اجمل سراج

95

1968-2024

مآلِ اہلِ زمیں برسرِ زمیں آتا
جو بے یقین ہیں ان کو بھی پھر یقیں آتا
کہیں تو ہم بھی ٹھہرتے جو ہم نشینی کو
نکل کے خواب سے وہ یارِ دل نشیں آتا
وہ جب تلک نہیں آتا پکارتے رہتے
تو دیکھ لیتے کہ وہ کب تلک نہیں آتا
خیال آیا تو یہ بھی خیال آیا ہے
یہی خیال اگر روزِ اوّلیں آتا
چلو اب اس کی خوشی وہ جہاں بھی مل جائے
مزا تو جب تھا کہ ملنے کو وہ یہیں آتا
بس ایک بات ہماری سمجھ میں آتی ہے
سمجھ میں ورنہ ہماری بھی کچھ نہیں آتا

دیوار یاد آ گئی در یاد آ گیا
دو گام ہی چلے تھے کہ گھر یاد آ گیا
کچھ کہنا چاہتے تھے کہ خاموش ہو گئے
دستاریاد آ گئی سر یاد آ گیا
دنیا کی بے رخی کا گلہ کر رہے تھے لوگ
ہم کو ترا تپاک مگر یاد آ گیا
پھر تیرگئی راہ گزر یاد آ گئی
پھر وہ چراغِ راہ گزر یاد آ گیا
اجملؔ سراج ہم اسے بھولے ہوئے تو ہیں
کیا جانے کیا کریں گے اگر یاد آ گیا

اور تو خیر کیا رہ گیا
ہاں مگر اک خلا رہ گیا
غم سبھی دل سے رخصت ہوئے
درد بے انتہا رہ گیا
زخم سب مندمل ہو گئے
اک دریچہ کھلا رہ گیا
رنگ جانے کہاں اڑ گئے
صرف اک داغ سا رہ گیا
آرزوؤں کا مرکز تھا دل
حسرتوں میں گھرا رہ گیا
رہ گیا دل میں اک درد سا
دل میں اک درد سا رہ گیا
زندگی سے تعلق مرا
ٹوٹ کر بھی جڑا رہ گیا
ہم بھی آخر پشیماں ہوئے
آپ کو بھی گلا رہ گیا
کوئی مہمان آیا نہیں
گھر ہمارا سجا رہ گیا
اس نے پوچھا تھا کیا حال ہے
اور میں سوچتا رہ گیا
جام کیا کیا نہ خالی ہوئے
درد سے دل بھرا رہ گیا
کس کو چھوڑا خزاں نے مگر
زخم دل کا ہرا رہ گیا
یہ بھی کچھ کم نہیں ہے کہ دل
گرد غم سے اٹا رہ گیا

دشوار ہے اس انجمن آرا کو سمجھنا
تنہا نہ کبھی تم دلِ تنہا کو سمجھنا
ہو جائے تو ہو جائے اضافہ غمِ دل میں
کیا عقل سے سودائے تمنّا کو سمجھنا
اک لمحۂ حیرت کے سوا کچھ بھی نہیں ہے
کچھ اور نہ اس تندیٔ دریا کو سمجھنا
کچھ تیز ہواؤں نے بھی دشوار کیا ہے
قدموں کے نشانات سے صحرا کو سمجھنا

بس ایک شام کا ہر شام انتظار رہا
مگر وہ شام کسی شام بھی نہیں آئی
• ۔۔۔
میں نے اے دل تجھے سینے سے لگایا ہوا ہے
اور تو ہے کہ مری جان کو آیا ہوا ہے
•۔۔۔
یہ اداسی کا سبب پوچھنے والے اجملؔ
کیا کریں گے جو اداسی کا سبب بتلایا
•۔۔۔
کسی کے ہجر میں جینا محال ہو گیا ہے
کسے بتائیں ہمارا جو حال ہو گیا ہے
•۔۔۔
لوگ جیتے ہیں کس طرح اجملؔ
ہم سے ہوتا نہیں گزارا بھی
•۔۔۔
یہ جو ہم کھوئے کھوئے رہتے ہیں
اس میں کچھ دخل ہے تمہارا بھی
•۔۔۔
رہ گیا دل میں اک درد سا
دل میں اک درد سا رہ گیا
•۔۔۔
بتاؤ تم سے کہاں رابطہ کیا جائے
کبھی جو تم سے ضرورت ہو بات کرنے کی
•۔۔۔
کچھ کہنا چاہتے تھے کہ خاموش ہو گئے
دستار یاد آ گئی سر یاد آ گیا
•۔۔۔
اجملؔ سراج ہم اسے بھول ہوئے تو ہیں
کیا جانے کیا کریں گے اگر یاد آ گیا
•۔۔۔
بدل جائیں گے یہ دن رات اجملؔ
کوئی نا مہرباں کب تک رہے گا

حصہ