آزادی

80

یاد ماضی عذاب ہے یا رب
چھین لے مجھ سے حافظہ میرا

یاسین صاحب کے گھر بچوں کا بڑا ہنگامہ تھا محلے کے سارے بچے جمع تھے کچھ بچے جھنڈیاں لگا رہے تھے کچھ اپنے اپنے بیجز ایک دوسرے کو دکھا رہے تھے اور ان کا بڑا پوتا سید نے پاکستان کے قومی نغمات ٹیپ ریکارڈر پر لگا رکھے تھے جو دلوں کو گرما رہے تھے کچھ بچے ہرے سفید کپڑے اور کیپ ایک دوسرے کو دکھا رہے تھے ۔

یہ 14 اگست کی تیاریاں تھیں یاسین صاحب کی پوتیاں شاہینہ، سلمہ، نادیہ، عزرا اور صوفیا نغموں کی پریکٹس کر رہی تھیں اور ان کا پوتا وقاص تو دھواں دھار تقریر کی تیاری کر رہا تھا اس کی یہ تقریر اس کے دادا جان نے لکھ کر دی تھی۔

’’جناب والا‘‘
پاکستان کی آزادی کی داستان ہمیں سبق دیتی ہے کہ آزادی حاصل کرنے کے لیے جان،مال،ملک اور جائیداد کی قربانی دینی ہوتی ہے۔
ہندوستان میں مسلمان برسہا برس سے رہ رہے تھے ہندوؤں سے بھی تعلقات تھے وہ پڑوسی بھی تھے اور مسلمانوں کے بڑے بڑے مکانات باغات اور جائیدادیں تھیں بڑی پرسکون زندگی تھی ۔
پاکستان بننے کی خبریں شروع ہو چکی تھیں ہندو پڑوسی اب مسلمانوں سے نفرت کرنے لگے تھے اورسکھ بھی مسلمانوں کے دشمن بن گئے تھے غرض مسلمان کہیں محفوظ نہ رہے پھر جب قافلے کے قافلے پاکستان کی طرف کچھ ریل کے ذریعے کچھ سواریوں کے ذریعے پہنچنا چاہتے تھے ان کو بلوائیوں نے بہت لوٹا گیا۔

بلوائیوں نے عورتوں کی چادریں کھینچ کر اتاریں بچوں کو ماؤں کے سامنے برچھیوں سے مار مار کر ختم کیا اور مردوں پر چھرے سے وار کر کے قتل کیا شوہروں کے سامنے بیویوں کو بےعزت کیا اور ایک ہندو لڑکے نے ایک مسلمان لڑکی سے کہا کہ مجھ سے شادی کر لو اور ہندو بن جاؤ ورنہ میں سامنے کنویں میں تمہیں دھکا دے دوں گا مسلم لڑکی نے اتنا سنا اور خود ہی کنویں میں چھلانگ لگا کر آزادی قیمت چکا دی ۔

’’جناب والا‘‘
اپنی ماؤں بہنوں بھائیوں کی قربانیوں اور اپنے باغات مکانات اور جائیدادوں کو یوں ہی چھوڑ کر انا صرف آزادی کی خاطر تھا مسلمانوں نے یہ قربانیاں اپنے ملک پاکستان کے لیے جو کلمے کی بنیاد پر وجود میں آیا تھا دی تھیں کہ یہاں اسلامی قانون نافذ ہوگا سکون اور امن ہوگا ہم نے جو اتنا خون بہایا اتنی قربانیاں دی اتنے کربناک وقت سے گزرے مگر آج 1947 سے 2024 آگیا مگر کلمے کی بنیاد پر بننے والے ملک میں اسلامی قوانین نافذ نہیں اللہ تعالیٰ نے قران میں سورہ بنی اسرائیل میں 14 نکات بتا دیے بندوں کی آسانی کے لیے کیسے نافذ کریں گے تو امن اور سکون کی حالت ہوگی ۔

’’جناب والا‘‘
ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اسلامی قوانین کے نفاذ کی کوششیں کریں اور جو قربانیاں ہمارے باپ دادا دے چکے اور جن تکلیفوں جدائیوں کے نزرانے انہوں نے پیش کیے اس کو خراج پیش کر سکیں۔

ہم ان قربانیوں کو بھول گئے اس خون کو بھول گئے جو آزادی کے لیے بہا تھا آج اشد ضرورت ہے کہ بچے ہوں یا بڑے جوان ہو یا بوڑھے سب دین حق کے قیام کے لیے محنت اور کوششیں کریں تاکہ ہم اپنے اسلاف کی قربانیوں کو سلام پیش کر سکیں۔

حصہ