موتیوں جیسی باتیں

٭ اگرآپ کم عمل کے ذریعے زائد اجر چاہتے ہیں تو کسی کے اداس چہرے پر مسکراہٹ بکھیر دیں۔
٭جس کے پاس مقصد نہ ہو، اس کے پاس منزل بھی نہیں ہوتی۔
٭ دوستی ایک ایسا سمندر ہے جس کی گہرائی میں جتنا آگے بڑھتے جائیں، محبت کے بے شمار موتی ملتے چلے جائیں گے۔
٭سونے کی آزمائش آگ میں ہوتی ہے اور بہادر لوگوں کی مشکلات میں۔
٭تلوار کا زخم بدن پر لگتا ہے، جب کہ بری بات کا زخم روح پر لگتا ہے۔
٭اُس شخص کی کوئی اہمیت نہیں، جو اپنی تعریف آپ کرے۔
٭اللہ ہی وہ بے نیاز ہستی ہے، جس سے ہم کچھ بھی بے دھڑک مانگ سکتے ہیں۔
٭اعتبار عمل میں ہوتا ہے، لفظوں میں نہیں۔
٭یہ دنیا کے دریا کے کناروں پر پھیلی ہوئی ریت ہے، اسے چھانو گے تو پتا چلے گا کہ ہر ذرہ سونا نہیں ہوتا۔
٭ہر آدمی اپنا کل کھو چکا ہے۔ کامیاب وہ ہے، جو اپنا آج نہ کھوئے۔
٭تم کبھی اپنے آپ سے جھوٹ نہ بولنا۔ اس طرح تم کبھی دنیا سے سچ بولتے ہوئے نہیں ڈرو گے۔
٭تنکے کو بھی حقیر نہ سمجھو، ورنہ وہ تمہاری آنکھ میں چبھے گا۔
٭نصیحت کرنے والا خود اس پر عمل نہ کرے تو وہ نصیحت فضول ہے۔
٭ہم جو کچھ دیکھتے ہیں، اسے سچ سمجھ لیتے ہیں۔ دوربین اور خردبین نے ثابت کردیا کہ ہم جو کچھ دیکھتے ہیں، وہ ویسا سچ نہیں ہوتا۔ مثلاً انسان سمجھتا ہے کہ اس کی عمر بڑھ رہی ہے، لیکن سچ یہ ہے کہ عمر کم ہورہی ہے۔