طوشہادت ہے مطلوب ومقصود مومن نہ مال غنیمت نہ کشور کشائی۔
نمرہ پورا ترانہ پڑھ کر اسٹیج سے اتر گئی مگر اس کے دماغ میں اب تک ترانےکے الفاظ گونج رہے تھے(شہادت )یہ لفظ اسے بہت پسندتھا اور یہی اس کی خواہش تھی وہ اسکول کے مین گیٹ کے پاس کھڑی وین کاانتظار کرہی تھی اس نے گھڑی میں وقت دیکھاتو وین آنے میں کچھ دیر باقی تھی اس لیے وہ دروازے کے پاس رکھی بینچ پر بیٹھ گئی نمرہ کچھ سوچ رہی تھی اتنے میںوین آگئی تمام بچے اس کی طرف جانے لگے تووہ بھی اٹھ کھڑی ہوئی کچھ دیر بعد نمرہ گھر پہنچ چکی تھی اس نے گھنٹی پر ہاتھ رکھا امی نے دروازہ کھول دیااس نے امی کوسلام کیا اور صوفے پر بیٹھ کر پانی پینے لگی ۔
امی !آخر شہادت کامطلب کیاہے نمرہ نے پوچھا۔
بیٹا پہلے کپڑے بدل لوآپ کے ابو آنے ہی والے ہونگے پھر مل کر اس موضوع پر بات کرتے ہیں نمرہ کپڑے تبدیل کرنے اپنے کمرے میں چلی گئی جب وہ کمرے سے نکلی توابوآچکے تھے کھانے کی میز پر سب موجود تھے اس نے ابو کے سامنے دوبارہ اپناسوال دہرایاابو جان کہنے لگے بیٹا نمرہ کسی عظیم مقصد کے لیے اپنی جان قربان کردینے کوشہادت کہتے ہیں اور جواپنی جان کا نذرانہ پیش کرے اسے شہید کہتے ہیں قرآن مجید کی ایک آیت کا مفہوم ہے کہ جو اللہ کی راہ میں مارے جائیں انہیں مردہ مت کہووہ زندہ ہیں کھاتے پیتے ہیں لیکن تمہیں ان کی زندگی کا شعور نہیں ،اور شہید کے تمام گناہ معاف کردیے جاتے ہیں ۔
ابو!میں بھی شہید ہوناچاہتی ہوں نمرہ نے جوش سے کہا۔
توان کے بھائی نعمان نے نمرہ کامذاق اڑاتے ہوئے کہنے لگا کہ آپی آپ تو چھپکلی سے بھی ڈر جاتی ہیں شہید کیسے ہونگی ؟ابو نے نعمان کوآنکھیں دکھاتے ہوئے کہا نعمان بری بات بڑی بہن ہیں ۔سب کھاناختم کر چکے تھے نمرہ ہوم ورک کرنے بیٹھ گئی اور نعمان اپنے دوستوں کے ساتھ کھیلنے چلاگیا۔
رات کا کھانالگانے کی ذمہ داری نمرہ کی تھی اس نے امی کی ہدایات کے مطابق کھانالگایاجب تمام لوگ فارغ ہوچکے توبرتن صاف کرنے کے بعدنمرہ نے جلدی سے سونے کی تیاری کی بستر پر لیٹنے کے بعد تھکن کے باعث نمرہ جلد ہی نیند کی وادیوں میں چلی گئی ۔
نمرہ نے انٹر کے امتحانات نمایاں نمبروں کے ساتھ پاس کیااور اپنی خواہش کی تکمیل کے لیےجوکہ اس کے دل میں بچپن سے ہی مچل رہی تھی اس نے پاکستان کی خفیہ ایجنسی میں شمولیت اختیارکی پا کستان کی خفیہ ایجنسی نے اس کوایک مشن پر فلسطین بھیجاجہاں وہ استانی کے طور پربھیجا وہ وہاں بچوں کوپیار سے پڑھاتی اور محنت سے سمجھاتی تھی وہاں کے حالات پر بھی اس کی نظر تھی جودن بدن خراب ہوتے جارہے تھے اسرائیل کی جانب سے روزانہ بمباری ہوتی جس سے مسلمانوں کی املاک کونقصان ہوتااسرائیل کااصل ہدف اسکول اور ہسپتال تھے ۔
ایک دن وہ بچوں کوپڑھانے میں مصروف تھی کہ پوراعلاقہ دھماکوں سے گونج اٹھاتھوڑی دیربعد اس کے اسکول میں دھماکے کے ساتھ ہی آگ بھڑک اٹھی اسے سب سے زیادہ فکر بچوں کی تھی کہ انہیں کسی طرح باہر نکالاجائے اس نے کچھ بچوں کودروازے کی طرف جانے کہاااور کچھ بچوں نکالنے لیے کھڑکی توڑنے لگی آخر کار ایک ایک کرکے بچوں کو کھڑکی سے بھیجنے لگی آگ تیزی سے پھیلتی ہوئی اس تک پہنچ گئی جسے ہی اس نے آخری بچے کوباہر نکالادھوئیں کے باعث اس کادم گھٹنے لگااسی لمحے اس کی آنکھ کھل گئی ۔
او ہ !یہ خواب تھاوہ مسکرائی اور دعا کرنے لگی اے اللہ ہمیں سعادت کی زندگی اور شہادت کی موت نصیب فرما۔