مہک کا راز

110

فاطمہ نے اقرار میں سر ہلایا اور کہنے لگی کہ کسی حد تک تو معاملہ مجھے سمجھ میں آتا جارہا ہے۔ مثلاً جب ہم نے جیلر صاحب کی غیر موجودگی میں اور ان کے آفیسر صفدر حسین کے ہمراہ جیل کا دورہ کیا تھا تو مجھے کسی بھی قیدی کے جسم سے صرف اس کے جسم کی مخصوص بو کے علاوہ کسی بھی اور قسم کی مہک آتی محسوس نہیں ہوئی تھی حتیٰ کہ صفدر حسین کے بدن سے بھی صرف ان کے بدن کی بو کے علاوہ کوئی اور بو مجھے نہیں آئی تھی لیکن میں حیرت زدہ ہوں کہ نعمت خان کے ساتھ وزٹ پر جانے سے قبل جب ان کے آفیسر صفدر حسین، نعمت خان کے آفس میں داخل ہوئے تو ان کے لباس سے ایک ایسی بو آ رہی تھی جو ان کے اپنے جسم کی بو سے بہت مختلف تھی۔ پھر میری حیرت کی انتہا اس وقت ہوئی جب ہم سب جیلر نعمت خان کے ساتھ دوبارہ جیل کے وزٹ پر نکلے۔ قیدی نمبر 1103 کے قریب سے ویسی ہی مہک آتی محسوس ہوئی جیسی صفدر حسین کے لباس سے آ رہی تھی جبکہ پہلی مرتبہ جب یہاں سے گزر ہوا تھا تو قیدی نمبر 1103 کے پاس سے اس کے اپنے جسم کی مہک کے علاوہ اور کوئی بو مجھے محسوس نہیں ہوئی تھی۔
جمال اور کمال نے کہا کہ ہم تم سے اسی بات کی تصدیق کرنا چاہتے تھے۔
ہم تمہیں سمجھاتے ہیں کہ ہم دونوں یعنی جمال اور کمال، کچھ دن قبل بھی جیل کا وزٹ کر چکے تھے۔ جب ہم قیدی نمبر 1103 کے قریب سے گزرے تھے تو اسی مہک نے ہمیں چونکا دیا تھا کیونکہ یہ بو اتنی منفرد تھی کہ ہم دونوں لوٹ کر قیدی کو دیکھنے پر مجبور ہو گئے تھے۔ کسی اور قیدی کے جسم سے نہ تو ایسی بو آتی محسوس ہوئی تھی اور نہ ہی کسی بھی مقام سے۔ ہم یہ بھی تمہیں بتاتے چلیں کہ یہ وہی قیدی ہے جو ایک قتل کے جرم میں گرفتار ہے اور باہوش و ہواس اس بات کا اقراری ہے کہ قتل اسی نے کیا ہے اور قتل کے بعد اپنی گرفتاری دینے کی وجہ اپنے ضمیر کی ملامت بتاتا ہے جبکہ اعلیٰ حکام کو اس بات کا یقین ہے کہ یہ بے گناہ ہے اور اس کو پھنسا کر اصل قاتلوں یا قاتل پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن وہ چاہتے ہیں کہ آئین و قانون کے مطابق ایسے ثبوت و شواہد فراہم کئے جائیں جن کو عدالتِ عالیہ میں پیش کرکے اسے بے گناہ قرار دیا جا سکے اور اس معاملے میں آئین و قانون کی برتری کو دنیا کی نظر میں ثابت کیا جا سکے۔ ہمارا پہلا وزٹ کسی طے شدہ پروگرام کے مطابق نہیں تھا اور نہ ہی ہمیں معلوم تھا کہ قیدی نمبر 1103 کس جرم میں ملوث ہے یا کر دیا گیا ہے۔ اتفاق سے ہم انسپکٹر حیدر علی سے ملاقات کے لیے ان کے تھانے گئے تھے۔ وہ سینٹرل جیل کے دورے پر نکلنے ہی والے تھے کہ انھوں نے ہمارے نہ چاہتے ہوئے بھی ہم دونوں کو اپنے ہمراہ لے لیا تھا۔ اسی دوران ہم نے جیل میں وزٹ کرنا شروع کر دیا جس کے دوران ہماری توجہ قیدی نمبر 1103 کی جانب اسی خاص مہک کی وجہ سے مبذول ہوئی۔ بعد میں انسپکٹر حیدر علی سے صورتِ حال نے ہمیں مجبور کیا کہ کیون نہ ہم خود اس کیس میں شمولیت اختیار کریں۔ سرِ دست کیونکہ ہمارے لیے ہماری دلچسپی کا کوئی کام بھی نہیں تھا اس لیے اپنی خواہش کو اوپر تک پہنچایا اور وہاں سے ہمیں اس بات کی اجازت ملی کہ ہم اس کیس میں اپنی شمولیت اختیار کر سکتے ہیں۔
یہ سب باتیں اختصار لیکن جامع طریقے سے تمہارے علم میں لانے کا مقصد صرف یہ ہے کہ تم تمام حقائق سے با خبر رہ کر کام کر سکو۔
خوشبو کا محسوس ہونا ہمیں ایسا لگ رہا ہے جیسے ہم اس مہک یا خوشبو کی مدد سے اصل حقائق جان سکیں گے۔
کمال نے جمال کے خاموش ہوجانے پر کہا کہ شاید ہم اس بات کو اتنی زیادہ اہمیت نہ بھی دے پاتے کیونکہ جب ہم نے صفدر حسین کے ساتھ جیل کا وزٹ کیا تو ہمیں لگا کہ ہمیں اپنی رائے شاید تبدیل کرنی پڑ جائے کیونکہ قیدی نمبر 1103 کی جسم سے ہمیں ایسی کوئی مہک آتی محسوس نہیں ہوئی۔ ہم دونوں نے سوچا کہ کسی آؤٹ آف ڈیٹ پر فیوم کو لگانے یا کسی عجیب سے چیز کھانے کی وجہ سے ممکن ہے کہ قیدی کے جسم سے وہ مہک آنے کا سبب بنی ہو لیکن اچانک صفدر حسین کے جسم سے اس قسم کی مہک کا آنا اور وہ بھی دوبارہ ملاقات پر آنا اور پھر نعمت خان کے ساتھ وزٹ پر جانے پر قیدی نمبر 1103 کے جسم سے ویسی ہی مہک کا دوبارہ آنے نے ہم دونوں کے اعصاب کو جھنجوڑ کر رکھ دیا اور ہمارے ذہن میں کئی سمتوں سے کئی کڑیاں ملتی اور جڑتی چلی گئیں۔ ابھی ہم اسی فکر میں غلطاں و پیچاں تھے کہ واپس جیلر نعمت خان کے کمرے میں پہنچ کر ایک ذہنی جھٹکا اور لگا اور وہ یہ کہ پانی کی تین بوتلیں تھیں جن کی سطح سے ویسی ہی مہک آتی محسوس ہو رہی تھی جس کا ہمیں آفیسر صفدر حسین اور قیدی نمبر 1103 کے جسموں سے پھوٹتے رہنے کا سامنا ہو رہا تھا۔ اسی لیے ہم نے ان بوتلوں کو بنا استعمال اپنے ہمراہ لانے کا فیصلہ کیا۔
جمال اور کمال تفصیل کے ساتھ فاطمہ کو بریف کرتے رہے اور وہ بہت دلچسپی کے ساتھ یہ ساری تفصیل سنتی رہی۔

ان کی باتیں ختم ہونے پر فاطمہ نے کہا کہ میں از خود بھی حیران تھی کہ اچانک صفدر حسین کے جسم سے دو اقسام کی مہکاریں کیسے آنے لگیں اور قیدی نمبر 1103 کے جسم سے بھی ایک کی بجائے دو مہکاریں کیوں آنے لگیں۔ پھر جب میں نعمت خان صاحب کے کمرے میں واپس آئی تو ان بوتلوں سے ویسی ہی بو کیوں محسوس ہونے لگی۔ اب میں سوچ رہی ہوں کہ جس ٹرے میں یہ تمام اشیا لائی گئیں تھیں اگر وہ بھی ہمارے ہاتھ لگ جاتی تو اس میں سے بھی شاید ہمیں ایسی ہی بو آتی محسوس ہوتی۔ بوتلوں سے بے شک ویسی ہی مہک آ رہی تھی اور اب بھی آرہی ہے لیکن نکلنے والی مہک جیسے بہت ہی کم ہو۔ میرے خیال میں یہ لانے والے کے ہاتھوں میں لگی رہ جانے والی کسی دوا یا کسی قسم کے پوڈر کی مقدار سے آ رہی ہوگی۔ جمال نے کہا کہ کہ ان بوتلوں کو اپنے ہمراہ لانے کا مقصد بھی یہی ہے کہ اس کو لیباریٹری سے چیک کرایا جا سکے۔ ایک امکان ہاتھوں کی انگلیوں کے نشانات کا بھی ہو جس کی مدد سے جیل میں موجود اس اہلکار کا علم بھی ہو سکتا ہے جس نے کھانے پینے کی یہ اشیا جیلر کے آفس میں فراہم کی تھی۔
وہ تینوں اسی طرح موجودہ صورتِ حال کے مختلف پہلوؤں پر غور کرتے رہے اور پھر یہ فیصلہ کیا کہ جس طرح بھی ممکن ہو یہ سب باتیں ایک رپورٹ کی شکل میں مرتب کرکے اعلیٰ افسران تک پہچائی جانی چاہئیں اور پھر ایک اور وزٹ کی تیاری کرنی چاہیے جس کا تعلق زمیندار کے فارم ہاؤس میں قیام کے دوران قتل کی تحقیات پر مزید کام کرنے سے ہے۔(جاری ہے)

حصہ