فیلکن ادبی کمیٹی کے زیر اہتمام یک جہتی فلسطین مشاعرہ

59

اسرائیلی ظلم و تشدد کے خلاف پوری دنیا میں آوازیں بلند ہو رہی ہیں‘ فلسطین کا وجود مٹانے کے لیے اسرائیل پوری قوت سے غزہ اور دیگر فلسطینی علاقوں پر بم باری کر رہاہے اس ظلم کے خلاف قلم کاروں نے صدائے احتجاج کا سلسلہ جاری کیا ہوا ہے۔ اسی تناظر میں فیلکن ادبی کمیٹی ڈسٹرکٹ ملیر کراچی نے پروفیسر ڈاکٹر شاداب احسانی کی صدارت میں ایک مشاعرہ آرگنائز کیا جس میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) معین الدین حیدر مہمان خصوصی تھے۔ مقبول زیدی نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔ تلاوتِ کلام مجید اور نعت رسولؐ کی سعادت قاری سعد احمد نے حاصل کی۔ اس موقع پر قومی ترانے سے پروگرام کا آغاز ہواجو کہ ایک مستحسن قدم ہے۔ قومی ترانے کا احترام ہم سب پر فرض ہے لیکن یہ روایت کمزور ہوتی جا رہی ہے‘ ہم اپنے قومی ترانے سے اپنی تقریبات شروع نہیں کر رہے۔

فلیکن ادبی کمیٹی کے صدر‘ معروف شاعر‘ افسانہ نگار فیروز ناطق خسرو نے کہا کہ پاکستان ہمارا ملک ہے‘ اس کی حفاظت کرنا ہمارا کام ہے‘ پاکستان ائر فورس وہ ادارہ ہے جو کہ اس ملک کے دشمنوں کے عزائم خاک میں ملاتاہے۔ رضوان ظفر اس ادارے سے وابستہ رہے ہیں اور آج بھی سنہری اصولوں پر عمل کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت کراچی میں ادبی سرگرمیاں پورے عروج پر ہیں کراچی کے باسی مشاعروں میں شریک ہو رہے ہیں‘ آج کی محفل میں بھی کثیر تعداد میں سامعین موجود ہیں۔ خواہش ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کی جنگ بند کی جائے‘ وہاں ترقیاتی اور تعمیری کام شروع ہوں ہماری نسل کی تہذیب میں مشاعرے کا اہم مقام ہے ہر شاعر اپنے ارد گرد کے ماحول پر گفتگو کرتا ہے۔

رضوان ظفر نے کہا کہ فیروز ناطق خسرو میرے اساتذہ کرام میں شامل ہیں‘ میں نے ان سے بہت کچھ سیکھا ہے۔ میری خوش نصیبی ہے کہ وہ ہماری ادبی کمیٹی کی سرپرستی کر رہے ہیں۔

پروفیسر ڈاکٹر شاداب احسانی نے کہا کہ میں فیلکن ادبی کمیٹی کو مبارک باد پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے ایک شان دار پروگرام ترتیب دیا انہوں نے مزید کہا کہ فنونِ لطیفہ کی تمام شاخوں میں شاعری کا اہم مقام ہے۔ شاعری ایک خداداد صلاحیت ہے‘ ہر کوئی شاعری نہیںکرسکتا۔ موضوعاتی شاعری ایک مشکل کام ہے ہمارا ہر مصرعہ تعین کردہ عنوان کے تحت آتا ہے۔ دبستان کراچی کی ترقی کے لیے ہمیں ایک پلیٹ فارم پر آنا ہوگا۔ ادبی گروہ بندیوں کا خاتمہ ہماری ضرورت ہے۔

سابق وفاقی وزیر داخلہ اور سابق گورنر سندھ لیفٹیننٹ جنرل(ر) معین الدین حیدر نے کہا کہ آج کے شعرائے کرام نے فلسطین کے مسائل اجاگر کیے اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے غزل کے روایتی اور جدید مضامین پر مشتمل اشعار سنا کر ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کیا کہ ہم اپنے ماحول پر نظر رکھیں اور اپنی زندگیوں میںخاطر خواہ تبدیلیاں لائیں۔ ہمارا جینا اور مرنا پاکستان کے لیے ہو‘ ہم دشمنوں کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن جائیں۔ آج کے شان دار پروگرام کا سہرا فیروز ناطق خسرو اور رضوان ظفر کے سر ہے تاہم آج کے سامعین بھی مبارک باد کے حق دار ہیں کہ انہوں نے مشاعرے میں جان ڈالی ہے۔ بغیر سامعین کے مشاعرہ اچھا نہیں لگتا۔ کراچی کے لوگ ادب دوست ہیں۔ اس مشاعرے میں مقبول زیدی نے بہت اچھی نظامت کی انہوں نے کسی بھی موڑ پر مشاعرے کا ٹیمپو خراب نہیں ہونے دیا۔

پروگرام میں پروفیسر شاداب احسانی‘ فیروز ناطق خسرو‘ اختر سعیدی‘ ریحانہ روحی‘ زاہد حسین جوہری‘ سحر تاب رومانی‘ راقم الحروف ڈاکٹر نثار احمد‘ علاء الدین خان زادہ‘ مقبول زیدی‘ ڈاکٹر رانا خالد محمود‘ یاسر سعید صدیقی‘ سعید الرحمن عثمانی‘ شاہد علی شاہد اور یاسمین یاس نے اپنا کلام نذر سامعین کیا۔

حصہ