جدید لب و لہجے کے صاحب طرز شاعراجمل سراج کی رحلت

104

دیوار یاد آ گئی در یاد آ گیا
دو گام ہی چلے تھے کہ گھر یاد آ گیا
کچھ کہنا چاہتے تھے کہ خاموش ہو گئے
دستار یاد آ گئی سر یاد آ گیا

کے خالق اجمل سراج کا 56 سال کی عمر میں انتقال ہوگیا۔ وہ اب ہمارے درمیان نہیں رہے۔ اجمل سراج کئی ماہ سے سرطان کے مرض میں مبتلا تھے۔ اجمل سراج کا شمار اردو ادب کے اُن شعرا میں ہوتا تھا جنہوں نے اپنی شاعری میں جدید لب و لہجہ اپنایا اور اپنی منفرد طرز کی وجہ سے بہت مقبول ہوئے۔

انہوں نے متعدد مشہور نظمیں لکھیں، جن میں ’’بجھ گیا رات وہ ستارا بھی‘‘ اور ’’میں نے اے دل تجھے سینے سے لگایا ہوا ہے‘‘ خاص طور پر مقبول ہوئیں۔ ان کی نظموں کا پہلا مجموعہ ’’اور میں سوچتا رہ گیا‘‘ 2005ء میں شائع ہوا، جسے 2010ء میں آرٹس کونسل کراچی نے دوبارہ شائع کیا۔ یہ کتاب ان کی شاعری کا زندہ ثبوت ہے جو ان کی زندگی اور ان کے بعد بھی یادگار رہے گی۔ ان کے دیگر شعری مجموعوں میں ’’الفراق‘‘ خاص اہمیت کا حامل ہے۔

ان کی شاعری میں فکری گہرائی اور اظہار کی نئی جہات نمایاں تھیں۔ ان کے منفرد شاعرانہ انداز نے انہیں ایک نمایاں مقام دیا۔

اجمل سراج کی شخصیت صرف شاعری تک محدود نہیں تھی بلکہ انہوں نے طویل عرصے تک روزنامہ ’جسارت‘ میں بھی خدمات انجام دیں، جہاں وہ سنڈے میگزین کے انچارج رہے۔ ان کی قطعہ نگاری بھی قارئین میں مقبول تھی، جس میں انہوں نے اپنے تخلیقی وفور اور برجستگی سے لوگوں کے دل جیتے۔ جسارت کے قارئین ان کے قطعات کو بڑی دلچسپی سے پڑھا کرتے تھے اور یہ ان کی تخلیقی صلاحیتوں کے عکاس تھے۔

مرحوم کی نمازِ جنازہ طیبہ مسجد، زمان ٹاؤن، کورنگی نمبر 4 میں ادا کی گئی، بعد ازاں کورنگی نمبر 6 کے قبرستان میں انہیں سپردِ خاک کیا گیا۔ اجمل سراج کے جنازے میں ان کے عزیز و اقارب، دوست احباب، شعرا، ادبا اور صحافیوں سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

اجمل سراج کے انتقال پر مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ جماعت اسلامی کراچی کے امیر منعم ظفر خان اور الخدمت کے اعلیٰ عہدیداروں سمیت شعرا، ادبا اور صحافیوں نے ان کے انتقال کو ادب کے لیے بڑا نقصان قرار دیا۔ معروف شاعر جاوید صبا نے ان کی وفات کو ایک ادبی خلا قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’اجمل سراج کا بچھڑ جانا ادب کے لیے ایک بڑا نقصان ہے، ان کی شاعری ہمیشہ ان کی یاد دلاتی رہے گی‘‘۔

روزنامہ جسارت کے چیف ایڈیٹر شاہنواز فاروقی اور ایڈیٹر مظفر اعجاز نے بھی ان کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا اور دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے۔

کراچی پریس کلب کے صدر سعید سربازی، سیکرٹری شعیب احمد اور مجلس عاملہ نے ممبر کراچی پریس کلب اور مشہور شاعر سید سراج الدین اجمل المعروف سراج اجمل کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔
کراچی پریس کلب سے جاری اپنے تعزیتی بیان میں کراچی پریس کلب کے عہدیداروں نے کہا کہ غم کی اس گھڑی میں ہم اجمل سراج کے اہلِ خانہ کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کو اپنے جوارِ رحمت میں اعلیٰ مقام سے نوازے۔
اجمل سراج کا شمار اُن شعرا میں ہوتا تھا جو اپنے جدید اندازِ بیان کی وجہ سے ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔ ان کی خدمات کو یاد رکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ ان کی شاعری اور صحافت نے معاشرے پر ایک مثبت اور دیرپا اثر چھوڑا۔ ان کی شاعری میں جدید موضوعات کے ساتھ ساتھ انسانی جذبات اور خیالات کا گہرا عکس موجود تھا جو آج کے دور میں بھی پڑھنے والوں کے دلوں میں زندہ رہے گا۔
اللہ تعالیٰ اجمل سراج کو اپنے جوارِ رحمت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور ان کے لواحقین کو صبرِ جمیل دے۔ آمین

حصہ