ایک چھوٹا اور پیاراسابھالو جنگل میں رہتا تھا۔ اس کا نام بھولو تھا۔ بھولو بہت بھلے دل کا تھا اور سب جانوار اس کو بہت پسند کرتے تھے۔ وہ پیارا بھالو اپنے دوستوں کے ساتھ سب ہی کی مدد کرتا تھا۔
ایک روز، جب بھولو جنگل میں جا رہا تھا، اچانک اسے ایک چھوٹی سی لڑکی ملی جس کا نام ابیحہ علی سدوزئی تھا۔ ابیحہ علی سدوزئی بہت حیرانی سے بھولو کو دیکھ رہی تھی اور اس کے پاس جا کر کہتی ہے،’’آپ بہت اچھے بھالو ہو! کیا آپ میرے دوست بن سکتے ہو؟‘‘
بھولو نے خوشی سے اس کی دوستی قبول کرلی اور کہا کہ ’’بلاشبہ، میں آپ کا دوست ہوں! اب ہم ساتھ مل کر مزے کریں گے۔‘‘
بھولو اور ابیحہ علی سدوزئی اچھے دوست بن گئے اور روزانہ مل کر کھیلنے لگے ۔ ان کی دوستی دن بہ دن بڑھتی چلی گئی۔
ایک دن، جب بھولو اور ابیحہ علی سدوزئی سمندر کے کنارے گھوم رہے تھے کہ وہ اچانک بڑی مشکل میں آ گئے۔ ایک بڑی سی لہر نے انہیں پانی میں کھینچ لیا۔ بھولو پانی میں ڈوب گیااور پانی کی موجوں میں پھنس گیا۔
ابیحہ علی سدوزئی نے دیکھا کہ بھالو کو مشکل کا سامنا ہے۔ تو وہ فوراً بھالو کی مدد کرنے کے لئے سمندر میں کود گئی۔
ابیحہ علی سدوزئی نے سخت جدوجہد کے بعد بھالو کو پانی سے نکالا اور سمندر کنارے کے پر لے آئی۔ بھولونے ابیحہ علی سدوزئی کا شکریہ ادا کیا اور کہاکہ ’’ابیحہ علی سدوزئی ، آپ نے میری جان بچا لی! آپ میری اچھی دوست ہیں اور میں ہمیشہ آپ کےقریب رہوں گا۔‘‘
اس واقعے کے بعد، بھولو اور ابیحہ علی سدوزئی کی دوستی مزید مضبوط ہو گئی۔ وہ ہمیشہ ایک دوسرے کی مدد کرتے رہتے اور ساتھ خوشی سے کھیلتے رہتے تھے۔ انہوں نے جنگل میں ہی ایک خوبصورت مقام بنالیا تھا۔
اس کہانی کا مقصد یہ ہے کہ دوستی کی اہمیت کو سمجھنا چاہئے۔ جب ہمیں ان کی ضرورت پڑےتو دوستوں کی مدد کرنی چاہیے ۔ اچھے بھالو اور ابیحہ علی سدوزئی کی طرح، ہمیں بھی اپنے دوستوں کی مدد کرنی چاہئے اور ان کے ساتھ خوشیاں منانی چاہئیں۔