بیٹھنے کا درست انداز

430

لوگوں کے کرسی پر بیٹھنے کے دو انداز ہوتے ہیں۔ کچھ لوگ ٹانگ کو دوسری ٹانگ پر رکھ کر بیٹھتے ہیں، اور کچھ ٹخنے کراس کرکے بیٹھتے ہیں۔ اگرچہ ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھنا خاصا آرام دہ محسوس ہوتا ہے لیکن ایسے بیٹھنا ہڈیوں اور اعصاب کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔ اسی طرح اگر آپ آلتی پالتی مار کر بیٹھتے ہیں تو آپ کے کولہے اوپر نیچے ہوسکتے ہیں اور ان کا توازن خراب ہوسکتا ہے۔ اس سے آپ کا ایک کولہا اوپر اور دوسرا نیچے ہوسکتا ہے۔
اس کے علاوہ آپ کے نچلے دھڑ میں خون کی گردش کی رفتار متاثر ہوجاتی ہے جس سے خون جمنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اکثر تحقیق میں یہ دیکھا گیا ہے کہ ٹانگ پر ٹانگ چڑھانا، ٹخنے پر ٹخنہ چڑھا کر بیٹھنے سے زیادہ خراب ثابت ہوتا ہے۔ دراصل اس طرح بیٹھے رہنے سے رگوں میں خون جمع ہونے کی وجہ سے ہمارے بلڈ پریشر میں اضافہ ہوسکتا ہے، اور اس سے بچنے کے لیے دل کو زیادہ کام کرنا پڑتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ جب ڈاکٹر یا نرسیں آپ کا بلڈ پریشر لیتے ہیں تو وہ آپ کو اپنے پیر زمین پر لگائے رکھنے کا کہتے ہیں۔ ماہرین کہتے ہیں کہ آپ جتنی دیر تک ٹانگیں کراس کرکے بیٹھے رہیں گے، آپ کے پٹھوں کی لمبائی اور پیلوس (کمر کے نیچے) میں ہڈیوں کی ترتیب میں طویل مدتی تبدیلیوں کا امکان اتنا ہی زیادہ ہوجائے گا۔
اس سے گردن کی ہڈیوں میں تبدیلی کی وجہ سے سر کی پوزیشن بھی خراب ہوسکتی ہے، کیوں کہ ہماری ریڑھ کی ہڈی کی کوشش یہ ہوتی ہے کہ ہمارے جسم میں کشش ثقل کا مرکز جسم کے عین درمیان میں رہے، لیکن جب ہم ٹانگ پر ٹانگ چڑھاکر بیھٹے رہتے ہیں تو ریڑھ کی ہڈی پر دباؤ بڑھ جاتا ہے۔
مزید یہ کہ انسانی ڈھانچے کی ساخت ایسی ہے کہ ٹانگوں کو ایک دوسرے پر چڑھا کر بیٹھنے سے ہماری ریڑھ کی ہڈی اور کندھے بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔ اسی طرح طویل وقت تک ٹانگوں کو کراس کرکے بیٹھے رہنے سے سکولیئسز (ریڑھ کی ہڈی کا ٹیڑھا پن) اور دیگر خرابیوں کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

 

حصہ