والدین اپنے بچوں کے لیے بہترین عملی نمونہ ہیں ۔ کیونکہ اکثر گھروں میں ماں کے ساتھ ساتھ چھوٹے چھوٹے بچے بھی ہاتھ باندھ کر نماز کے لیے کھڑے ہو جاتے ہیں، سجدے کرتے ہیں۔ والد کے ساتھ مسجد بھی جاکر نماز ادا کرتے ہیں ۔ سات سال کے عمر سے بچوں کو لازمی نماز کی طرف متوجہ کرنا ضروری ہے ۔ دس سال کے بعد اگر نماز میں سستی پر سختی کرنے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔ والدین گھر میں عمل کر کے دکھائیں۔ گھر کو اسلامی ماحول بنائیں۔ عملی مشاہدہ بہت ضروری ہے ۔
بچوں کو بار بار ترغیب دلانا ، یاد دہانی کرانا اور بچوں کے لیے نماز کی ڈائری تیار کرانا چاہتے اور روزانہ جائزہ بھی لینا ضروری ہے ۔ اگر کوئی دس سال کی عمر میں بیمار بھی ہو جائے تو اس کے لیے بھی نماز کی ادائیگی لازمی ہے ۔ بچوں کوسفر پر جائیں تو نماز قصر اور بین الصلاۃ کے بارے میں بھی ضرور بتائیں۔
اسلام ورزش اور کھیل کی ترغیب دلاتا ہے۔ اس سے بدن توانا اور مضبوط ہوتا ہے ۔ نماز بھی مومن کے لیے ایک بہترین ورزش ہے ۔ بیماری کی حالت میں نماز کھڑے ہو کر نہ پڑھ سکیں تو بیٹھ کر پڑھیں اور بیٹھ کر نہ پڑھ سکیں تو لیٹ کر پڑھیں اگر لیٹ کر بھی نہ پڑھ سکیں تو اشاروں میں نماز کی ادائیگی کرنا ہے ۔ اپنے بچوں کو اس بات پر ابھرنا ہے کہ وہ اپنے دوستوں کو بھی نماز کی طرف بلائیں ۔ بچوں میں نماز کی اہمیت و محبت اجاگر کرنے کے لیے والدین ہر ممکن کوشش جاری رکھیں ۔ بچوں کو ارکان اسلام کے بارے میں بتائیں ، غور و فکر کریں ۔ بچوں کو آگ سے بچانا ہیں۔ والدین کے لیے نیک اولاد صدقہ جاریہ ہے ۔ ” نماز بےحیائ اور بری باتوں سے روکتی ہے ۔”