لاہور میں جماعت اسلامی کا مہنگی بجلی کیخلاف بڑا جلسہ عام

89

مہنگی بجلی کے خلاف ’’حق دو عوام کو‘‘ کے عنوان سے لیاقت باغ راولپنڈی کے باہر چودہ دن کامیاب دھرنے کے بعد جب لاہور کی باری آئی تو چشم فلک نے دیکھا یہاں بھی مرد و خواتین کا فقید المثال جلسہ ہے پنجاب اسمبلی سے مسجد شہداء تک مرد و خواتین حافظ نعیم الرحمان کو سننے کے لیے دوپہر سے موجود ہیں جب کہ حافظ کا خطاب رات ساڑھے نو بجے کے قریب اپنی تمام رنائیوں اور جوش و جذبے سے شروع ہوا تو ایک بار پھر راولپنڈی دھرنے کی طرح جواں جذبوں سے سرشار شہریوں نے زندہ دلان لاہور ہونے کا ثبوت دیا۔ فضا حافظ حافظ کے نعروں سے گونجتی رہی جیسے قوم کو آہستہ آہستہ یہ بات سمجھ آ رہی ہے کہ حافظ ہی قوم کو مہنگائی کے دلدل سے نکالنے کے لیے سنجیدہ کوشش کر رہا ہے، مہنگی بجلی نے جہاں قوم کی چیخیں نکلوا دی ہیں وہیں قوم میں اضطراب بڑھ رہا ہے۔ قتل و غارت اور خودکشیاں ہو رہیں ہیں۔ شدید گرمی اور حبس کے موسم میں بھی روم کولر اور اے سی بند ہیں اور تو اور بڑی بڑی سوسائٹیز کی مساجد کے اے سی اس سال نہ چل سکے کیونکہ بل اتنا کون ادا کر سکتا ہے جہاں نمازی پریشان ہیں وہیں مساجد انتظامیہ کہتی ہے کہ وہ بے بس ہیں لاکھوں روپے ماہانہ بل ادا کرنے کی ان میں سکت نہیں۔ حکومت جہاں بھاری ٹیکس لے رہی ہے وہیں نام نہاد آئی پی پیز عوام کا خون چوس رہی ہیں۔ کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے چیئرنگ کراس لاہور میں بھی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا جماعت اسلامی معاہدہ کرنا بھی جانتی ہے اور عمل کروانا بھی جانتی ہے۔ آئی پیپز، مہنگی بجلی اور تنخواہ دار طبقے پر اضافی بوجھ کے معاملے پر حکومت کا پیچھا نہیں چھوڑیں گے۔ معاہدے کی ایک ایک شق پر عمل درآمد کروائیں گے۔ اگر ہم تصادم کا راستہ اختیار کر لیتے خبریں تو بن جاتیں میڈیا پر شور ہو جاتا لیکن آئی پی پیز کا ایشو ایک طرف بجلی کا معاملہ دوسری طرف پٹرول کی قیمت تیسری طرف اور تنخواہ دار طبقے کا ٹیکس چوتھی طرف پھینک دیا جاتا۔ ساری لڑائی حکومت اور جماعت اسلامی کی ہوتی۔ لوگ زخمی ہوتے شیلنگ ہوتی۔ پولیس سے ٹکرائو ہوتا اور مہنگی بجلی کا ایشو دب جاتا۔ ہم نے سازش کو ناکام کیا پر امن طریقے سے دھرنا دیا۔ حکمران ماننے کے لیے تیار نہیں تھے ان کو ہم نے مجبور کیا کہ وہ آئیں۔ ایک ایسی دستاویز ان کے دستخطوں سے بن گئی ہے کہ ہم نے ان کو اپنی گرفت میں لے لیا ہے۔ کوئی اگر یہ سمجھتا ہو کہ یہ معاہدہ کاغذ کا ایک ٹکڑا ہے تو ہم یہ بتا دینا چاہتے ہیں کہ آپ نے کسی اور جماعت سے معاہدہ نہیں کیا ہے یہ معاہدہ آپ نے جماعت اسلامی سے کیا ہے۔ جماعت اسلامی معاہدے کرنا بھی جانتی ہے معاہدوں پر عمل کروانا بھی جانتی ہے اور جس وقت یہ معاہدہ ہوا تھا 45 دنوں کی بات ہوئی تھی۔ ایک ایک دن ہم گن رہے ہیں اور ہم ایک ایک دن اس معاہدے کا تعقب بھی کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا ایکٹویسٹ ہمارا ساتھ دیں حکومت پر پریشر بڑھائیں اگر معاہدے پر عمل حکومت نے نہ کیا تو ہر قافلہ ہر راستہ اسلام آباد جائے گا ہم حکومت کو مکرنے نہیں دیں گے۔

حافظ نعیم الرحمان نے حکومت کو متنبہ کیا کہ ہم تاجروں سے مشاورت کر کے ملک گیر ہڑتال کریں گے اور روزانہ یاد کروائیں گے کہ معاہدے کے مطابق 45 دنوں کی گنتی ختم ہونے میں کتنے دن باقی ہیں۔ جماعت اسلامی معاہدے کا ایک ایک دن گن رہی ہے اور تعقب کر رہی ہے ہم پوائنٹ اسکورننگ کے لیے دھرنا دینے نہیں گئے تھے کہ ہنگامہ کر کے واپس آ جاتے۔ اگر ہم نے صرف اپنی پارٹی کا نام ہی روشن کرنا ہوتا لوگوں کو دکھانا ہوتا تو دو چار دن کادھرناکافی تھا۔ جماعت اسلامی نے شدید گرمی اور حبس کے موسم میں 14 دن پوری جرات اور استقامت سے دھرنا دیا۔ اس دھرنے کی خاص بات یہ تھی کہ یہ عوامی ایشو پر قوم کے جذبات کی ترجمانی کے لیے تھا۔ اس دھرنے کو ہم نے پورے پاکستان کا دھرنا بنا دیا۔ ہم سوچی سمجھی اسکیم کے مطابق پیش رفت کر رہے ہیں۔ پاکستان کو آگے بڑھانے کی پیش رفت، نوجوانوں کو امید دلانے کی پیش رفت، پاکستان کو اس کی حقیقی منزل سے آشنا کروانے اور اس کو پا لینے کی پیش رفت الحمد للہ جماعت اسلامی اپنے تمام اہداف کو حاصل کرے گی اور مہنگائی کا جن بوتل میں بند ہو گا۔

حافظ نعیم الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ حکمران اگر یہ سمجھتے ہیں کہ اچھا ہے کہ جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کے کارکن سوشل میڈیا پر الجھتے رہیں گے اور ہم مزے کرتے رہیں گے۔ میں تحریک انصاف کے کارکنوں سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ہمارا آپ سے کوئی جھگڑا نہیں ہے۔ آپ ہماری اس پوری تحریک کا حصہ بن جائیں۔ جب ہم جمہوری آزادی کی بات کرتے ہیں آپ کا حق جب مارا گیا تو سب سے موثر آواز ہم نے اٹھائی۔ جب پی ٹی آئی کا انتخابی نشان واپس لیا گیا تو سب سے پہلے ہم نے آواز بلند کی اور آپ کو کیا چاہئے میں نے تو ممبر سندھ اسمبلی کی سیٹ بھی تحریک انصاف کے لیے چھوڑ دی ہے کوئی ایسا ہے جو نوجوانوں کو ڈی ٹریک کر رہا ہے سب مل کر ایک قوت میں ڈھل جائو۔ جماعت اسلامی میدان میں موجود ہے سب اس کی قوت بن جائو۔ حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ مجھے اپنی ذات کے لیے کچھ نہیں چاہئے مجھے اپنی پارٹی کے لیے کچھ نہیں چاہئے۔ میری پارٹی کے لوگ اگر کہیں جیت کر آ بھی جائیں گے تو کیا وہ کرپشن کریں گے؟کیا وہ لوٹ مار کریں گے؟ کیا وہ آئی پی پیز کے نام پر لوگوں کے پیسے کھائیں گے۔ جماعت اسلامی کے لوگ امانت داری اور دیانت داری سے کام کرتے ہیں۔ جماعت اسلامی کے وزراء بھی رہے ہیں۔ ممبر اسمبلی بھی رہے ہیں۔ ہمارے تین مرتبہ کراچی کے میئر رہے۔ ممبر ٹائون ناظمین بھی موجود ہیں چیئرمین اور کونسلر بنے۔ ہزاروں کی تعداد میں ہمارے لوگ موجود ہیں۔ کے پی کے میں ہم حکومت میں شامل رہے۔ بلوچستان سے ہماری نمائندگی ہے اور پورے عرصے میں ہمارے کسی ممبر پر کوئی بد نامی اور کرپشن کا داغ نہیں ہے۔ ہم فرشتے نہیں ہیں ہمارا اجتماعی نظام اور تربیت ایسی ہے جو بد دیانتی سے دور رکھتا ہے یہ نظام اور کسی پارٹی میں موجود نہیں ہے۔ جماعت اسلامی اگر جیت بھی گئی تو کسی کو تکلیف نہیں دے گی صرف چور اور ڈاکو، مجرم جماعت اسلامی کی تکلیف سے بچ نہیں سکیں گے۔

جلسہ عام سے سیکریٹری جنرل امیر العظیم ، نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ، ضیاء الدین انصاری، ذکر اللہ مجاہد اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

حصہ