پوری دنیا کے سامنے غزہ میں فلسطین کے معصوم بچوں،عورتوں،مردوں کو ختم کیا جارہا ہے۔ہر طرف لاشیں،زخمی اور ملبہ ہے،موت کا رقص ہے،انسانیت سسک رہی ہے اور سب دیکھ رہے ہیں۔ویسے تو 7اکتوبر سے غزہ میں ظلم برپا ہے،قبرستان بڑی تعداد میں شہدا سے بھر گئے ہیں۔ اسپتالوں سے لائی گئی لاشوں کو اجتماعی قبر میں دفن کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہےاور دنیا اس المیے پر بے بس اور مجبور نظر آرہی ہے۔ لیکن اسرائیلی قابض فوج نے شمالی غزہ کی پٹی میں جبالیہ پناہ گزین کیمپ میں ایک ہولناک قتلِ عام کا ارتکاب کیا اور اس کے مکینوں کے سروں پر ایک پورے رہائشی محلے کو الٹ کر رکھ دیا جس کے نتیجے میں سیکڑوں فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔ ابتدائی اندازوں کے مطابق فوج کی وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں 600فلسطینی شہید ہوئے اور 1000زخمی انڈونیشیا کے اسپتال پہنچے، جب کہ درجنوں لوگوں کے ملبے تلے دبے ہونے کی اطلاعات ہیں۔ قابض فوج کے جنگی طیاروں نے وسطی غزہ کی پٹی میں نصیرات کیمپ میں انجینئرز کی عمارت پر بھی بمباری کی جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں افراد زخمی اور شہید ہوئے۔ اطلاعات مرکزفلسطین کے مطابق یہ عمارت 9 منزلوں پر مشتمل ہے اور اس میں کم از کم 24 رہائشی اپارٹمنٹس ہیں۔ یہاں زیادہ تر بے گھر افراد رہائش پذیر تھے۔ قابض فوج نے بغیر کسی وارننگ کے اس عمارت پر بمباری کی ہے۔ابتدائی اندازوں کے مطابق یہاں 45 افراد شہید ہوئے۔ غزہ میں وزارتِ صحت کے ترجمان نے کہا کہ جبالیہ قتلِ عام میں متاثرین کی تعداد سب سے زیادہ ہوسکتی ہے اور بیپٹسٹ اسپتال کے قتلِ عام کے شہدا کی تعداد کے قریب ہوسکتی ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق قابض فوج کے طیاروں نے تباہ کن صلاحیتوں کے حامل 20 میزائلوں اور 6 بڑے امریکی بموں سے کم از کم 20 مکانات کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں دسیوں افراد شہید ہوگئے۔ جبالیہ کیمپ سب سے پُرہجوم فلسطینی کیمپ ہے اور اسے دنیا کا سب سے زیادہ پُرہجوم علاقہ سمجھا جاتا ہے۔اقوامِ متحدہ کے بچوں کی بہبود کے ادارے یونیسیف نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ غزہ میں ہلاک یا زخمی ہونے والے بچوں کی یومیہ اوسط تعداد 420 ہوگئی ہے۔
اسرائیل کی جانب سے جاری بمباری کے نتیجے میں اب تک10ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں 3 ہزار سے زائد بچے بھی شامل ہیں، جبکہ 20 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔اسرائیل نے غزہ کا مکمل محاصرہ کررکھا ہے، 23 لاکھ افراد کو پانی، غذا اور ایندھن کی فراہمی معطل ہے۔ اس سے قبل حماس نے 4 یرغمالیوں کو انسانی بنیادوں پر رہا کردیا ہے۔ حماس کے 7 اکتوبر کے حملے میں 1400 اسرائیلی ہلاک ہوئے جبکہ 229 کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔مغربی اتحادیوں نے اسرائیل کی جانب سے غزہ پر بمباری کی مکمل حمایت کی ہے جبکہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی تنظیم نے اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی ہے۔ اس ضمن میں یہ خبر بھی آئی کہ یمن کے حوثی باغیوں نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائل حملے کیے ہیں۔انبیاء علیہم السلام کی سرزمین فلسطین میں المیے کی ایک تاریخ بن رہی ہے،بین الاقوامی ادارے بھی اسرائیلی مظالم کے خلاف خاموش ہیں، اقوام متحدہ اور پھر امتِ مسلمہ بے بس و لاچار ہیں۔ حال یہ ہے کہ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے کے سربراہ کو گزشتہ 4 ہفتے سے جاری اسرائیلی حملے کے دوران پہلی مرتبہ غزہ کے اندر جانے کی اجازت دی گئی ہے،جہاں کی صورتِ حال دیکھ کر انہیں کہناپڑا ہے کہ ”محصور پٹی میں سانحے کی وسعت اور نوعیت اتنی سنگین ہے جس کی مثال نہیں ملتی“۔ انہوں نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ بھی کیا۔
حماس کے بیرونِ ملک امور کے رہنما خالد مشعل نے زور دے کر کہا ہے کہ ہتھیار اٹھانے والے ہر شخص کو الاقصیٰ اور ملتِ اسلامیہ کی نصرت کی ذمہ داری اٹھانی ہوگی۔ ٹی آر ٹی چینل کے ساتھ ایک انٹرویو میں مشعل نے علماء سے مطالبہ کیا کہ وہ فتوے جاری کرکے غزہ میں اسرائیلی جرائم کے حوالے سے حکمرانوں کو اُن کی ذمہ داریاں یاد دلائیں۔انہوں نے کہا کہ پوری مسلم امہ کے عوام کو غزہ پر جارحیت کی مذمت کے لیے سڑکوں پر آنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ القسام میں ہمارے ہیروز دشمن سے بھرپور انداز میں لڑرہے ہیں۔ قابض دشمن کو فوجی شکست ہوئی ہے اور اب وہ بچوں اور عورتوں سے انتقام لے رہا ہے۔انہوں نے عالمی برادری اور عرب ممالک پر زور دیا کہ وہ امریکی صدر پر مجرمانہ دہشت گردی کی جنگ روکنے کے لیے دباؤ ڈالیں۔ حماس کے رہنما نے کہا کہ آج ہم نہ صرف الاقصیٰ اور فلسطین کا دفاع کررہے ہیں بلکہ مسلم امہ کے وجود کا بھی دفاع کررہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ لمحہ بیداری کا ہے تاکہ قوم کے مفاد کا دفاع کیا جا سکے اور قابض دشمن کے خلاف جنگ میں ہاتھ ملایا جا سکے۔انہوں نے رفح کراسنگ کو غیر مشروط طور پر کھولنے اور غزہ کے لوگوں کو ریلیف دینے پر زور دیا۔مشعل نے کہا کہ آزاد دنیا اس جرم کو روک سکتی ہے، ہم دنیا سے یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ وہ مزید کتنے ہفتے قتلِ عام کا نظارہ کرے گی؟ ان کا کہنا تھا کہ غزہ اور مسجد اقصیٰ کو ناکام بنانے والے خدا اور تاریخ کے سامنے کیا کہیں گے؟ انہوں نے روس اور چین پر زور دیا کہ وہ غزہ کے خلاف جارحیت رکوانے کے لیے مزید اقدامات کریں۔انہوں نے نشاندہی کی کہ قابض ابھی تک 7 اکتوبر کے صدمے کو جذب نہیں کرسکا ہے اور مزاحمت سے حیرت زدہ، پریشان اور خوف زدہ ہے۔
اسی طرح حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے کہا ہے کہ صہیونی ریاست کے ناپاک وجود کا نام ونشان مٹانے کا وقت آچکا ہے۔حال ہی میں القسام بریگیڈ کے ترجمان ابوعبیدہ کی ایک مختصر ویڈیو وائرل ہوئی ہے اور کروڑوں کی تعداد میں لوگوں نے اسے شیئر کیا ہے جس میں ابوعبیدہ نےکہا کہ جبالیہ کیمپ میں شہید ہونے والوں کا خون اور زخمیوں کے زخم یاد رکھے جائیں گے، قتلِ عام رُکوانے کے لیے عرب اور مسلمان ممالک تاریخی اور فیصلہ کُن مؤقف اختیارکریں۔ ابوعبیدہ کا کہنا تھا کہ زمینی حملے کے جواب میں تمام محاذوں پر قابض اسرائیلی افواج سے لڑائی جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اب تک 22 اسرائیلی فوجی گاڑیوں کو ٹینک شکن ہتھیاروں سے تباہ کیا جا چکا ہے۔ ابوعبیدہ کا کہنا تھا کہ غزہ دشمن کے سپاہیوں اور ان کی عسکری قیادت کا قبرستان بنے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ نیتن یاہو اور دوسرے اسرائیلی رہنما جنگ کے اختتام پر گھٹنے ٹیکیں گے، نیتن یاہو فخر کرتا ہے کہ اس نے ایک خاتون قیدی کو رہا کرایا۔ نیتن یاہو کو دوسرے قیدی کی رہائی کے لیے 20 سال درکار ہوں گے، آنے والے دنوں میں غیر ملکی شہریت کے حامل متعدد یرغمالیوں کو رہا کردیا جائے گا۔ القسام کے ترجمان نے کہا کہ صہیونی ریاست کے نام نہاد وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی سیاست کا باب ختم ہونے والا ہے۔ فلسطینیوں کی آزادی کی صبح جلد طلوع ہوگی اور دشمن کو اپنے جرائم کا حساب دینا ہوگا۔
اسرائیل کے خلاف پوری دنیا میں مظاہرے ہورہے ہیں۔ جماعت اسلامی اسلام آباد نے موجودہ صورت حال میں دنیا کاسب سے بڑا مظاہرہ اسلام آباد میں کیا ہے۔پاکستان کے لوگ درد میں ہیں، تکلیف میں ہیں اور کئی ایسے لوگ ہیں جو فلسطین کی صورت دیکھ کر اپنے آنسو نہیں روک پارہے ہیں،لیکن یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ ایک بڑی تعداد اپنی دنیا میں مگن ہے اور اُن کے اندر وہ درد پیدا نہیں ہورہا جو ہونا چاہیے تھا۔
اس وقت فلسطین لہو لہو ہے اور سعودی عرب نےامریکا کو یقین دلایا ہے کہ وہ غزہ جنگ کے بعد اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے کے معاہدے میں دلچسپی رکھتا ہے۔ اور بات یہاں ختم نہیں ہوئی ہے، سفاکی اور مسلم دشمنی میں سعودی عرب کا کردار یہ سامنے آیا ہے کہ اُس کے دارالحکومت ریاض میں شکیرا پرفارم کررہی ہے،اور فلسطینیوں کی لاشوں پر یہ مسلم حکمراں رقص کروا ر ہے ہیں۔اس وقت امتِ مسلمہ کو ہر مسلم ملک میں اٹھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔اسرائیل کی دہشت گردی میں ان کا بڑا حصہ بنتاہے۔ یہ لڑائی فلسطینیوں کو شاید اپنے بل بوتے پرہی لڑنی پڑے۔یہاں اس سے زیادہ کچھ نہیں لکھا جاسکتا، بس امت کاایک عام مسلمان ان کے درد کو محسوس کررہا ہے اور جل رہا ہے،شاید اگراسے موقع ملے تو وہ مزاحمت کی اس تحریک میں اپنا حصہ بھی ڈالنے کو تیار ہے۔