میرے پیارے پیارے بچوں ! ایک دفعہ کا ذکر ہے ۔ ایک بہت بڑے جنگل میں مختلف قسم کے جانور رہتے تھے۔ سارے جانور ہنسی خوشی زندگی گزارنے میں مصروف تھے۔ ایک دن اچانک زوردار بارش اور طوفانی ہوائیں چل رہی تھیں ۔ جنگل کے تمام جانور خوفزدہ ہو گئے ۔ طوفان کے وجہ سے تباہی دیکھ کر سب پریشان ہو گئے تھے ۔ بھوک سے پریشان تھے پر باہر نکلنے کے لیے ڈر بھی لگتا تھا ۔
جنگل کے باہر ایک نہر بھی تھا ۔ تمام جانور اس نہر سے پانی بھی پیتے تھے ۔ وہاں چھوٹے چھوٹے پہاڑوں کے دامن میں خرگوش بھی رہتا تھا ۔ جیسے ہی بارش اور طوفان ختم ہو ئی تو سب ادھر ادھر کھانے کے تلاش میں نکلے ۔ خرگوش بھی کھانے کے تلاش میں نکلا ۔ چلتے چلتے خرگوش کو راستے میں ایک بندر ملا ۔ دونوں میں دوستی ہوگئی ۔
دونوں باتیں کرتے کرتے ایک ہرا بھرا باغ میں پہنچ گئے۔ خرگوش نے دیکھا کہ ایک درخت پرپکے ہوئے آم سے لدا ہوا ہے ۔ خرگوش نے بندر کو آواز دی اور کہا :
بندر بھائی ’’میرا دوست یہ دیکھو پکے پکے آم‘‘
بندر بھائی دیکھتے ہی بہت خوش ہو گئے اور منہ میں پانی بھر آیا ۔ دونوں دوست بہت ہی بھوکے تھے۔
خرگوش نے مشورہ دیا تھا کہ ’’بندر بھائی آپ درخت پر چڑھ کر آم توڑ توڑ کر نیچے ڈالیں ۔ ‘‘ ہم دونوں مل کر آرام سے بھوک مٹایں گے ۔ پر بندر بھائی مالی سے اجازت لینا ضروری ہے ۔ بندر نے کہا: ارے بھائی مالی کو چھوڑیں۔ خرگوش بہت سیدھا سادہ اور ہمدرد بھی تھے ۔ پر بندر بہت ہی چالاک نکلا۔
بندر ادھر ادھر دیکھے بغیر جلدی جلدی آم کے درخت پر چڑھ گیا ۔ آم توڑ توڑ کر کھانا شروع کر دیا۔ خرگوش بےچارہ نیچے انتظار ہی کرتا رہا ۔ چالاک بندر آم چوس چوس کر گٹلی اور چلکے نیچے پھینک دیا ۔ خرگوش آواز دیتا رہا بندر بھائی بندر بھائی’’ پر کوئی جواب نہیں آیا ۔ کافی دیر بعد خرگوش وہاں سے نکل گیا ۔ خرگوش کو یقین تھا کہ ’’اگر ایک جگہ بند ہوجائے تو اللہ رب العالمین دوسرا جگہ کھول دیتا ہے‘‘۔
خرگوش کو ایک جگہ مولی اور گاجر نظر آگیا۔ خرگوش اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا اور خوب پیٹ بھر کر کھا رہے تھے ۔ اتنے میں بندر بھائی چیخ چیخ کر روتا ہوا اس راستے سے گزر رہا تھا ۔ خرگوش نے پوچھا کہ ’’بندر بھائی آپ کو کیا ہوگیا ہے؟ کیا درخت سے گر پڑے؟ اف خدارا اتنا زخمی ہوگئے ۔‘‘
ہاں خرگوش میرے پیارے دوست مجھے دھوکہ دینے کا سزا مل گیا ۔ میں نے تمہاری بات بھی نہیں مانی۔۔ مجھے باغ کے مالی نے خوب پٹائی کر دیا ہے۔
’’خرگوش بھائی مجھے معاف کر دو‘‘۔ آیندہ میں کوئی غلطی نہیں کروں گا ۔
کوئی بات نہیں بندر بھائی ۔ غلطی سب سے ہوتیں ہیں ۔ اللہ تعالیٰ سے معافی مانگیں۔ “وہ تو سب کو معاف کرنے والا مہربان ہے “۔ آپ میرے ساتھ مل کر گاجر مولی کھائیں ۔ ہاں بندر بھائی آئندہ کسی کو دھوکہ دینے کی کوشش نہ کرنا ۔ ہم اپنا دوستی ہمیشہ قائم رکھےگے ۔ ہم دونوں ملکر تمام جانوروں کی مددگار بن جائے گے انشاءاللہ ۔۔۔ دونوں دوست اپنے اپنے گھر کی طرف روانہ ہو گئے۔ بندر نے کہا : ” لالچ بری بلا ہے ۔ ”