حج کے پانچ مخصوص دن

الحمدللہ‘ اللہ کی ایسی عبادت کا موسم آیا جس میں نفس‘ روح جسم کے ساتھ ساتھ اللہ کی اطاعت و فرماں برداری کے لیے تیار ہو جاتے ہیں اور یہ موسم حج کا ہے جس کے دن متعین اور مقرر ہیں۔ آٹھ ذی الحج سے بارہ یا تیرہ ذی الحجہ تک ’’ایامِ معدودات‘‘ کہلاتے ہیں۔ یوں تو یہ گنتی کے پانچ مقرر دن ہیں مگر ان پانچ دنوں نفس کے بے لگام گھوڑے کو ہر ہر لمحہ قابو میں رکھنا پڑتا ہے۔ ان مقررہ دنوں میں جسمانی محنت بھی ہے‘ نفسانی اور مالی قربانی بھی ہے۔ حج پر روانہ ہونے سے پہلے اپنے آپ کو ذہنی طور پر ان مشقتوں کے لیے تیار ہونا ضروری ہے۔ ہر لمحہ اللہ سے اپنے اس سفر میں آسانیاں طلب کرنا ضروری ہیں۔ دلوں کو بغض‘ کینہ‘ عداوت‘ بدگمانی سے پاک کرنا ضروری ہے۔ ہر قسم کی رنجشوں سے دل کو صاف کرنا لازمی ہے۔ اپنے سفر کی تیاری کے لیے یہ لازمی عناصر ہیں۔

آپ ذی الحجہ کی 8 تاریخ سے پہلے اپنا احرام (صاف ستھرا) کریں۔ ناخن تراش لیں۔ اس سال حج جون کے گرم مہینے میں ہوگا اس لیے اس کی تیاری نرم‘ سادہ اور آرادم لان کے سوٹ سے کریں۔ خواتین کا احرام ان کا اپنا لباس اور سر پر ایک رومال (جس سے بال نظر نہ آئیں) ہے۔ اس لیے اس گرم موسم کے لیے (جو آپ کو مدینہ میں بھی ملے گا) چار لان کے پھول دار سوٹ رکھیں۔ مرد دو بغیر سلی چادر احرام میں استعمال کریں گے۔ خوتین ایک ململ کی شمیض جس میں کم از کم دو جیبیں بنائی گئی ہوں وہ قمیص کے نیچے پہنیں اور ان جیبوں میں اپنے ضروری کاغذات (پاسپورٹ‘ رقم) رکھیں تاکہ وہ محفوظ رہیں۔ آج کل طواف کے دوران جیب کٹنے کی شکایات بھی آنے لگی ہیں اس لیے بہتر ہے شمیض کی جیبیں سامنے بنائی جائیں۔ 8 ذی الحج کو فجر سے پہلے نہا دھو کر اپنے احرام باندھیں‘ حرم میں جا کر نماز ادا کریں۔ منیٰ عرفات مزدلفہ کے لیے ایک ہلکا پھلکا بیگ تیار کر لیں جسے پیدل چلنے کی صورت میں کندھے پر لٹکا کر آرام سے چلا جائے۔ اس بیگ میں دو جوڑے مزدلفہ میں بچھانے کے لیے ایک پھول دار چادر یا چٹائی اوڑھنے کے لیے ایک چادر‘ دو تولیے‘ ایک بغیر خوشبو کا صابن‘ کنگھا یا برش‘ جائے نماز‘ قرآن مجید‘ دعائوں کی کتاب‘ ٹوتھ پیسٹ برش‘ بیگ کی بیرونی جیب میں تسبیح‘ قلم‘ ایک چھوٹی ڈائری (جس میں خاص خاص بات نوٹ کرسکیں) مناجات مقبول رکھیں جو دوران سفر بھی آسانی سے نکال کر پڑھ سکیں۔

8 ذی الحج کو آپ فجر کی نماز حرم میں ادا کرکے قریبی ہوٹل سے ناشتا کرکے بسکٹ کے پیکٹ‘ جوسز کے ڈبے لے کر طلوع آفتاب کے بعد معلم کی گاڑیوں میں منیٰ کے لیے روانہ ہو جائیں۔ اپنا منیٰ اور عرفات کے خیمے کا کارڈ اپنے معلم سے کم از کم دو دن پہلے حاصل کرلیں تاکہ منیٰ میں آپ کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ منیٰ آپ کو ظہر تک پہنچنا ہے۔ ظہر کی نماز ادا کریں۔ خیمے کے راستوں کو اچھی طرح ذہن نشین کرلیں۔ معلم کے کارڈ پر خیمہ نمبر‘ مکتب نمبر‘ گلی نمبر درج ہوگا۔ مگر یکساں خیمے‘ یکساں گلیاں آپ کو بھٹکا سکتی ہیں اس لیے بغیر محرم کے باہر جانے اور بے مقصد پھرنے سے گریز کریں۔ منیٰ میں آپ کو ظہر‘ عصر‘ مغرب‘ عشا اور نو ذی الحجہ کی فجر کے نماز ادا کرنا ہے۔ 9 ذی الحجہ کو طلوع شمس کے بعد عرفات کے وقوف کے لیے روانہ ہونا ہے۔ منیٰ میں اپنے قیام میں ذکر اذکار تسبیحات میں گزار کر سکون سے 9 ذی الحج کی صبح عرفات کے لیے روانہ ہوں۔ حج دراصل وقوف عرفات ہی کا نام ہے۔ عرفات اس پہاڑی میدان کا نام ہے جہاں حاجی صاحبان غروب آفتاب تک قیام کرتے ہیں۔ یہی وہ پہاڑ ہے جہاں حضرت آدمؑ اور حضرت حوّا کا ملاپ ہوا تھا۔ یہ میدان منیٰ سے تقریباً دس کلو میٹر ہے۔ عرفات میں داخل ہوتے وقت یہ دعا پڑھیں ’’اے اللہ میں تیری طرف متوجہ ہوئی‘ تجھ کو ہی مضبوطی سے پکڑا میں نے تجھ پر بھروسہ کیا۔ اے اللہ مجھے ان لوگوں میں سے بنا دے جن پر آج تیرے فرشتے فخر کرتے ہیں۔ یقینا تو ہر چیز پر قادر۔‘‘ یہاں جبل رحمت ہے جہاں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آخری خطبہ دیا تھا۔

بہتر تو یہ ہے کہ مرد مسجد نمرہ میں اور خواتین اپنے خیمے میں ظہر اور عصر کی نماز ادا کریں۔ جو خواتین نماز نہیں پڑھ سکتیں وہ صرف دعائیں مانگیں۔ آپ وقوف عرفات کے ثواب میں شریک ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے عبادات میں مرد اور عورت دونوں کے لیے برابر کا اجر رکھا ہے۔ وقوف عرفات حج کا رکن اعظم ہے یہاں آپ کو ایک ایک لمحہ سے فائدہ اٹھانا ہے۔ اللہ کی رحمت کو رو کر‘ گڑگڑا کر‘ آنسو بہا کر آواز دیں۔ پوری عاجزی اور انکساری سے خضوع و خشوع کے ساتھ اس سے مغفرت طلب کریں۔ اپنے گناہوں پر‘ غلطیوں پر ندامت کا اظہار کریں۔ یہ موقع بار بار نہیں ملتا۔ حج کے اس رکن اعظم کو سو کر یا باتیں کرکے ضائع نہ کریں۔ اپنے لیے‘ اپنے والدین‘ اپنی اولاد‘ رشتے داروں‘ عزیزوں کے لیے دعائیں کریں۔ پاکستان کی سلامتی کے لیے خصوصی دعائیں کریں۔ آج ظہر سے غروب آفتاب تک ہر ہر ساعت انتہائی اہم ہے‘ جو کچھ مانگنا ہے اس رحیم و کریم سے جھولی پھیلا کر مانگ لیں‘ وہ دینے کے لیے بے قرار ہے۔ آپ اس سے بے تابی سے مانگ کر تو دیکھیں۔ اپنے دعائوں کے ساتھ یہ دعا بھی شامل کریں ’’اے اللہ تو سب سے بڑا ہے‘ ساری تعریفیں تیرے ہی لیے ہیں۔ تیرے سوا کوئی معبود نہیں‘ تو یکتا ہے۔ اے اللہ تو مجھے سیدھی راہ دکھا دے‘ مجھے گناہوں سے پاک کر دے‘ مجھے متقی اور پرہیز گار بنا دے۔ تو مجھے گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرما‘ مجھے دنیا اور آخرت میں بخش دے۔ میرے حج کو قبول فرما اور اسے مقبول بنا دے۔ یا اللہ میری نماز‘ میری عبادت‘ میری قربانی‘ میری زندگی اور میری موت تیرے ہی لیے ہے۔ آخر کار میرا ٹھکانہ بھی تیری طرف ہے۔ یا اللہ مجھے قبر کے عذاب سے‘ دل کے وسوسوں سے‘ معاملات کی پریشانی سے پناہ دے۔ الہ العالمین ہدایت کے ساتھ میری رہنمائی کر۔ اے معبودِ حقیقی! تو نے دعا کا حکم دیا ہے مجھے مانگنے کا سلیقہ نہیں آتا‘ مجھے وہ حروف سکھا جو تیری بارگاہ میں قبول ہو۔ اے رب العالمین تو جس بھلائی اور خیر کو میرے لیے بہتر سمجھتا ہے اسے میرے محبوب بنا دے اور اس کو میرے لیے آسان کر دے‘ جس برائی کو میرے لیے مکرو سمجھتا ہے اس کو میرے لیے قابل نفرت بنا دے اور مجھے اس سے دور رکھ۔ میرے مولا! ہدایت دینے کے بعد ہم سے اسلام کو دور نہ کرنا‘ تیرے سوا ہمارا کوئی نہیں‘ تو اکیلا ہے تیرا کوئی شریک نہیں‘ تو ہی زندہ رکھتا ہے اور تو ہی موت سے ہمکنار کرتا ہے۔ تو ہر چیز پر قادر ہے۔ اے اللہ تو میرے دل کو‘ میرے سینے کو‘ میری آنکھوں کو‘ میرے کانوں کو اپنے نور سے بھر دے۔ میں ہر اس چیز کے شر سے پناہ مانگتی ہوں جو دل میں داخل ہوتی ہے اور جس شر کو ہوائیں اڑائے پھرتی ہیں۔ اے اللہ میں زمانے کے حادثات سے پناہ مانگتی ہوں اور وہ بھلائی مانگتی ہوں جو تجھ سے تیرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مانگی اور ہر اس برائی سے پناہ مانگتی ہوں جس سے تیرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پناہ مانگی۔ اے اللہ مجھے اور میری اولاد کو نماز قائم کرنے والا بنا دے۔ میرے والدین کو بخش دے‘ میری خطائوں کو معاف کر دے۔ تو میرے سارے ظاہر اور باطن عیوب کا جاننے والا ہے۔ تجھ سے کچھ بھی پوشیدہ نہیں۔ میرے معبود مجھ کم تر کو مانگنے کا سلیقہ نہیں آتا‘ تو سب سے بہتر دینے والا ہے۔ اے اللہ اس عظیم الشان مقام کی زیارت کو میرے لیے آخری زیارت نہ کرنا‘ بار بار اپنے گھر کی‘ اس پاک و مقدس مقام کی زیارت کی توفیق عطا فرمانا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم‘ آپؐ کی اولاد‘ آپؐ کے صحابہ کرامؓ پر اللہ کی رحمتیں اور درود و سلام ہو۔‘‘

ظہر سے غروب آفتاب تک اگر وقوف عرفات کھڑے ہو کر دعائیں مانگی جائیں تو مستحب ہیں۔ یہ وقت‘ یہ لمحات‘ یہ مقام‘ یہ زمین انتہائی قیمتی ہے۔ ان تمام چیزوں سے فائدہ اٹھائیں۔ رو رو کر اپنی دعا اللہ کی بارگاہ میں پیش کریں۔ غلطیوں پر ندامت کا اظہار کریں۔

غروب آفتاب کے وقت آپ کو مزدلفہ کے لیے روانہ ہونا ہے۔ مغرب کی نماز آپ مزدلفہ ہی میں ادا کریں گی۔ مزدلفہ جاتے ہوئے یہ دعا کریں ’’اے میرے پروردگار! میں تیری طرف حاضر ہوں۔ تیرے عذاب سے خوف زدہ ہوں‘ تیرے غضب سے ڈرتی ہوں۔ میرے حج اور میری قربانی کو قبول فرما۔ میرے مولا! مجھے ہر قسم کی بھلائیاں عطا فرما کہ بھلائی تیرے سوا کوئی عطا نہیں کرتا۔ مجھے برائیوں سے دور رکھ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی روح کو درود و سلام پہنچا۔

مزدلفہ پہنچنے کے بعد مغرب اور عشا کی نمازیں اکٹھی پڑھنی ہیں۔ دونوں نمازوںکے فرضوں کے درمیان سنتیں اور نوافل ادا نہیں کیے جائیں گے بلکہ عشا کے فرض پڑھنے کے بعد سنتیں‘ وتر اور نوافل ادا کیے جائیں گے۔ مزدلفہ کی رات افضل ترین رات ہے۔ عشا کی نماز سے فارغ ہو کر کچھ کھائیں پئیں اور تھوڑی دیر آرام کر لیں۔ مزدلفہ ہی سے آپ کو 70 کنکریاں چننی ہیں جو آپ کو منیٰ میں جمرات میں تینوں شیطانوں کو مارنا ہیں۔ مزدلفہ میں تھوڑی دیر آرام کرکے اس افضل ترین رات کو عبادت میں گزاریں جو گناہ عرفات میں بخشے جانے سے رہ جاتے ہیں اللہ تعالیٰ مزدلفہ کی رات عبادت و ذکر و اذکار اور استغفار سے انہیں بخش دیتا ہے۔ اپنے تمام جائز مرادیں اللہ کے سامنے پیش کریں‘ یہ دعا بھی کریں ’’اے رب العالمین! میں اس بابرکت جگہ پر تمام نیکیوں کے جمع ہونے کے لیے سوال کرتی ہوں۔ اللہ تیرے سوا یہ کوئی نہیں کرسکتا۔ نہ کوئی تیرے سوا میری بخشش کر سکتا ہے۔ اے الہ العالمین! مشعر حرام‘ خانہ کعبہ اور حرمت والے مہینوں‘ رکن یمانی‘ حجر اسود‘ مقامِ ابراہیمؑ کے طفیل ہمیں جنت میں داخل فرما اور ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی روح پر درود و سلام بھیج۔‘‘

مزدلفہ میں جب صبح روشن ہو جائے تو منیٰ میں رمی جمرات کے لیے روانہ ہوں۔ راستے میں وادی محسّر سے گزرتے ہوئے تیز تیز چلیں اور اللہ سے پناہ مانگیں‘ توبہ اور استغفار کریں کیوں کہ یہی وہ جگہ ہے جہاں اصحابِ فیل (ابرہہ کی فوج) پر اللہ تعالیٰ کا عذاب نازل ہوا تھا۔ اس جگہ سے گزرتے ہوئے یہ دعا ضرور کریں ’’اے اللہ تو ہمیں اپنے غضب سے نہ مار اور ہم کو اپنے عذاب سے بھی ہلاک نہ کر‘ اس سے پہلے ہی ہمیں معاف کر دے۔ اے اللہ! ہم پر احسان کر جیسا کہ تو نے نیک لوگوں پر احسان کیا۔ اے الہ العالمین میں دین کی محرومی اور مصیبت سے تیری پناہ مانگتی ہوں اور تیرا شکر ادا کرتی ہوں کہ تو نے مجھے اس سفر میں آسانیاں عطا فرمائیں۔

منیٰ پہنچ کر آپ کو 10 ذی الحج کو چار اہم امور انجام دینے ہیں -1 سب سے بڑے شیطان کو کنکریاں مارنا‘ -2 قربانی کرنا‘ -3 حلق یا قصر‘ -4 طوافِ زیارت۔

-1دس ذی الحج کا سب سے پہلا کام منیٰ میں بڑے شیطان کو سات کنکریاں مارنا ہے۔ کئی سال سے سعودی حکومت نے حجاج کے بے انتہا رش اور حادثات کی روک تھام کے لیے جمرات میں ایک ستون کی جگہ دیوار بنا دی ہے جس پر کنکریاں مارنا آسان ہے۔ اس راستے کو کئی منزل بنا دیا ہی پر جانے اور آنے کے راستے بھی الگ الگ ہیں۔ اس لیے حادثات کے امکانات کم ہیں۔ مگر بہرحال رش بہت زیادہ ہوتا ہے اس لیے خواتین کے لیے مناسب وقت غروب آفتاب کے بعد ہے۔ بوڑھے اور بیمار لوگ اپنے وکیل بھی مقرر کر سکتے ہیں۔

-2 قربانی کے لیے اسلامی بینک‘ مدرسہ صولیۃ کی طرف سے بھی سہولت حاجیوں کو فراہم کی جاتی ہے۔ آپ منیٰ جانے سے پہلے یعنی آٹھ ذی الحج سے پہلے ان دونوں اداروں میں سے کسی سے بھی قربانی کا کوپن خرید لیں اور قربانی کا وقت معلوم کر لیں۔ قربانی کے بعد ہی خواتین اپنے بالوں کی لٹ یا چوٹی کے سرے سے ایک انگلی بال کاٹ کر احرام سے فارغ ہو سکیں گی۔ حنفی فقہ میں دس ذی الحج کو رمی جمرات‘ قربانی حلق یا قصر کرانا واجب ہے۔ اس میں تقدیم و تاخیر جائز نہیں ہے۔ ان کاموں سے منیٰ میں فارغ ہو کر طوافِ زیارت کے لیے مکہ روانہ ہوں۔ ناپاک خواتین اس وقت تک طوافِ زیارت نہیں کریں گی جب تک پاک نہ ہو جائیں۔ یوں توطوافِ زیارت دس سے بارہ ذی الحج کے درمیان کیا جاتا ہے مگر ناپاک خواتین کے لیے پاکی شرط ہے۔ وطن واپسی سے قبل یہ طواف ضروری ہے ورنہ حج نہیں ہوا اور کوئی دوسرا ان کی جگہ یہ طواف بھی نہیں کر سکتا کیوں کہ یہ بھی وقوف عرفات کی طرح حج کا اہم ترین رکن ہے۔ زوجین اس وقت تک ایک دوسرے کے لیے حلال نہیں ہوتے جب تک طوافِ زیارت کی ادائیگی نہ ہو۔ تاخیر کے لیے جرمانہ ایک دم یعنی بکری‘ بھیڑیا یا دنبہ بھی دینا ہوگا اور طوافِ زیارت بھی کرنا ہوگا خواہ کئی سال گزر جائیں یہ فقہی مسائل ہیں ان میں رد و بدل گنا ہے۔

گیارہ‘ بارہ ذی الحج کو زوال کے بعد تینوں شیطانوں کو سات‘ سات کنکریاں ماری جائیں گی اگر کسی نے دس ذی الحج کو کنکریاں نہیں ماریں یا دوسرے اور تیسرے دن تینوں شیطانوں کو کنکریاں نہ ماریں تو ہر صورت میں دم واجب ہوگا۔

12 ذی الحج کو مغرب سے پہلے مکہ پہنچ کر حرم میں نماز ادا کریں۔ اگر آپ کی وطن روانگی حج کے فوراً بعد ہے تو طوافِ وداع کریں۔ اگر آپ پاک نہیں تو پھر یہ طواف واجب نہیں۔

یہ گنتی کے چند ہیں اور یہ چند دن اپنے آپ کو ہر برائی سے روکے رکھنے ہیں۔ آپ کا حج مکمل ہو گیا۔ آپ گناہوں سے ایسے پاک ہو گئیں جیسے ایک نوزائیدہ بچہ۔