یوم تاسیس اسلامی جمعیت طالبات

310

بجھا سکے گی نہ جن کو آندھی چراغ ایسے جلارہے ہیں

چلو ادھر ہوا جدھر کی کے مصداق چراغ تو بہت جل رہے ہیں زمانے میں لیکن ان کی روشنی فائدہ مند اور پروانوں کے عشق کی ترجمان ہے بھی یا نہیں یہ سمجھنا ایک کٹھن کام ہے۔ آج کی دنیا میں نوجوان نسل کو سنوارنا، نکھارنا، سیدھے راستے پر قائم رکھنا اور زمانے کی تیز چمکتی دمکتی ہوا سے بچائے رکھنا ممکن نظر نہیں آتا۔ ایسے میں زمانے کی ستم ظریفی دیکھیے یہ ہوا ان مستقبل کے ستونوں کو سب سے پہلے برباد کرنے پر تلی ہے جس نے آگے جا کر معاشرے کی بنیادیں استوار کرنی ہوتی ہیں۔ ساتھ ہی اس چمکتی دھمکتی دنیا میں علم کے نام پر بہت کچھ سکھایا جا رہا ہوتا ہے بہت سی آرگنائزیشن اس کام کو سر انجام دے رہی ہیں لیکن ایسے ہی تیز چلتی آندھی میں ایک جلتی ہوئی مضبوط لو ”اسلامی جمعیت طالبات پاکستان“ نظر آتی ہے۔ اللہ رب العزت کی دین ہے ایسی محفل جو نیکیوں کے باغ تک جانے کا سفر طے کرنا آج کی نوجوان لڑکیوں کے لیے سہل بنادیتی ہے۔

ایک نصب العین” اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے اصولوں کے مطابق انسانی زندگی کی تعمیر کے ذریعے رضائے الہی کا اصول” تلے طالبات کو مقصد زندگی سے روشناس کراتی ہے۔

54 سال سے قائم و دائم یہ ایک ایسی نمائندہ تنظیم ہے جس نے اپنی بے مثال تربیتی سسٹم سے ایسی مشعلیں روشن کی ہیں جو پوری دنیا میں دین اسلام اور اپنے اقدارو روایات کی بہترین عکاسی کر رہی ہیں۔ برسوں سے چلتی ریت کو زمانے کے نشیب و فراز کے ساتھ نئے انداز سے پیش کرتی جمعیت طالبات کی لڑکیاں ایسی پرنور کہکشاں مرتب کرتی ہیں جس کی مثال کہیں اور نہیں ملتی۔ صالح اجتماعیت کا وجود آج کے اس پرفتن دور میں غنیمت ہے جو جمعیت بلا جھجک مہیا کرتی ہے۔ احساس ہے اپنائیت کا اور ایک ایسی منزل کا جس کا وعدہ اللہ رب العالمین نے کیا ہے۔

بلاشبہ یہ جمعیت ایک ایسا گلدستہ ہے جس میں ہر نسل کا پھول کھلتا ہے ہر دور کی الگ سوچ رکھنے والی لڑکیاں اس قافلے کا حصہ بنتی ہیں۔ نئے زاویے مرتب ہوتے ہیں لیکن ان سب کا ایک ہی رنگ ہے ۔۔۔۔۔۔ اللہ کا رنگ۔ کتنا خوبصورت احساس ہے جو جمعیت ہمیں متعارف کرواتی ہے ۔ یہ چراغوں کی محفل کبھی بجھتی نہیں ہے یہاں سے جو طالبہ جاتی ہے اپنے پیچھے دو طالبات چھوڑ کر جاتی ہے . اور یہ ہی اس تنظیم کی سب سے خوبصورت بات ہے۔

چھوٹی سی عمر میں ہی ہمہ وقت داعی کا تصور دینا اس تنظیم کا خاص شعار ہے۔ تقوی کا لباس اور حیا کا زیور مہیا کرنا ان کا خاص اسلوب ہے۔ مطالعہ کا شوق پیدا کرنا خاص کر اسلامی لٹریچر پڑھانا آج کل کی لڑکیوں کو بہت مشکل ہے جس کو جمع طالبات بہت آسانی سے مختلف آڈیوز ویڈیوز سیریز و کوئز اور مختلف ایکٹیوٹیز کے ذریعے سرانجام دیتی ہے۔ اقبالیات کے ساتھ رغبت پیدا کرنا اور اچھا معیاری ادب فراہم کرنا، بحث مباحثہ میں جوہر دکھانے قابل کرنا بھی خاص کر آج کے معاشرے نظریات اور اپنے ملک کے حالات کے بارے میں باخبر رکھنا ایک خاصیت ہے۔ لڑکیوں کے لیے مثبت اور بہترین قسم کی ورکشاپس اور پروگرام کا انعقاد کرنا جس میں سر فہرست قرآن اسٹڈی پروجیکٹ ہوتا ہے جو کہ کراچی شہر اور اب تو باقی دیگر شہروں میں بھی منعقد کیا جا رہا ہے۔ حیا مہمات کا جامعات میں منعقد کرنا ،مختلف کونسلنگ سیشنز کروانا، اور صرف یہی نہیں بلکہ تعلیم کے حوالے سے بھی طالبات کی رہنمائی کرنا رابطہ طالبات مہم کا انعقاد کرنا اسکالرشپس مہیا کرنا کوچنگ کلاسز رکھنا گروپ اور اسٹڈی سرکلز رکھنا یہ سبھی جمعیت طالبات کے کام ہیں۔

غرض یہ ہے کہ کوئی بھی یہ نہیں کہہ سکتا کہ جمعیت طالبات صرف دین کے کام کر رہی ہوتی ہے بلکہ دنیاوی کاموں اور تعلیم میں بھی اپنے اپ کو منوا رہی ہوتی ہیں۔

اس میں مایوسی کی فضا میں جمعیت طالبات بے شک ایک روشنی کی امید بن کر پھوٹتی ہے جس پر اللہ کا ہاتھ ہے۔

رب کریم سے دعا ہے کہ اس گل و گلزار سرسبز و شاداب باغ کو قائم رکھے اور رب ان سی راضی رہے ۔۔۔ آمین۔
جئے جمعیت ہزاروں سال ۔۔۔۔۔۔

حصہ