موسم گرما کی تعطیلات کیسے گزاریں؟

851

یہ ایک حقیقت ہے کہ جون کا مہینہ شروع ہونے سے قبل ہی ماؤں کو پریشانی لاحق ہونے لگتی ہے کہ گرمیوں کی چھٹیوں میں، جن کا دورانیہ ساٹھ دنوں پر محیط ہوتا ہے، بچوں کو کیسے مصروف رکھا جائے۔ بیشتر مائیں ’’سمر کیمپ‘‘ میں داخل کروا کر ٹینشن فری ہونا چاہتی ہیں، تو کچھ مائیں بچوں کو ننھیال یا ددھیال بھیج کر سکون کا سانس لیتی ہیں۔ لیکن اس روش کو اب ترک کرنے کی ضرورت ہے۔ وجہ ہم آپ کو بتاتے ہیں۔

یہ دو مہینے جو بچوں کی چھٹیوں کے ہیں، بہت بڑی نعمت ہیں۔ آپ کو اپنے بچوں کے ساتھ وقت گزارنے کا، انہیں پیار کرنے کا، ان کی کھیل ہی کھیل میں تربیت کرنے کا اس سے اچھا موقع کہاں میسر ہوگا! عام دنوں میں بچوں کی روٹین اس قدر سخت ہوتی ہے کہ انہیں دیکھ کر ترس آتا ہے۔ صبح اسکول، دوپہر میں واپسی، شام کو قاری صاحب، رات کو ٹیوشن… وقت کے تھوڑے سے ردوبدل کے ساتھ تقریباً تمام بچوں کی یہی روٹین ہوتی ہے۔ لہٰذا ان دو مہینوں کی چھٹیوں کو غنیمت جان کر بچوں کے ساتھ خوب مزے کیجیے۔

اکثر مائیں بچوں کی شرارتوں سے تنگ آ جاتی ہیں کہ ان آفت کے پرکالوں کو کیسے سنبھالیں! بس آپ تھوڑی سی ہمت کریں تو یہ کوئی مشکل کام نہیں ہے۔ اس کے لیے آپ کو حکمتِ عملی سے کام لینا ہوگا تاکہ بچے گھر میں بوریت محسوس نہ کریں۔ ہم آپ کو چند ٹپس دے رہے ہیں، اپنی سہولت کے مطابق آپ اس پر عمل کرسکتی ہیں۔

سب سے پہلے تو بچوں کو دو دن نیند پوری کرنے دیں، اس کے بعد اُن کے ساتھ مل کر پروگرام بنائیں کہ ان چھٹیوں کو ہم بھرپور طریقے سے کیسے گزار سکتے ہیں۔ چوں کہ بچوں کو بہت زیادہ ہوم ورک بھی نہیں ملتا لہٰذا اُن کی سیکھنے اور یاد کرنے کی صلاحیت کو نکھارا جا سکتا ہے۔ اس ضمن میں سیکنڈری کلاس کے بچوں کو قرآن مجید کی چھوٹی چھوٹی چند سورتیں اور دعائیں ضرور یاد کروائیں اور اُن سے کہیں کہ نماز میں ان کی تلاوت کریں تاکہ پکی یاد ہوجائیں۔ اس کے علاوہ جمعہ کی نماز کے بعد جو سورہ انہوں نے یاد کی ہے اس کا ترجمہ اور تفسیر بچہ جتنی آسانی سے سمجھ پائے ضرور بتائیں۔ اسی طرح بچوں کو سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے معلومات دیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم تک اللہ کا پیغام پہنچانے کی خاطر کتنی تکلیفیں اٹھائیں، کتنی اذیتیں برداشت کیں تاکہ ان میں حُبِّ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حقیقی جذبہ بیدار ہو۔

بچوں کو چھٹیوں میں تفریحی مقامات پر ضرور لے کر جائیں۔ اگر جیب اجازت دے تو واٹر پارک ورنہ ساحل سمندر کی سیر کروا دیں، اس کے علاوہ آپ کے علاقے میں جو قریبی پارک ہے وہاں لے جائیں۔ رات کو اُن کے ساتھ واک پر جائیں۔ دن میں اُن سے گھر کے کاموں میں مدد لیں خاص طور پر کپڑوں کی دھلائی، صفائی اور کوکنگ میں، مثلاً ان سے پھل اور سبزیاں کٹوائیں (اپنی نگرانی میں)، ڈسٹنگ کروائیں، مشین آپ خود لگائیں اُن سے کھنگالنے کو کہیں (گرمیوں میں یہ کام بچے بڑی خوشی سے کرتے ہیں)، گھر کی خصوصاً بچوں کے کمروں کی ترتیب بدل دیں، ان کی الماریوں کی ترتیب درست کروائیں، گملوں میں پودے لگوائیں۔ سب سے اہم بات کہ رشتے داروں سے ملوانے ضرور لے کر جائیں، کیوں کہ آج کل کی مصروف زندگی میں رشتے نبھانا کسی نعمت سے کم نہیں۔ بچوں میں نعت خوانی، جنرل نالج، پینٹنگز اور ڈرائنگ کے مقابلے کروائیں اور ان سب کے عوض انہیں اُن کے من پسند کھانے بنا کر ضرور کھلائیں۔

آج کل چوں کہ گرمی بہت ہے تو ان کے ساتھ گھر میں مختلف کھیل کھیلیں مثلاً کیرم، لوڈو، بیڈمنٹن، آنکھ مچولی، اسکریبل، پرچی گیم وغیرہ۔ کھیلوں کی تو ایک طویل فہرست تیار ہوسکتی ہے۔ (ہم نے تو اپنے بچپن میں امی کے ساتھ مل کر اپنی گڑیا کی شادی رچائی تھی اور ابو کے ساتھ لوڈو اور کیرم خوب کھیلا)

مقصد صرف یہ ہے کہ بچوں کو اپنے ساتھ مصروف رکھیں، اپنا اور اُن کا اسکرین ٹائم بہت ہی کم کردیں، اُن میں اپنا بچپن تلاش کریں اور اسے یادگار بنائیں۔ کیوں کہ وقت کا کام ہے گزرنا، یہ تو دبے پاؤں گزر جائے گا اور اپنے پیچھے خوش گوار یادیں چھوڑ جائے گا۔ جب کل کویہ بچے بڑے ہوں گے تو یہ یادیں اُن کی زندگی کا قیمتی ترین سرمایہ ہوں گی۔

حصہ