ایک جنگل کے کنارے بہت سارے جانور رہتے تھے۔ ان میں پانچ دوست بھی تھے، ایک کا نام ببلو تھا جو کہ ریچھ تھا، ایک کا نام گڈو جی تھا جو کہ خرگوش تھا، ایک کا نام منو تھا جو کہ گلہری تھی، بھالو کا نام گول مٹول اور چیتے کا نام بنٹی تھا۔ سارے جانور مل جل کر رہتے تھے۔ اور سارے جانور اپنا کام خود کرتے تھے۔ ایک دن منو کہنے لگی کہ ”میں بہت بور ہو رہی ہوں۔ میں کیا کروں!“ ببلو میاں نے مشورہ دیا کہ ”تم اپنے کھلونے سے کھیلو“۔ ارے ببلو میاں مجھے کھیلنے کا دل نہیں چاہ رہا۔ اچھا! پھر تم گڈو جی سے پوچھ لو شاید کوئی مشورہ مل جائے”۔ گڈو میاں تو دروازہ بند کر کے سو رہے ہیں منو نے دروازہ بجا بجا کے گڈو جی کو جگا دیا۔ منو کہنے لگی۔”میں بہت بور ہو رہی ہوں!“ آپ مجھے بتائیں کہ میں کیا کروں؟ گڈو جی نے شاندار مشورہ دیا کہ”تم کتابیں پڑھو، کہانیاں پڑھو۔ نہیں نہیں میں اور بور ہو جاؤں گی۔ تو پھر گول مٹول کے پاس چلے جاؤ وہ بہترین مشورہ دے سکتے ہیں۔ اب منو گول مٹول کے پاس چل پڑی۔ وہ تو دکان میں کام کر رہے تھے۔ اس نے سلام دعا کی۔ گول مٹول نے کہا کیا بات ہے منو آج مجھے ملنے آئی ہو؟ مجھے بہت خوشی ہے ۔ ہاں! گول مٹول میں بہت بور ہو رہی ہوںآپ بتائیں کہ میں کیا کروں۔ اچھا پھر میرے ساتھ دکان میں بیٹھ جاؤ نہیں نہیں میں بور ہو جاؤں گی۔آخر کار منو اپنے دادا جی کے پاس پہنچ گئی۔ دادا جی کو سلام دعا کی اور کہنے لگی ”دادا جی میں بہت بور ہو رہی ہوں اب آپ مجھے بتائیں کہ میں کیا کروں“۔ دادا جی نے کہا: ارے بیٹا تمہیں صرف اللہ سے مشورہ مانگنا چاہیے۔ نماز پڑھو، قرآن پڑھو پھر اللہ تعالیٰ دل کو سکون عطا فرمائیں گے۔
منو! پریشان نہ ہوں ۔صرف اللہ ہمارا مددگار ہے۔ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور قرآن لے کر اٹھو اور دنیا میں چھا جاؤ۔