رمضان کی تیاری

158

رمضان المبارک کی آمد آمد ہے، ہر گھر میں اک شور بپا ہے کہ رمضان آرہا ہے۔ جس طرح کسی خاص مہمان کے آنے سے پہلے گھر کو صاف ستھرا کیا جاتا ہے، مزیدار کھانے بنا کے رکھے جاتے ہیں تاکہ مہمان کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزارا جا سکے، بالکل اسی طرح سمجھ دار خواتین بھی رمضان شروع ہونے سے پہلے ہی اپنی تیاریاں مکمل کرلیتی ہیں تاکہ قرآن کے مہینے میں زیادہ سے زیادہ وقت قرآن کے ساتھ گزارا جاسکے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ اس مبارک مہینے میں چوں کہ ذمے داریاں بڑھ جاتی ہیں لہٰذا خواتین دو مہینے پہلے سے ہی اس کی منصوبہ بندی اور تیاری شروع کردیتی ہیں۔ گھر کی صفائی سے لے کر کپڑوں کی سلائی، اور راشن کی خریداری سے لے کر اسنیکس کی تیاری تک گویا ہر چیز پر ان کی نظر ہوتی ہے۔ ہمارے یہاں کچھ خواتین ایسی بھی ہیں جو رمضان میں سونے کو فوقیت دیتی ہیں، بازار کے چکر لگاتی رہتی ہیں یا دیگر کام رمضان کے لیے اٹھا رکھتی ہیں۔ اُن سے گزارش ہے کہ بازار والے سارے کام مثلاً گروسری، کپڑے، جوتوں، جیولری، کاسمیٹکس کی خریداری وغیرہ رمضان سے پہلے ہی کرلیں۔ اس کے بعد پردوں کی دھلائی، باورچی خانے اور دیگر حصوں کی صفائی… یہ سارے کام بھی رمضان سے پہلے کرلیں۔ آپ خود دیکھیں گی کہ آپ خود کو کتنا ہلکا پھلکا محسوس کریں گی۔

رمضان سے تین چار دن پہلے کچھ اسنیکس بناکر فریز کرلیں جیسے سموسے، رول، کٹلس وغیرہ، اس طرح کی چیزیں بآسانی فرائی ہوجاتی ہیں۔ اس کے علاوہ چاہیں تو آلو اور قیمے کے پراٹھے بھی کچی صورت میں شاپر کی تہہ لگاکر فریز کیے جا سکتے ہیں۔

جن گھروں میں چٹنیاں شوق سے کھائی جاتی ہیں وہاں رمضان سے دو تین دن قبل املی اور آلو بخارے کی چٹنیاں بناکر فریج میں رکھی جاسکتی ہیں۔ آپ یقین مانیں یہ تمام کام پہلے کرلینے سے آپ یکسوئی اور دل جمعی کے ساتھ عبادت کرسکتی ہیں اور رمضان کی مبارک ساعتوں سے بھرپور مستفید ہوسکتی ہیں۔

یہاں میں آپ کو کچھ ٹپ دینا چاہوں گی کہ کس طرح رمضان کے مہینے میں جو کہ ’’نیکیوں کا موسم بہار ہے‘‘ اپنے لیے آپ ایک باغ تیار کرسکتی ہیں اور پھر سارا سال کس طرح اس کی آبیاری کرکے اسے ہرا بھرا رکھ سکتی ہیں۔

سب سے پہلے تو اپنے دل کی صفائی کریں۔ جس طرح گھر کی صفائی کے دوران پرانا کاٹھ کباڑ نکال کر باہر پھینک دیا جاتا ہے، بالکل اسی طرح اپنے دل کو کینہ، کدورت، نفرت، بغض و حسد اور تکبر سے پاک کرکے رمضان کا استقبال کریں۔

رمضان المبارک کے پہلے، دوسرے اور تیسرے عشرے کی دعائیں زبانی یاد کرلیں۔ عموماً پہلے اور دوسرے عشرے میں مختلف مقامات پر دورہ قرآن کا اہتمام کیا جاتا ہے تو اس میں شرکت کو لازمی بنائیں، تاکہ آپ کے اندر رمضان گزرنے کے بعد بھی قرآن شریف کو ترجمے کے ساتھ پڑھنے کی طلب جاگ جائے۔ پھر یہی طلب آپ کو تفسیر قرآن پڑھنے پر بھی آمادہ کرے گی، اور اس طرح آپ کا اور قرآن کا تعلق سارا سال جڑا رہے گا۔

اس کے علاوہ اپنا ایک ہدف متعین کریں کہ ان مبارک ساعتوں میں کم از کم دو نئی دعائیں زبانی یاد کرنی ہیں اور تیسویں سپارے سے اپنی سہولت سے دعائیں حفظ کرنی ہیں۔ رمضان کی برکت سے جب آپ اس ہدف کو حاصل کرلیں گی، پھر سارا سال نماز میں ان سورتوں اور دعاؤں کو دہراتی رہیں گی۔ کوشش کریں کہ سحری اور افطاری بناتے وقت بھی آپ کی زبان ذکر الٰہی سے تر رہے۔

ہم سب ہی جانتے ہیں کہ رمضان میں ایک نیکی کا ثواب 70 سے 700 گنا تک ملتا ہے بلکہ اللہ چاہے تو ہمارے اخلاص کی بہ دولت بے حساب اجر و ثواب بھی عطا فرما سکتا ہے، لہٰذا اس ماہِ مبارک میں صدقہ و خیرات کی تعداد بڑھا دیں۔ اگر جیب اجازت دے تو کسی سفید پوش کو راشن دلوا دیں، کسی یتیم کو کپڑے بنوا دیں، کسی غریب مریض کو دوا دلوا دیں۔ غرض کہ ہر ممکن طریقے سے اپنے لیے پہلے عشرے میں رحمت، دوسرے عشرے میں مغفرت اور تیسرے عشرے میں جہنم سے آزادی کا پروانہ حاصل کرنے کی بھرپور کوشش کریں۔ اللہ سے دعا ہے کہ ہمیں خیر و عافیت اور صحت کے ساتھ رمضان المبارک تک پہنچائے اور جھولی بھر بھر کے اس کے فیوض و برکات سمیٹنے کی توفیق عطا فرمائے۔

حصہ