نوعمر بچے آپ کا امتحان

76

نوعمری میں ہونے والے واقعات یادداشت سے محونہیں ہوتے، کیوں کہ اس دوران بچے ذہنی اور جسمانی تبدیلیوں سے گزرتے ہیں اور اکثر باتوں کو شدت سے محسوس کرنے لگتے ہیں، ظاہری حسن کو بہت اہمیت دینے لگتے ہیں، اپنے وجود کے معاملے میں بہت حساس ہوجاتے ہیں اور اپنے دوستوں کی اہمیت ان کی نظر میں بہت بڑھ جاتی ہے۔

تربیت کے ضمن میں دو باتیں بنیادی اہمیت کی حامل ہیں:

-1 بچے سے مضبوط تعلق

-2 والدین کااپنی ذات کا محاسبہ

بچے کے ساتھ گہرا تعلق سب سے اہم ہے۔ وہ ہمارے ساتھ دل کی بات کرتا ہے، وقت گزارنا چاہتا ہے اور ہمارا لحاظ کرتا ہے۔ ہماری موجودگی میں بوجھل نہیں ہوتا۔ بچہ ہر ایسے شخص سے بھاگے گا جو اس کی عزت نہیں کرتا، اس سے محبت نہیں کرتا۔ انسان میں محبت کی بھوک ہوتی ہے اور اس بات کی شدید خواہش کہ کوئی اس کی خواہشات اورجذبات کو سمجھے، اس کا محاسبہ نہ کرے بلکہ اس کو سمجھے۔

ماں باپ اکثر اس کی بات کو سمجھ نہیں پاتے اور نصیحت کیے چلے جاتے ہیں۔ لہٰذا بچے سے محبت کا اظہار بہت ضروری ہے۔ کبھی کبھی اسے اپنے ساتھ بھی لگانا چاہیے۔ اس طرح وہ اپنے آپ کو محفوظ سمجھے گا اور تنہا محسوس نہیں کرے گا۔ کامیاب والدین وہ ہیں جو بچے کا دل جیت کر اور اسے شفقت دے کر اپنے قریب کرلیں۔

بچوں کی خوبیوں پر اظہارِ پسندیدگی اوربات ماننے پر ان کا شکریہ ادا کرناچاہیے۔ اس طرح ان میں خوداعتمادی اور حوصلہ پیدا ہوگا۔ بچوں کو چیزوں کی اتنی ضرورت نہیں ہوتی جتنی اچھے اخلاق اور اچھے تعلق کی ہوتی ہے۔

تعلق بنانے کے لیے والدین کو کھلے دل سے اپنا محاسبہ کرنا ہوگا۔ میں اپنے رویّے کو دیکھوں کہ کہیں میں حاکمانہ رویہ تو نہیں رکھ رہی۔ اس طرح تو بچہ بہت دور ہوجائے گا۔ جو خرابیاں بچوں میں نظر آتی ہیں کہیں وہ مجھ میں تو موجود نہیں؟ اگر ہیں تو بچوں کے سامنے اعتراف کرکے اصلاح کی طرف پیش قدمی کروں۔

اپنی مصروفیات کم کرکے بچوں کے لیے وقت نکالنا ہوگا۔ اپنے اندر کے چڑچڑے پن کو کوشش سے کم کرنا ہوگا اور ان کو ہر طرح کے سوال کی آزادی دینی ہوگی۔ ہم کو خود سادہ، عاجز اور نرم خو بننا ہوگا۔ ہم اپنی ذات کی نفی کرکے دوسروں کو نوازنا جانتے ہوں۔ اپنی بات کے لیے ہمارے پاس دلوں کو چھو لینے والے دلائل موجود ہوں۔ ہم اپنی بات پیش کرنے کے لیے مناسب وقت اور بھرپور توجہ حاصل کرنے کا فن جانتے ہوں اور ہماری گفتگو سے سوچ کے دروازے کھلیں۔ ان سب باتوں کے ساتھ ساتھ ہمیں گڑگڑا کر دعا کرنی چاہیے کہ اللہ پاک ہماری اور گھرانے کی اصلاح میں بھرپور مدد فرمائے۔

تربیت:
تربیت اس چیزکا نام ہے کہ انسان اپنی خوشی یا اپنی مرضی سے اپنے اختیار کا درست استعمال کرے۔ اچھی تربیت یہ ہے کہ بچے میں یہ شعور اجاگر ہوجائے کہ جوکام سب کررہے ہیں وہ اہم نہیں، کام وہ ضروری ہیں جو اللہ کی رضا کے ہیں۔

اچھے نمبروں کی نسبت اس بات کی اہمیت زیادہ ہے کہ بچے میں خوداعتمادی اور عزم پیدا ہو۔ وہ مشکلات میں مایوس اور دوسروں سے مرعوب نہ ہو۔ پہلے وہ اپنی غلطی محسوس کرے، پھر ارادہ کرے، دعاکرے اور اپنی عادت کو بدلنے کی کوشش کرے۔

یہ اصول سمجھانے میں صبرکے ساتھ محنت کرنی ہوگی۔ بچوں کی خامیوں کوسب کے سامنے بیان کرنے سے ان میں منفی سوچ پروان چڑھے گی۔ حکمت اسی میں ہے کہ بچے کے عیبوں کو چھپایا جائے اور مناسب وقفوں سے اکیلے میں اصلاح کی جائے۔ بچوں کو آپس کے جھگڑے خود ہی حل کرنے دیں۔ ہر وقت بچوں کا آپس میں موازنہ نہیں کرنا چاہیے۔ بچے کے لیے یہ بات بہت تکلیف دہ ہے کہ والدین دوسرے بچے کی زیادہ طرف داری کرتے ہیں۔ فاصلے اگر ہو گئے ہیں تو ان کو کم کرنے میں نہایت صبر و ضبط اور حکمت سے کام لینا ہوگا۔

اگر بچہ خدا نخواستہ پڑھائی میں ناکام ہو گیا ہے تو اسے زندگی میں ناکام نہ ہونے دیں، اس کو شعور دیں کہ ان شاء اللہ کسی دوسرے پہلو میں ترقی کر کے تم کامیاب زندگی گزارسکتے ہو۔

حصہ