پربت کی رانی قسط11

270

تھوڑے سے وقفے کے بعد ایک مرتبہ پھر ان سب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا کہ ہم پربت کی رانی کے خاص مسکن، جہاں مصنوعی بادلوں کے سے انداز کا ہجوم تھا، وہاں آپ لوگ کن مراحل سے گزرے، ہم اس سے بالکل بے خبر ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ آپ کے پاس وہاں کی بہت قیمتی معلومات ہونگی، ان کو ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔ انسپکٹر حیدر علی نے وہاں ہونے والے ہر قسم کے سلوک اور رویے کی پوری تفصیل بیان کرنے کے بعد کہا کہ وہاں سب سے پہلے جمال اور کمال نے پوری فضا میں ایک عجیب سے مہک محسوس کی جس کی وجہ سے ہم ہر قسم کی تھکن یوں بھول گئے جیسے ہم نے کوئی سفر ہی نہ کیا ہو۔ یہ بات محسوس کرتے ہیں خفیہ طریقے سے جمال اور کمال نے ہم سب کو آگاہ کیا اور مشورہ دیا کہ چونے کو ٹشو میں لپیٹ کر اگر ناک کے قریب رکھا جائے تو اس مہک میں کافی کمی محسوس ہوتی ہے۔ ممکن ہے کہ اس مخصوص مہک میں بھی کوئی راز پوشیدہ ہو۔ جمال اور کمال کی والدہ کیونکہ کبھی کبھی پان کھایا کرتی تھیں اس لیے وہ پان کے سارے لوازمات، جس میں چونا بھی شامل تھا، ساتھ لے گئیں تھیں۔ ہم سب نے جمال اور کمال کے مشورے پر عمل کیا۔ یہ مہک پربت کی رانی کے خطاب کے موقع پر اور بھی زیادہ بڑھ گئی تھی جس سے اس بات کا یقین ہو چلاتھا تھا اس مہک کے ذریعے انسانی ذہنوں کو یقیناً مفلوج کرکے اپنے پیغام کو ان کے دل و دماغ میں اتارا جاتا تھا۔ ایسے موقع پر ہم نے چونے والے ٹشو پیپر کو اپنی اپنی ناک کے مزید قریب کر لیا تھا۔ اس بات کا بین ثبوت یہ بھی ہے کہ وہ خاتون جو واپس نہیں آنا چاہتی تھیں، وہ ہماری کوئی تجویز ماننے کے لیے تیار نہیں تھیں اور شاید یہی وجہ ہے کہ پربت کی رانی کا پیغام اور اس بستی کا ماحول ان کے دل و دماغ پر بری طرح اثر انداز ہو گیا تھا۔ ہم کیونکہ وہاں بہت کم وقت کے لیے ٹھہرے تھے اس لیے ان کی یہ مسموم فضا ہمارے دل و دماغ کو زیادہ متاثر نہ کر سکی لیکن ہمیں یقین ہے کہ اگر ایک دو دن اور گزر جاتے تو ہم بھی شاید وہیں کے ہی ہو رہتے۔
یہ بات سن کر گہری خاموشی چھائی رہی۔ بھر آواز ابھری کہ یہ سب بے شک درست ہی سہی لیکن ہمارے پاس ایسا کیا ٹھوس ثبوت ہے کہ وہاں کی فضا مسموم یعنی زہر آلودہ ہی ہوگی۔ ممکن ہے کہ ہم جب وہاں ریڈ کریں تو فضا کو ہر قسم کی مہک سے آزاد کر دیا جائے۔ یہ بات سن کر سب خاموش ہو گئے۔ اچانک جمال کی آواز گونجی کہ ہم دونوں وہاں کی فضا کے کچھ نمونے اپنے ہمراہ لائے ہیں بلکہ ان تمام اشیا کے نمونے بھی لائے ہیں جو ہمیں وہاں کھانے اور پینے کے لیے پیش کی گئی تھیں۔
یہ بات سن کر مخاطب کرنے والی کے چہرے سے عجیب قسم کی حیرت ٹپکنے لگی۔ جمال اور کمال کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ وہاں کی فضاؤں کی ہواؤں کو آپ اپنے مٹھیوں میں قید کر کے لائیں ہیں۔ اس انداز میں ہلکا سا طنز پوشیدہ جان لینے کے باوجود بھی فوری طور پر جمال اور کمال نے کسی ردِ عمل کا اظہار اس لیے نہیں کیا کہ آفیسر ابھی اپنی بات مکمل نہیں کر سکے تھے۔ سانس لینے کے بعد آواز آئی کہ کھانے پینے کی اشیا کی بات تو سمجھ میں آتی ہے کہ غذا کو تھوڑی تھوڑی مقدار میں کسی کاغذ کے پرزے میں لپیٹا جا سکتا ہے لیکن ہواؤں کو تو مٹھی میں بند نہیں کیا جا سکتا۔
جب آفیسر کی بات ختم ہو گئی تو جمال اور کمال نے کہا کہ جناب ہم نے نہ صرف کھانے پینے کی اشیا کو محفوظ کیا ہوا ہے بلکہ وہاں کی فضا کا کافی ذخیرہ بھی قید کیا ہوا ہے لیکن یہاں میں ایک اہم بات یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اب کوئی ایک ذمہ دار فرد بھی ایسا نہیں جو قابلِ اعتبار ہو۔ ہم سب کو جس انداز میں یہاں لایا گیا ہے اس میں غیر اطمینانیت کی مکمل گنجائش ہے۔ ہمارے پاس جو بھی شواہد ہیں ان کے لیے اس بات کا اطمینان و یقین دلانا ضروری ہے کہ آپ ہمارے سب سے بڑے خفیہ کے ادارے کی اجازت سے ہم سب سے وہاں کی تفصیل طلب کر رہے ہیں، ہماری عمریں بے شک بہت کم ہیں لیکن اللہ کی عنایت ہم پر الحمد اللہ بہت ہے۔ جب آپ ہی کا اہل کار دشمن کا کارندے ثابت ہو سکتا ہے تو اب ہر بات کی تصدیق اس لیے بھی ضروری ہے کہ جس مہم پر ہمیں بھیجا گیا تھا اس قسم کی کسی بھی مہم کی سربراہی کسی پولیس انسپکٹر کو نہیں سونپی جا سکتی۔ یہ خاص ادارے ہی کا کام ہے۔ یہ بات کہتے ہی انھیں اسکرین پر ویلڈن جمال اور کمال کی ایک بلند آواز اسکرین پر گونجتی سنائی دی لیکن بولنے والا دکھائی دینے والا آفیسر نہیں تھا۔ اچانک پہلے آفیسر کی تصویر اسکرین پر سمٹ کر ایک کونے پر چلی گئی اور خفیہ ادارے کے سر براہ اسکرین پر نمودار ہوئے۔
ہم نے ایسے ہی جمال اور کمال کو مہم کا حصہ نہیں بنایا تھا۔ گویا وہ انسپکٹر حیدر علی اور سبطین سے مخاطب تھے۔ اللہ ان کو اور بھی دانش و حکمت دے، ہمیں یقین ہے کہ انھوں نے وہاں پر کھانے پینے کی اشیا کے علاوہ وہاں کی ہواؤں کو بھی قیدی ضرور بنایا ہوگا۔ ہمیں یہ بھی یقین ہے کہ وہ تمام جمع شدہ معلومات ابھی ان کے پاس بھی نہ ہونگی اور جن کے ہاتھوں میں ہونگی ان کو ہدایت دی جا چکی ہو کہ اگر کوئی زبر دستی ان کو حاصل کرنا چاہے تو ہر صورت میں ان کو تلف کر دیا جائے اس لیے ہم جمال اور کمال سے از خود وہ ساری اشیا حاصل کر لیں گے۔ فی الحال آپ جس مشن پر بھیجے گئے تھے، اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے وہ آپ نے نہایت کامیابی کے ساتھ مکمل کر لیا ہے۔ اب ہم لائے گئے نمونوں کا تجزیہ کرنے کے بعد اس بات کا جائزہ لیں گے کہ پربت کی رانی کے خلاف کیا کیا قانونی جارہ جوئی کی جا سکتی ہے یا پھر ان کی ایجاد کا کیا توڑ کیا جا سکتا ہے۔ ویلڈن انسپکٹر حیدر علی اور ان کی پوری ٹیم اور خصوصی ویلڈن جمال اور کمال۔ (جاری ہے)

حصہ