پاکستان میں اقلیتوں کی صورتحال پر بزم مکالمہ پاکستان کے تحت نشست

279

بزمِ مکالمہ پاکستان کی21 ویں نشست کا انعقاد رباط العلوم لائبریری میں کیا گیا،جس کا موضوع ” پاکستان میں اقلیتوں کی صورتحال ” تھا، اس موضوع پر کلیدی گفتگو کرنے کے لیے معروف اسکالر جناب جے پال چھابڑیا ((صدر پاکستان ہندو فورم، ممبر پاکستان منیارٹی کمیشن) کودعوت دی گئی تھی۔ ناظم تقریب جناب افتخار ملتانی نے تلاوت کلام پاک سے پروگرام کا آغاز کیا۔ محترم طارق جمیل منتظم بزم مکالمہ پاکستان نے اکیسویں نشست میں سامعین کو خوش آمدید کہا،محترم فراست رضوی صاحب نے مقرر معروف اسکالر جناب ڈاکٹر جے پال چھابڑیا کا تعارف پیش کیا۔

آپ نے پروگرام بزمِ مکالمہ کی تعریف کی اور کہا کہ آج مجھے بڑی خوشی ہو رہی ہے کہ اتنے پڑھے لکھے اور مسلم کمیونٹی کے لوگوں کے ساتھ مجھے بیٹھنے کا موقع ملا ہے۔ڈاکٹر صاحب نے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بڑا دکھ ہوتا تھا کہ جب ہمیں پاکستان اسٹڈیز پڑھائی جاتی تھی اس میں اب کوئی ذکر نہیں ہوتا تھا تو ہمیں محسوس ہوتا تھا کہ میں ایسے ملک میں پیدا ہوا ہوں جہاں ہمارا کوئی رائٹ (حق) نہیں بنتا ہے۔ آپ نے دواہم شخصیات جوگندرناتھ منڈل اور ایک ایس پی سنگا کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پاکستان بنانے میں بہت بڑا کردار ادا کیا۔

آپ نے اپنی گفتگو میں زیادہ تر ہندو کمیونٹی پر فوکس رکھا عیسائی اور سکھوں کے حوالے سے واجبی سی گفتگو کی۔ چند نکات جن پر ڈاکٹر صاحب نے اپنی توجہ مرکوز رکھی ان میں ہندو جیم خانہ، کم عمر ہندو بچیوں کی مذہب کی تبدیلی، ہندووں کو سرکاری عہدوں کی عدم فراہمی، ہندووں کے ناموں سے مسلمانوں کی حیرت انگیز نفرت شامل ہیں۔

آپ کا کہنا تھا پاکستان کا نقصان اس طرح بھی ہوا کہ پڑھا لکھا ہندو پاکستان سے چلا گیا جن میں قابل ہندو شاعر، انجینئر، بزنس مین اور دیگر قابل لوگ شامل ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں آپ نے کہاکہ خدا کی مرضی کے بغیر پتہ بھی نہیں ہلتا، اب خدا کی کیا مرضی تھی کہ مجھے ہندو کے گھر میں پیدا کیا دوسرا میں نے یہ بھی پڑھا ہے کہ جنت ماں کے پیروں کے نیچے ہے تو میں اگرمیں مذہب تبدیل بھی کر لوں تومیری ماں تو میرے ساتھ نہیں آئے گی۔مزید کہا کہ مجھے بڑا دکھ ہوتا ہے کہ پاکستان کا صدر اور وزیراعظم ہمیں دیوالی پہ مبارکباد نہیں دیتے۔

دورانِ تقریر ڈاکٹر صاحب نے قیام پاکستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مذہبی جماعتیں پاکستان بننے کی مخالف تھیں جس پر اقبال یوسف صاحب نے اعتراض کیا۔ بعد ازاں بانی و منتظم مسؤل بزمِ مکالمہ پاکستان جناب طارق جمیل صاحب نے اس کی وضاحت فرمائی آپ نے فرمایا کہ ہم یہ مکالمہ مثبت انداز میں کرتے ہیں اور ہمارا ماٹو یہ ہے کہ اختلاف کیجیے مخالفت نہیں۔

تقریب کے دوسرے حصے میں سوال و جواب کا سیشن ہوا جس کے جوابات تسلی بخش دیے گئے۔

منتظم مسؤل بزمِ مکالمہ پاکستان شیخ طارق جمیل نے نئے آنے والے دوستوں کا تعارف کرایا۔ آج کی تقریب میں بڑی تعداد میں سیاسی، سماجی، علمی و ادبی شخصیات اور معززین شہر نے شرکت کی۔
تقریب کے اختتام پراقبال یوسف، سعد الدین سعد، شیخ طارق جمیل، فراست رضوی اور افتخار ملتانی نے معزز مقرر اسکالر جناب ڈاکٹرجے پال چھابڑیا صاحب کو شیلڈ پیش کی۔

حصہ