ہمارے پیارے نبیؐ نبوت سے پہلے

73

پیارے پیارے ننھے منے بچو! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ آج ہم ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نبوت سے پہلے کے حالات کے بارے میں جاننے کی کوشش کریں گے۔ انشاءاللہ۔ پیارے بچو! اسلام سے پہلے عرب میں ہر طرح کی برائی اور لڑائی کا سلسلہ جاری رہتا تھا۔ چھوٹی چھوٹی باتوں پر لڑ پڑتے اور خاندانوں کے خاندان قتل کر دیتے تھے۔

نبی بننے سے پہلے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بہت نیک اور صلح جو تھے۔ اچھے اخلاق، پاکیزہ کردار کے ساتھ ساتھ بہت سمجھدار عقلمند تھے۔ مکہ میں ظلم کے خاتمے اور امن قائم کرنے کے لیے مختلف قبائل کے درمیان ایک معاہدہ ہوا۔ معاہدے میں قبیلے کے تمام بزرگ اور معزز افراد شامل تھے۔ لیکن معاہدہ تحریر کرنے والے کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار تھا۔ محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم بہت سی خوبیوں کے مالک تھے۔ اس وقت اگرچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سولہ سال کے جوان تھے لیکن ذہانت اور عقلمندی میں بزرگوں سے بڑھ کر تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ میں امن و امان قائم کرنے کے لیے اپنا پورا کردار ادا کرتے تھے۔

انسان اپنے دوستوں سے پہچانا جاتا ہے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بھی دوست تھے۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی غلط صحبت میں نہیں بیٹھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جگری دوستوں میں نیک صفت اور شریف نوجوان حضرت ابوبکر سے صدیق رضی اللہ تعالی عنہ تھے۔

ایک دفعہ ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سودا طے ہونے کے بعد کہا کہ یہیں ٹھہرے میں تھوڑی دیر میں اتا ہوں۔ وہ شخص وہاں سے جانے کے بعد اپنے کاروبار میں مصروف ہو گیا اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا ہوا وعدہ بھول گیا۔ تین دن بعد اسے وہ وعدے کا خیال ایا۔ وہ اس مقررہ جگہ پر پہنچا تو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہیں اس کا انتظار کر رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وعدے کا اتنا پاس تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس تکلیف پر اس شخص سے صرف اتنا فرمایا: تم نے مجھے زحمت دی۔ میں اس مقام پر تین دن سے موجود ہوں۔ (ابو داؤد)

اللہ نے خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو دو جہانوں کے لیے رحمت اللعالمین بنا کر بھیجا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے قبل اہل قریش برائی کے گھٹا ٹوپ اندھیروں میں ڈوبے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بتایا کہ اولاد اور مال فانی ہیں۔ اگر کوئی چیز رہنی ہے تو وہ صرف ان کے اعمال ہیں۔ اسی طرح انہوں نے برائی کا خاتمہ کیا۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم، نبی بننے سے پہلے بھی مکہ میں اپنی پاکیزہ صفت کی وجہ سے مشہور تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت اور ایمانداری کی ہر کوئی تعریف کرتا۔ مکہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی دشمن نہیں تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجارت کرتے کئی سال گزر گئے تھے۔ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ کے ایک مالدار تاجر تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دل غریبوں کے لیے دھڑکتا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ضرورت مندوں پر اپنا مال خرچ کرتے اور یتیموں کو ان کا حق دیتے۔ مکہ میں ہر کوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو عزت کی نگاہ سے دیکھتا تھا۔

وصال کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نصیحت یہ تھی کہ: “کسی گورے کو کسی کالے پر کسی کالے کو کسی گورے پر کوئی برتری حاصل نہیں۔ اگر کسی کو کسی پر برتری حاصل ہے تو وہ تقوی کی بنیاد پر ہے۔ ”
* کہتا ہے یہ قران مبین*
*وما ارسلنك الا رحمة اللعالمین*

حصہ