گھر کی درازیں آپ کی توجہ کا منتظر

48

کسی بھی گھر کے باورچی خانے، لاؤنج، بیڈ روم، بچوں کے کمرے… غرض کہ تقریباً ہر کمرے میں فرنیچر موجود ہوتا ہے اور اُن میں مختلف سائز کی درازیں ہوتی ہیں، جن میں چھوٹی اور درمیانے سائز کی بہت سی گھریلو اشیا سما جاتی ہیں اور گھر سمٹا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ لیکن انہیں بھی ایک سلیقے اور ترتیب کی ضرورت ہوتی ہے۔ مگر دیکھا گیا ہے کہ ایک صاف ستھرے، سمٹے سمٹائے کمرے میں موجود کوئی دراز کھولی جاتی ہے تو اس میں چھوٹی بڑی مختلف اشیا بری طرح ٹھونسی ہوئی نظر آتی ہیں۔ گھر کے افراد کوئی بھی چیز دراز میں ڈال کر بھول جاتے ہیں، یہاں تک کہ کثرتِ سامان سے دراز کو کھولنا اور بند کرنا ایک مصیبت بن جاتا ہے۔ زور آزمائی کے نتیجے میں ٹوٹے ہوئے ہینڈل سارے فرنیچر کو بھی بدنما بنا دیتے ہیں۔ آیئے گھر کی درازوں کی طرف توجہ کرتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ ان کو سلیقے اور ترتیب سے کیسے رکھا جا سکتا ہے۔

باورچی خانے کی درازیں:
اُن درازوں میں جو ورکنگ کاؤنٹر اور برتنوں کی الماری میں بنی ہوتی ہیں… ٹوٹے ڈھکنے، غیر ضروری برتن، مختلف مسالہ جات کے اَدھ کھلے ساشے، پلاسٹک کے چھوٹے بڑے شاپرز، کام نہ آنے والے زنگ آلود چھری چمچے، چھوٹی بڑی بوتلیں کارآمد اشیا میں ملی جلی پڑی رہتی ہیں جس کی وجہ سے لال بیگ اور کیڑے مکوڑے بھی پیدا ہوتے ہیں۔ غیر ضروری سامان کو باہر نکالنے کے بعد چھوٹے بڑے پلاسٹک کے ڈبوں یا چھوٹی ٹرے میں کارآمد اشیا کو رکھا جا سکتا ہے۔ آج کل آن لائن پکوان اور گھریلو اشیا منگوانے کا رجحان ہے جن کی پیکنگ میں بہت سا ایسا میٹریل ہوتا ہے جسے دھوکر خشک کرکے ان ڈبوں میں چھوٹی چیزیں جیسے مختلف کٹر، چھری تیز کرنے والا آلہ، ماچس کی ڈبیاں، بیکنگ میں استعمال ہونے والے برتن وغیرہ رکھ سکتے ہیں۔ جب چیزیں ترتیب سے ہوں تو دراز میں اتنی جگہ نکل آتی ہے کہ ایک قلم اور نوٹ بک بھی رکھی جاسکے۔ اس طرح باورچی خانے سے متعلق حسابات ہاتھ کے ہاتھ درج ہوجاتے ہیں۔

بیڈروم کی درازیں:
دلہن بیگم کی آمد کے کچھ عرصے بعد تک بیڈ سائیڈر اور سنگھار میز کی درازیں سمٹی اور کھلی کھلی نظر آتی ہیں۔ پھر رفتہ رفتہ بے ترتیبی کا شاہکار نظر آنے لگتی ہیں۔ پرفیوم کی خالی بوتلیں، مختلف کریم جو ایکسپائر بھی ہوچکی ہوں، ٹوٹی لپ اسٹکس، میک اَپ میں استعمال ہونے والے برش، کبھی نہ استعمال ہونے والی چوڑیوں کے سیٹ، جیولری کے خالی ڈبے بھرتے چلے جاتے ہیں۔ انھی اشیا کے بیچ میں اکثر قیمتی زیورات، بُندے، انگوٹھی اور گلے کی چین وغیرہ چھپ جاتی ہیں۔ بے کار اشیا کو دراز سے نکالیے۔ کچن آرگنائزر اور دراز آرگنائزر کے طور پر بہت سی ڈیوائسز اور پلاسٹک کے ڈبے مارکیٹ میں بآسانی مل جاتے ہیں، ان میں اور چھوٹی ٹوکریوں میں بھی چیزیں ترتیب سے دراز میں رکھی جا سکتی ہیں۔ وارڈروب میں بھی درازیں ہوتی ہیں جو مختلف قسم کی اشیا سے کھچا کھچ بھری نظر آتی ہیں۔ مختلف دوائیں، نیل کٹر، بچے کے غلط سائز کے آجانے والے جوتے، مختلف رسیدیں، دفتری کاغذات، مکان کے کاغذات یا کرایہ نامہ، یہاں تک کہ نکاح نامہ جیسی اہم دستاویز بھی بے ترتیبی سے پڑی رہتی ہیں۔ نتیجتاً انتہائی ضروری کاغذات جیسے پاسپورٹ، شناختی کارڈ، اے ٹی ایم اور دیگر چھوٹے کارڈز ان میں کھو جاتے ہیںاور ضرورت کے وقت نہیں ملتے۔ اس کے لیے اسٹیشنری شاپ سے فائلیں خرید لیں اور کاغذات کو ترتیب سے ان فائلوں میں لگائیں۔ چھوٹے اہم کارڈز کے لیے ایک والٹ مخصوص کردیجیے۔ یاد رکھیے بہت زیادہ کاغذات کپڑوں کی الماری میں رکھنے سے سلور فش اور کتابوں کے کیڑے پیدا ہوتے ہیں جو لباس کو نقصان بھی پہنچا سکتے ہیں۔

لاؤنج میں موجود درازیں:
لاؤنج میں عموماً دیوار گیر مختلف خانوں پر مشتمل الماری جسے ڈیوائیڈر کہتے ہیں، موجود ہوتی ہے۔ اُس میں بھی درازیں ہوتی ہیں لیکن اکثر گھروں میں ان کو کاٹھ کباڑ رکھنے کی جگہ سمجھ لیا جاتا ہے اور گھر کا ہر فرد ان میں کچھ نہ کچھ بھرتا رہتا ہے۔ یہاں آپ کو لیپ ٹاپ کے ماؤس، ٹوٹے موبائل، ناکارہ فون چارجر اور گھریلو برقی آلات کے ٹوٹے پرزے، ناکارہ انرجی سیور، پچکی ہوئی ٹیوب، یہاں تک کہ گاڑی یا بائیک کے ناکارہ پرزے جنہیں مرد حضرات سنبھال کر رکھنے کے شوقین ہوتے ہیں، ملیں گے۔ پرانے اخبارات و رسائل، بچوں کے کھلونے، غرض یہاں بھرپور ورائٹی ملے گی جسے رکھ کر بھلا دیا جاتا ہے۔کیا یہ ہمارے گھر کا حصہ نہیں؟ ان درازوں کو ناکارہ اشیا سے پاک کریں، اس سے بہت سی جگہ خالی ہوجائے گی۔ ان میں کام کی اشیا جھاڑ پونچھ کر یا تہہ لگا کر رکھیں۔ چھوٹی چیزیں بوتلوں اور گول ڈبوں یا مضبوط شاپرز میں رکھیں۔ اخبارات و رسائل کے لیے دراز میں جگہ بنائیں۔ روزمرہ کے اوزار اسکرو ڈرائیور، پلائر، بجلی کے پلگ وغیرہ ترتیب سے رکھیں۔ سلائی سے متعلق سامان قینچی، سوئیوں کے لیے بھی ایک حصہ مختص کیا جا سکتا ہے جو کہ ضرورت پڑنے پر آپ کو آسانی سے مل جائیں گی۔

بچوں کے زیر استعمال درازیں:
پچھلی جماعتوں کے رف پیپر، پینٹ برش، واٹر اور آئل پینٹ کی رستی ہوئی ٹیوبیں، کھلونوں کے ٹکڑے، ٹوٹے قلم، بے جوڑ موزے، اسکول سے ملنے والے میڈلز اور اسناد، اور دیگر بے شمار اشیا ان درازوں میں بھری دکھائی دیتی ہیں۔ بہت سی چیزیں بچے ہر وقت اسکول بیگ میں ٹھونسے رہتے ہیں چاہے ان کی ضرورت ہفتے میں ایک بار پڑتی ہو، کیوں کہ ان درازوں میں اتنی جگہ نہیں ہوتی کہ وہ یہ سامان ان میں رکھ سکیں۔ بچوں کے ساتھ مل کر درازوں کی صفائی کیجیے۔ کھلے منہ کے گول ڈبے جن میں پنسل اور برش کھڑے کیے جا سکیں، مہیا کیجیے۔ انہیں مختلف سائز کے گتے کے ڈبے دیجیے۔ آپ کے ساتھ وہ دراز کو ترتیب و تنظیم سے رکھنا سیکھ جائیں گے۔ یوٹیوب پر بہت سی ایسی ترکیبیں سکھائی جاتی ہیں جن کو اختیار کرکے ہم کم جگہ پر کارآمد اشیا ترتیب سے رکھ سکتے ہیں۔ گھریلو اشیا کو ری سائیکل کرکے ہم اسٹوریج کے لیے بیگ اور ڈبے بناکر درازوں کو صاف ستھرا اور کارآمد بنا سکتے ہیں۔

یاد رکھیے! گھر کے تمام افراد تنظیم اور صفائی کا خیال نہیں رکھتے اور کچھ ہی دنوں میں درازوں میں اشیا کی ترتیب متاثر ہونے لگتی ہے، اس لیے صفائی اور نظم و ضبط کا یہ عمل ہر کچھ دنوں کے بعد دہراتے رہنا چاہیے۔

حصہ