امید

291

ایک چھوٹا سا شہر تھا جہاں بہت سارے بچے رہتے تھے۔ اُن میں سے کچھ بچے ہر روز ایک دوسرے کے ساتھ گھومنے جاتے اور کھیلتے تھے۔ انہوں نے پہاڑی سلسلوں کی باتیں سن رکھی تھیں۔
ایک دن، ایک بچہ پہاڑی کے پاس پہنچا جہاں وہ ایک قدرتی منظر کا مزا لیتا ہے۔ وہ بچہ وہاں چڑھائی کی کرتا ہے، پھولوں کے درختوں کو دیکھتا ہے اور پرندوں کو گانا گاتے دیکھتا ہے۔ وہ واقعی خوش ہوا اور سوچا کہ وہ اپنے دوستوں کو اس جگہ لے کر جائے گا۔
وہ شہر واپس گیا اور اپنے دوستوں کو اس مقام کے بارے میں بتایا۔ سب بچے بہت خوش ہوئے اور اُنہوں نے قرار کیا کہ اُنہیں اس جگہ لے کر جائیں گے۔
اگلے ہفتے، سارے بچے ایک ساتھ پہاڑی کی جانب چل پڑے۔ یہاں تک کہ جب وہ وہاں پہنچے تو وہ دیکھا کہ وہاں بہت بارش ہو رہی ہے اور پہاڑ پر دھند بھی لپٹی ہوئی ہے۔
سب بچے پرشان ہو گئے کیونکہ وہاں کی موسمیات کچھ مختلف تھیں۔ یہاں تک کہ کچھ بچے رونے لگے۔ لیکن ایک بچہ نے سب کو امید دی اور کہا کہ “ہم کچھ دیر اس جگہ پہنچے ہوئے ہیں، شاید بارش ختم ہو جائے اور ہم پھولوں کے درختوں کو دیکھ سکیں۔”
تیسرے دن، بارش رک گئی اور دھند کچھ کم ہو گئی۔ سب بچے خوشی سے اچانک بولے “چلو اب ہم پہاڑ پر چڑھتے ہیں!” وہ سب چڑھنے لگے اور جب وہاں پہنچے، تو وہ دیکھا کہ پھولوں کے درخت کھل رہے ہیں، پرندے گانا گا رہے ہیں اور خوشی کا ماحول پھیلا ہوا ہے۔
سب بچے بہت خوش ہوئے اور وہاں ایک دوسرے کے ساتھ کھیلنے لگے۔ وہ سب کو بہت مزیدار لگا اور وہاں کھیلنا اُن کی یادگار بن گیا۔
اس کہانی کا مطلب یہ ہے کہ زندگی میں کبھی کبھار مشکلات پیدا ہوتی ہیں، لیکن اگر ہم امید اور صبر رکھیں تو ان مشکلات کو قابو کرنے کا راستہ نکلتا ہے۔ بچوں کو یہ سکھانے کی کوشش کریں کہ وہ مشکلات سے نہ ڈریں بلکہ انہیں حل کرنے کی کوشش کریں اور امید کے ساتھ آگے بڑھیں۔

حصہ