رحم دل بوڑھا

386

ایک جنگل کے درمیان میں ایک جھونپڑی تھی جوکہ بہت کشادہ اور صاف ستھری تھی ہر چیز سلیقے سے رکھی ہوئی تھی اس جھونپڑی کا مالک ایک بوڑھاشخص تھا اس نے بہت سے خرگوش پالے ہوئے تھے جن کاوہ بہت خیال رکھتا تھااس کے علاوہ جنگل کے کسی بھی جانور کوکوئی تکلیف پہنچتی توبوڑھاان کی تکلیف کودور کرنے کی کوشش کرتا کبھی کسی لومڑی کے زخمی پاوں کوپٹی باندھ رہاہوتا توکبھی کسی ہرن کی ٹوٹی ہوئی ٹانگ کودرست کررہاہوتااور وہ پورا دن جانوروں کی خیال رکھنے میں گزارتا۔
ایک دن وہ اسی طرح ایک خرگوش کوتلاش کرتاہوا گھنی جھاڑیوں کی طرف چلا گیاوہاں کیا دیکھتا ہے کہ ایک شیر تکلیف سے بلبلارہاہےبوڑھاآدمی جب اس کے قریب پہنچا تودیکھا کہ شیرکے پائوں میں بہت سے کانٹے چبھے ہوئے ہیں بوڑھے نے شیر کوکانٹوں سے دور کیا اور اس کے پائوں سے کانٹے نکالنے لگا،جب تمام کانٹے نکل گئے توشیرکے پائوں سے خون بہنے لگابوڑھے نے فورا اس کے پائوں پر پٹی باندھی جس سے شیر کی تکلیف کچھ کم ہوئی اور وہ آہستہ آہستہ چلنے لگاجب شیر اپنی کچھار کے قریب پہنچاتوقریبی شہر کے بادشاہ کے سپاہیوں نے اسے دیکھ لیاانھوں نے جب دیکھاکہ شیر زخمی ہے اور چل نہیں سکتا توانہوں نے موقع جان کر اسے پکڑ لیااور اسے پنجرے میں قید کردیا۔
کچھ عرصہ گذرا توبوڑھاآدمی اپناسوداسلف خریدنے کے لیے شہر کی طرف گیاشہر میں ایک اعلان ہورہاتھا کہ تمام لوگ اللہ کوچھوڑ بادشاہ کی عبادت کریں جویہ حکم نہیں مانے گا اسے بھوکے شیر کے سامنے ڈال دیاجائے گابوڑھایہ اعلان سن کرپریشان ہوگیاکہ کیسا عجیب اعلان ہے کہ جس اللہ نے تمام جانداروں کوپیدا کیا ا س کوچھوڑ کسی اور کی عبادت کی جائے ،یہ ہوہی نہیں سکتایہ سوچ کر اس نے بادشاہ کے سپاہیوں کوکہاکہ میں اس اعلان کونہیں مانتا ۔
بادشاہ کے سپاہیوں نے اسے پکڑکر باشاہ کے سامنے پیش کیا،بادشاہ نے یہ فیصلہ کیاکہ اس بوڑھے کوتمام لوگوں کے سامنے شیر کے آگے ڈالا جائے گا تاکہ تمام لوگوں کے لیے عبرت ہو۔
مقررہ دن جب میدان سج گیااور بوڑھے شخص کوشیر کے پنجرے کے سامنے کھڑا کرکے اس کادروازہ کھولاگیا لوگوں نے عجیب منظر دیکھا کہ شیر نے بوڑھے شخص کے ہاتھ سونگھے اور اس کے سامنے سر جھکا کرکھڑا ہوگیابوڑھافورا اس کی پیٹھ پر سوار ہوا اور شیر نے جنگل کی راہ لی۔

حصہ