے جائیں تو سامان اٹھانے والی ریڑھی کے بجائے ہاتھ میں ٹوکری اٹھائیں۔

جھکنا:
آپ دن میں کئی بار نیچے جھک کر کوئی چیز اٹھاتے ہیں، کبھی اپنے بچے کو اٹھاتے ہیں، جوتا باندھتے ہیں تو کبھی بیڈ کے نیچے کوئی چیز رکھتے ہیں، تو ایسا کرنے میں اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ جھکتے وقت آپ کا جسم کس حالت میں ہے؟

ایک سینئر امریکی فٹنس اسپیشلسٹ رچرڈ سلیوان کا کہنا ہے کہ جھکتے وقت کمر کا زور لگانے کے بجائے اپنی ٹانگوں کے ذریعے پورا نیچے بیٹھیں اور بیٹھتے وقت اپنے پیٹ کو کھینچ لیں، اس سے نہ صرف آپ کا پیٹ بلکہ پیٹھ بھی باہر نہیں نکلے گی۔

جسمانی حالت:
اگرچہ بالکل سیدھا کھڑے ہونا ایک مشکل کام ہے لیکن یہ آپ کے جسم کی بہتر ساخت کے لیے بہت اچھی چیز ہے۔ فٹنس اسپیشلسٹ رچرڈ سلیوان کا کہنا ہے کہ کھڑے، بیٹھے یا چلتے ہوئے جسم کی اچھی پوزیشن کو برقرار رکھنا نہایت ضروری ہے۔

چلتے، بیٹھتے یا کھڑے ہونے کے دوران اپنے جسم کے ایک سے زیادہ پٹھوں کو مصروف کریں جیسے پیٹ کو دبائیں، کندھوں کو پیچھے اور نیچے کی طرف کھنچیں، ایسا کرنے سے آپ کے جسم کی مجموعی ساخت بہت بہتر ہو جائے گی۔

ٹیکنالوجی کے استعمال کے بجائے بالمشافہ پیغام:
نیویارک سٹی (امریکا) میں این وائے سی سرجیکل ایسوسی ایٹس کے شریک بانی اور سرجن ڈاکٹر ڈیوڈ گوونر کہتے ہیں کہ اگرچہ عصر حاضر میں جدید ٹیکنالوجی جیسے کمپیوٹر انٹرنیٹ یا موبائل نے وقت بچانے میں انسان کی بہت مدد کی ہے لیکن یہ سب چیزیں آپ کی کمر پر کوئی احسان نہیں ہیں کیوں کہ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے آپ کا وقت تو بچا لیکن جسمانی حرکت نہ ہونے سے طبی اعتبار سے کچھ نقصان ضرور ہوا ہے۔لہٰذا اپنے قرب و جوار میں اگر کسی کو کوئی پیغام دینا ہو تو ای میل یا فون میسج کے بجائے خود چل کر جائیں اور اس سے بات کریں کیوں کہ ایسا کرنے سے نہ صرف آپ کو تھوڑی ورزش ملے گی بلکہ آپ کو کسی دوسرے انسان سے بالمشافہ ملنے سے خوشگوار تبدیلی بھی محسوس ہو گی جس سے بہتر کام کے تعلقات بھی قائم ہوں گے۔

بستر چھوڑنے سے قبل جسمانی پٹھوں کا کھچاؤ:
صبح سویرے بستر چھوڑنے سے قبل انگڑائیاں لینا یا جسمانی پٹھوں کو حرکت دینا صرف کسی فلم، ڈرامہ یا کارٹون کے کسی کردار کے لیے ہی نہیں ہے بلکہ ڈاکٹر گرونر کے مطابق درحقیقت صبح کے وقت نیند سے بیدار ہونے کے بعد بیڈ سے اترنے سے قبل جسم کے پٹھوں میں کھچاؤ پیدا کرنا جیسے انگڑائی لینا صحت مندی کے لیے نہایت مفید اور آسان ترین ورزشوں میں سے ایک ہے کیوں کہ ایسا کرنا آپ کے جسم اور دماغ کو جگاتا ہے، یہ عمل پٹھوں میں خون کا بہاؤ اور غذائی اجزا کو جسم کا حصہ بنانے کی صلاحیت کو بڑھاتا ہے۔

دفتری کام:
دفاتر میں عام طور پر لوگوں کی صحت کے حوالے سے کوئی اقدامات نہیں کیے جاتے کیوں کہ یہ کام کرنے کی جگہ ہوتی ہے تاہم ورزش کے ذریعے اپنی صحت مندی کو برقرار رکھنے اور جسمانی ساخت کو بہتر بنانے کے لیے آپ خود سے ایسے مواقع پیدا کر سکتے ہیں۔

جیسے اگر آپ کے دفتر میں پرنٹر ہے اور آپ کو بار بار پرنٹ کی ضرورت پڑتی ہے تو کوشش کریں کہ آپ پرنٹر کو خود سے دور رکھیں تاکہ آپ کو ٹہلتے ہوئے وہاں تک جانا پڑا۔ امریکی ٹرینر و ماہر طب ڈاکٹر کرسٹل اورم کے مطابق یہ سرگرمی آپ کے لیے نہایت فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے۔

ٹہلتے ہوئے میٹنگز کرنا:
دفتر میں کام کے دوران اپنی صحت کا خیال یوں بھی رکھا جا سکتا ہے کہ آمنے سامنے بیٹھ کر میٹنگ کرنے کے بجائے ایسی جگہ پر اس کو طے کریں جہاں آپ کو ساتھ میں ٹہلنے کا کچھ موقع مل سکے یا پھر کم از کم میٹنگ کھڑے ہو کر کرنی پڑے کیوں کہ ماہرین کے مطابق چہل قدمی سے آپ کی تخلیقی صلاحیتوں میں اضافہ ہوتا ہے یوں آپ دفتر میں زیادہ اور بہتر کام کر سکتے ہیں۔

کام کے دورن چھوٹا سا وقفہ:
چند قدم ٹہلنا اور ذہنی طور پر فری ہو کر کچھ وقت کے لیے گہری سانسیں لینے سے ایک طرف ذہنی تناؤ سے نجات ملتی ہے تو دوسری طرف پورے جسم پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں، لہٰذا دن بھر کے اوقات میں چند مختصر وقفے وہ بہترین کام ہے جو آپ اپنے جسم اور روح کے لیے کر سکتے ہیں۔

ڈاکٹر کرسٹل اورم کا مزید کہنا ہے کہ دن بھر کام کے دوران چند مختصر وقفے نہایت مفید امر ہے لہٰذا اس کام کے لیے اپنے موبائل میں ایسی ایپ ڈاؤن لوڈ کریں، جو آپ کو وقفے کے بارے میں یاد کرواتی رہی اور جب بھی فون کی ریمائنڈر بیل بجے تو فوراً ہر کام چھوڑ دیں۔

پنجوں کے بل کھڑے ہونا:
واقفان حال جانتے ہیں کہ رقاصاؤں کی پنڈلیاں بہت مضبوط ہوتی ہیں کیوں کہ وہ ڈانس کرتی ہیں اور ڈانس میں پورے پاؤں کے بجائے زیادہ پنجوں پر زور ہوتا ہے لیکن آپ کو ایسا کرنے کے لیے ڈانسر بننے کی ضرورت نہیں بلکہ اس سرگرمی کو آپ اپنے روزمرہ کے کاموں کے دوران ہی اپنا سکتے ہیں جیسے کوئی بل جمع کروانے کے لیے آپ لائن میں لگ کر کھڑے ہیں تو اس وقت آپ پورے پاؤں کے بجائے بار بار پنجوں پر وزن ڈالیں اورایڑی کو اٹھا لیں تو اس سے آپ کو وہی فائدہ ملے گا جو کسی ڈانسر کو مل رہا ہے یا کوئی جم میں پنڈلیوں کو مضبوط بنانے کے لیے مشقت کر رہا ہے۔

پانی کا زیادہ استعمال:
امریکی ٹرینر و ماہر طب ڈاکٹر جارج بلامو بتاتے ہیں کہ گھر یا دفتر میں میز پر پانی سے بھری بوتل کا ہر وقت پڑا ہونا ہائیڈریشن کے لیے بہت اچھا فعل ہے لیکن آپ کو اس سے بھی ایک قدم آگے بڑھنا ہو گا اور وہ قدم ہے پانی پینے کے لیے وقفہ لینا یعنی پانی کا زیادہ استعمال کریں لیکن اس کے لیے ہر بار اٹھ کر کولر یا ٹونٹی تک جائیں اور اس دوران اپنی گردن، بازو، کمر اور ٹانگوں کو حرکت دیتے رہے۔

اس سرگرمی سے آپ کو دہرا فائدہ ہو گا، ایک تو آپ کا جسم پانی کی کمی سے بچے گا دوسرا جسمانی پٹھوں کو ہر حرکت دینے سے یہ مزید بہتر کام کریں گے اور آپ کا سارا دن بہت اچھا گزرے گا۔

دوسری منزل والے باتھ روم کااستعمال:
ڈاکٹر بلامو کا مزید کہتے ہیں کہ زیادہ پانی پینے سے یقینی طور پر آپ کو بار بار باتھ روم جانے کی ضرورت بھی محسوس ہو گی تو ایسے میں آپ اپنے قریبی باتھ روم کو استعمال کرنے کے بجائے دوسری منزل پر جائیں، کیوں کہ سیڑھیاں چڑھنا اور اترنا ایک بہترین ورزش ہے، جس سے جسم کے اندر موجود کیلوریز جلدی ختم ہوتی اور آپ کو موٹاپے جیسے مسائل سے نجات حاصل ہو سکتی ہے۔

پیڈومیٹر( قدم ناپنے کا آلہ):
اس مقصد کے حصول کے لیے سب سے پہلی چیز تو یہ ہے کہ آپ کو کوئی مہنگا پیڈومیٹر لینے کی ضرورت نہیں بلکہ سستا پیڈومیٹر لے کے اسے آپ خود سے کلائی پر باندھ سکتے ہیں دوسرا آج کل تو موبائل میں ہی ایسی ایپ ڈاؤن لوڈ ہو جاتی ہے، جس سے آپ کو پتہ چلتا ہے کہ آج آپ نے کتنے قدم اٹھائے۔

پیڈومیٹر لگانے سے آپ کے اندر مزید چلنے کی حوصلہ افزائی ہو گی کیوں کہ جب آپ دیکھیں گے کہ آج آپ نے 10 ہزار قدم اٹھائے ہیں یا 10ہزار سے 2 سو قدم کم ہیں تو آپ فطری طور پر انہیں پورا کرنے کی کوشش کریں گے اور یہی چیز آپ کے لیے بہترین ورزش بن جائے گی۔ پلوس میڈیسن نامی طبی جریدے میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق روزنہ کی بنیاد پر قدم گننے کا فعل آپ کو مزید فعال ہونے کی ترغیب دیتا ہے اور یہاں تک کہ کچھ عرصہ بعد آپ کا دل خود سے زیادہ چلنے کی خواہش کا اظہار کرتا ہے بلکہ آپ جسمانی طور پر بہت بہتر محسوس کریں گے۔

حصہ