محفل نعت میں شرکت باعث ثواب ہے،ساجد رضوی

42

نعتِ رسولؐ کی محفل میں شرکت باعث ثواب ہے‘ نعت نگاری میں مسلمان شعرا کے علاوہ دوسرے مذاہب کے شاعروں نے بھی حصہ لیا ہے۔ یہ بات ہر عنوان سے تسلیم کی گئی ہے کہ ہمارے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تمام انسانوں میں سب سے زیادہ اہمیت کے حامل ہیں‘ اب کوئی نبی یا رسول نہیں آئے گا۔ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر نبوت ختم ہو چکی ہے۔ نعت نگاری کا عمل رسالت مآب حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے سے شروع ہوا تھا۔ حضرت حسانؓ کے علاوہ بھی بہت سے صحابہ کرامؓ نے نعت گوئی کے فرائض انجام دیے ہیں‘ اب نعت نگاری کا سلسلہ ہر مسلمان ملک میں پوری توانائی کے ساتھ جاری ہے‘ ہم بھی اپنی تنظیم زینہ پاکستان کے زیر اہتمام ہر سال محفل میلاد سجاتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار زینۂ پاکستان کے مرکزی صدر سید ساجد رضوی نے زاہد حسین جوہری کی رہائش گاہ پر منعقدہ نعتیہ مشاعرے میں کیا۔ زینہ پاکستان کراچی کے صدر زاہد حسین جوہری نے کلماتِ تشکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ خدا کا شکر ہے کہ ان کی رہائش گاہ پر نعتیہ مشاعرے کا انعقاد ہوا جس کی برکتیں میں نے محسوس کی ہیں۔ جہاں بھی نعتیہ محفل سجائی جاتی ہے وہاں اللہ تعالیٰ کی طرف سے رحمتیں نازل ہوتی ہیں۔ قیامت تک نعتیہ محافل سجائی جاتی رہیں گی۔

نعتیہ مشاعرے کے صدر سید آصف رضا رضوی نے خطبۂ صدارت کہا کہ آج کی محفل میں بہترین مضامین سے آراستہ نعتیں پیش کی گئیں‘ ہر شاعر نے اپنی ذہنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے آنحضرتؐ کی بارگاہ میں ہدیۂ نعت پیش کیا۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کے کلام کو قبول فرمائے اور اس کی برکت سے ہمارے مسائل حل فرمائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نعت نگاری بھی عشقِ رسولؐ کے اظہار کا اہم ذریعہ ہے‘ اس کلام کے ذریعے ذہن و دل بیدار ہوتے ہیں‘حبِ رسول بڑھتا ہے‘ معلومات میںاضافہ ہوتا ہے۔ ہم جب تک نعت کی محفل میں موجود ہوتے ہیں ہم پر اللہ تعالیٰ کی رحمتیں نازل ہوتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ہمت و توفیق دے کہ ہم نعتیہ محافل سجاتے رہیں۔

خطبۂ صدارت کے بعد آصف رضا رضوی نے نعت پیش کی‘ ان سے پہلے ڈاکٹر اقبال پیرزادہ (مہمان خصوصی)‘ سلمان صدیقی (مہمان اعزازی)‘ وضاحت نسیم (مہمان توقیری)‘ ساجد رضوی‘ زاہد حسین جوہری‘ ڈاکٹر نثار‘ مقبول زیدی‘ حیدر حسنین جلیسی‘ نسیم شیخ‘ احمد سعید خان‘ نظر فامی‘ کشور عدیل جعفری‘ ظفر اللہ شاد‘ ضیا حیدر زیدی‘ سہیل احمد صدیقی اور ہما ساریہ نے اپنا کلام نذر سامعین کیا۔ مہ جبیں زاہد نے نہایت عمدگی سے نظامت کے فرائض انجام دیے‘ نظر فاطمی نے تلاوتِ کلام مجید کی سعادت حاصل کی۔

مستعد گروپ آف پبلی کیشنز کا مذاکرہ اور مشاعرہ

مستعد گروپ آف پبلی کیشنز کے زیر اہتمام بزمِ اردو پاکستان کے تعاون سے گزشتہ ہفتے کراچی پریس کلب میں ’’اتحاد حسن و معاویہ‘‘ کے عنوان سے مذاکرہ ہوا‘ دوسری نشست میں نعتیہ مشاعرہ ترتیب دیا گیا‘ ان دونوں ادوار کی صدارت سلمان صدیقی نے کی۔ تلاوتِ کلام مجید اور نعتِ رسولؐ کی سعادت حافظ کلیم اللہ نے حاصل کی۔ عارف ہاشمی نے نظامت کے فرائض کے علاوہ خطبۂ استقبالیہ میں کہا کہ ہمارا ادارے کے تحت آج پانچواں پروگرام ہے۔ اس پروگرام کا ایک مقصد تو یہ ہے کہ ہم حسن اور معاویہ اتحاد پر روشنی ڈالیں اور آنحضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے نعتیہ محفل سجائیں۔ حضرت علیؓ کے بعد امیر معاویہؓ نے اپنی حکومت Establish کر لی تھی۔ دوسری جانب حضرت امام حسن مسلمانوں کے پانچویں حکمران تھے لیکن حضرت معاویہؓ اور حضرت حسنؓ کے درمیان ایک خطرناک جنگ کا اندیشہ تھا جس میں ان گنت مسلمانوں کی جانیں جاتیں لہٰذا امام حسن نے حکومت سے دستبرداری کا اعلان کرتے ہوئے حضرت امیر معاویہؓ کے ہاتھ پر بیعت کر لی اور ایک معاہدہ ترتیب پایا جس کی وجہ سے مسلمانوں میں خون بہنے سے رک گیا۔ ہمارے رسول حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت امام حسنؓ کے بارے فرمایا تھا کہ ’’میرا یہ بیٹا مسلمانوں کے دو گروہ میں امن وامان قائم کرے گا‘‘ اور یہ حدیث مبارکہ بالکل صحیح ثابت ہوئی اور مسلمانوں میں امن و استحکام پیدا ہوا۔ ہماری اس تقریب کا دوسرا نعتیہ مشاعرہ ہے۔ ہمارا ایمان ہے کہ جب تک ہم اللہ کے رسولؐ سے محبت نہیں کریں گے‘ ہم مسلمان نہیں ہوسکتے۔ نعتیہ شاعری آنحضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں شروع ہو چکی تھی اور یہ سلسلہ قیامت تک جاری و ساری رہے گا کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے آخری رسولؐ کا ذکر بلند کیا ہے۔ نعت رسولؐ پڑھنا‘ سننا اور لکھناعین عبادت ہے۔ سیرتِ رسولؐ پر عمل کرنے سے ہم دین و دنیا میں سرخرو ہوسکتے ہیں۔

قاری ہدایت اللہ نے کہا کہ حضرت معاویہؓ کی حکومت میں مسلمانوں نے بہت سے علاقے اپنی سلطنت میں شامل کیے‘ حسنؓ اور معاویہؓ اتحاد سے مسلمانوں کی خانہ جنگی ختم ہوئی‘ ہر طرف امن قائم ہوا۔ یہ معاہدہ تاریخِ اسلام کا اہم باب ہے جس کے دوررس نتائج برآمد ہوئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ رسالت مآب حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصافِ حمیدہ اور مقصدِ رسالت ہماری نعت نگاری کا عنوان ہے تاہم جدید نعت گوئی کے نام سے اب نعت گوئی میں بے شمار عنوانات شامل ہوو گئے ہیں۔
پروگرام کے صدر سلمان صدیقی نے کہا حسنؓ اور معاویہؓ اتحاد کی بدولت امتِ محمد نے کافی ترقی کی‘ عرب کے تمام قبائل اس معاہدے سے فیض یاب ہوئے‘ فتنہ فساد کا خاتمہ ہوا‘ یہ معاہدہ انتہائی کامیاب رہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ نعت رسول اب صنفِ سخن کا اہم باب ہے‘ اس صنفِ سخن کی ترویج و اشاعت ہو رہی ہے۔
علاوہ ازیں علاء الدین خانزادہ نے کہا کہ کراچی پریس کلب نے اردو زبان و ادب کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے‘ ہمارے دروازے تمام لوگوں کے لیے کھلے ہیں‘ اپنے پروگرام ہمارے ادارے میںکیجیے۔ مشاعرہ میں سلمان صدیقی‘ ڈاکٹر نثار‘ علاء الدین خانزادہ‘ جمیل ادیب سید‘ آسی سلطان‘ تاج علی رانا اور یوسف اسماعیل نے نعتیں پیش کیں۔

حصہ