ایک چھوٹی سی نصیحت

61

ایک دن شام کے وقت میں گھر میں پڑھائی میں مصروف تھا کہ گلی سے شور شرابے کی آوازیں آنے لگیں۔ جب میں نے باہر جا کر دیکھا تو کچھ خواتین پڑوس میں رہنے والی ایک خاتون سے جھگڑ رہی تھیں اور کہہ رہی تھیں: ”میں دیکھتی ہوں میرے بچوں کو گلی میں کھیلنے سے کون روکتا ہے“۔
جب میں نے معاملہ جاننے کی کوشش کی تو ایک بچے نے بتایا کہ ہم لوگ ان کے گھر کے سامنے کھیل رہے تھے۔ ان کی بیٹی نے ہمیں وہاں سے ہٹنے کو کہا کیونکہ اس کے والد بیمار تھے، اور شور کی وجہ سے ان کی نیند خراب ہو رہی تھی۔ لیکن ہم نے کھیلنا جاری رکھا، تو اس کی بیٹی نے ہماری والدہ سے شکایت کی، اور ہماری امی نے غصے میں کہا کہ ”میرے بچے اسی گلی میں کھیلیں گے، میں دیکھتی ہوں کون روکتا ہے“۔
لڑکے کی بات سننے کے بعد میں نے اسے سمجھایا کہ انکل بیمار ہیں اور انہیں دل کا عارضہ ہے۔ ڈاکٹر نے انہیں بائی پاس کا کہا ہے اور شور شرابے سے دور رہنے کی ہدایت دی ہے۔ ان کا ایک ہفتے بعد آپریشن ہے۔ تم لوگ کہیں اور جا کر کھیل لو، جہاں تمہارے شور کی آواز ان تک نہ پہنچے۔ ہمیں ان کا خیال رکھنا چاہیے اور ایسی کوئی حرکت نہیں کرنی چاہیے جس سے انہیں تکلیف ہو۔ اللہ تعالیٰ ایسے عمل پر ناراض ہوتے ہیں۔
ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ مومن وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے لوگوں کو تکلیف نہ پہنچے۔ ہمیں چاہیے کہ نبی کریم ﷺ کی سنت پر عمل کرتے ہوئے دوسروں کو تکلیف نہ دیں۔ اگر کوئی بیماری یا مشکل میں مبتلا ہے، تو اس کی مدد کرنا اور اس کا خیال رکھنا ہمارا فرض ہے۔
پیارے بچو! ہمارا دین ہمیں تلقین کرتا ہے کہ ہم اپنی ذات سے کسی کو بھی تکلیف نہ دیں، اور اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو وہ اللہ کا نافرمان ہوگا۔ آج سے عہد کریں کہ ہم نہ صرف دوسروں کی تکلیف کا خیال رکھیں گے، بلکہ ان کی مدد کرنے کی بھی پوری کوشش کریں گے۔

حصہ