ترکیہ ،انقرہ ڈپلومیٹک فورم اور ڈاکٹر کمال اید ن سے ملاقات

296

چند روز قبل میں نے ڈاکٹر کمال ایدن کی خصوصی دعوت پر انقرہ ڈپلومیٹک فورم میں شرکت کی۔ اس فورم کے میزبان ڈاکٹر کمال ایدن تھے۔ ڈاکٹر صاحب کی پاکستان اور پاکستانیوں سے محبت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ اس کی وجہ ان کا پاکستان کے شہر لاہور میں علامہ اقبال میڈیکل کالج میں تعلیم حاصل کرنا ہے۔

ان کی 25 سالہ محنتوں کا حاصل ان کا ایک عظیم منصوبہ ہے جو کہ مسلم امہ کے لیے جدید سائنسی بنیادوں پر ابن سینا انسٹی ٹیوٹ/یونیورسٹی کا قیام ہے جو کہ پہلے انقرہ پھر لاہور اور بعد میں D-8 کے ممالک میں قائم ہوگا۔

یہاں پر میں قارئین کرام کو ڈاکٹر کمال ایدن کا پہلے تعارف کروا دوں تاکہ اُن کی بات اور مقصد کو سمجھنا ہم سب کے لیے آسان ہو جائے۔

ڈاکٹر کمال ایدن ابن سینا انسٹی ٹیوٹ اور ورلڈ ایجنگ کونسل کے صدر ہیں۔ جرنٹولوجسٹ، سماجی جراثیمی ماہر ڈاکٹر ہیں۔ اس سے قبل، وہ وزارت صحت، جنرل ڈائریکٹوریٹ برائے خارجہ تعلقات اور یورپی یونین میں کوآرڈینیٹر کے طور پر اور ترکی کے انسانی حقوق اور مساوات کے ادارے کے صدر کے مشیر کے طور پر کام کر چکے ہیں۔

ڈاکٹر کمال ایدن 1969 میں کستامونو کے قصبے اطالزیتین میں پیدا ہوئے۔ اطالزیتین میں پرائمری اسکول مکمل کرنے کے بعد انھوں نے کرمان امام خطیب ہائی اسکول میں ثانوی تعلیم جاری رکھی۔ انہوں نے 1987 میں کستامونو امام خطیب ہائی اسکول سے گریجویشن کیا‘ 1996 میں پاکستان میں پنجاب یونیورسٹی کی فیکلٹی آف میڈیسن سے انٹرنیشنل اسٹوڈنٹ ایکسچینج پروگرام کے تحت گریجویشن کیا۔

1997 میں، انہوں نے ڈچ زبان میں ثقافت کی تعلیم ایراسمس یونیورسٹی روٹرڈیم، نیدرلینڈ میں مکمل کی۔ انہوں نے 1998 میں وزارتِ صحت میں بطور ڈاکٹر کام کرنا شروع کیا۔ اسی سال انہوں نے پرائم منسٹری سوشل سروسز اینڈ چائلڈ پروٹیکشن ایجنسی، کسٹامونو نرسنگ ہوم ڈاکٹر کے طور پر عارضی اسائنمنٹ پر کام کیا۔ 1998 کے آخر میں، نیدرلینڈ کی یوٹریکٹ یونیورسٹی میں NUFIC اسکالرشپ کے ساتھ Geriatrics اور Gerontology کے شعبے میں پروفیسر۔ ڈاکٹر کے انہوں نے Sijmen Duursmaکی نگرانی میں تحقیق کی۔ 2000 میں، انھوں نے بین الاقوامی ادارہ برائے عمر رسیدہ اقوام متحدہ اور مالٹا یونیورسٹی کے تعاون سے جیریاٹرکس اور جیرونٹولوجی ماسٹر کا پروگرام مکمل کیا۔

2001 سے 2003 تک، انھوں نے ہالینڈ میں عمر رسیدہ افراد کی نگہداشت اور بحالی کے اداروں میں کام کیا۔ انہوں نے ہجرت اور عمر بڑھنے پر کام کرتے ہوئے ’’انٹر کلچرل کیئر ماڈل‘‘ سے متعلق مختلف اداروں میں اپنی تعلیم اور تحقیق جاری رکھی۔ لقمان حکیم فاؤنڈیشن، ترکی نیدرلینڈ ہیلتھ فاؤنڈیشن، بین الثقافتی ہیلتھ انسٹی ٹیوٹ، نیدرلینڈز اسلامک ایلڈرلی کیئر اینڈ ہیلتھ فاؤنڈیشن ہالینڈ میں قائم کی۔

2003 سے 2005 کے درمیان انہوں نے وزیر محنت اور سماجی تحفظ کے مشیر کے طور پر سماجی پالیسیوں کے تعین میں فعال کردار ادا کیا۔

2005 میں انہوں نے پرائم منسٹری سوشل سروسز اور چائلڈ پروٹیکشن ایجنسی میں یورپی یونین اور فارن ریلیشن ڈپارٹمنٹ کے سربراہ کے طور پر خدمات انجام دیں۔ انہوں نے 8 مئی 2005 کو استنبول میں منعقدہ ورلڈ ایجنگ سمٹ اور پہلی انٹرنیشنل کیئر کانگریس کے پروجیکٹ کوآرڈینیٹر اور سائنٹیفک کمیٹی کے چیئرمین کے طور پر خدمات انجام دیں۔ انہوں نے بین الاقوامی اداروں اور تنظیموں کی طرف سے استنبول گلوبل ایجنگ اینڈ کیئر ڈیکلریشن کی منظوری کو یقینی بنایا۔

2007 میں انہوں نے وزارت صحت میں بزرگ صحت برانچ کے قیام میں حصہ لیا۔ 2008 میں، انھوں نے استنبول پراونشل ہیلتھ ڈائریکٹوریٹ کے اسٹریٹجی ڈویلپمنٹ یونٹ میں استنبول ایلڈرلی ہیلتھ کوآرڈینیشن سینٹر قائم کرنے کے لیے کام کیا۔ 2011 میں وزیر صحت کی دعوت پر انہوں نے وزارت صحت جنرل ڈائریکٹوریٹ آف فارن ریلیشنز اور یورپی یونین میں جنرل کوآرڈینیٹر کے طور پر کام جاری رکھا۔ 2017 میں، انھوں نے ترکی کے پبلک ہیلتھ انسٹی ٹیوشن میں صحت مند عمر رسیدگی اور ایکسپو 2018 پر تیسری عالمی کانگریس کے کوآرڈینیٹر کے طور پر کام کیا۔

2020 میں انہوں نے بڑھاپے پر اقوام متحدہ کی دوسری عالمی کانگریس میں فعال کردار ادا کیا۔ کانگریس کے دوران انہوں نے ورلڈ ایجنگ کونسل اور انٹرنیشنل ایجنگ سینٹر قائم کیا اور عمر رسیدگی پر اقوام متحدہ کی تیسری عالمی کانگریس کے لیے ترکی کی امیدواری شروع کی۔

ابن سینا انسٹی ٹیوٹ/یونیورسٹی کا قیام ڈاکٹر کمال ایدن کو نجم الدین اربکان کی جانب سے خصوصی وصیت تھی۔ جب یہ 1996 میں پاکستان سے تعلیم حاصل کرکے ترکی واپس گئے۔

مجھے ڈاکٹر کمال ایدن نے بتایا کہ اسی طرز کی عظیم یونیورسٹی ترکمانستان،قازقستان اور کرغستان میں قائم ہیں اور اب ان شاء اللہ ترکی اور پاکستان میں بھی قائم ہوں گی۔

یہ ابن سینا انسٹی ٹیوٹ / یونیورسٹی ترکی کی عالمی رابطہ فاؤنڈیشن کی قیادت میں ترکی اور پاکستان میں قائم کی جائیں گی۔ اسی تناظر میں ڈاکٹر کمال ایدن نے بتایا کہ انھوں نے انقرہ کے مئیر کے ساتھ زمین کے سلسلے میں بات چیت کی ہے۔ مئیر نے عید کے بعد انقرہ میں یونیورسٹی کے لیے تین جگہ دکھانے کا وعدہ کیا ہے۔

ڈاکٹر ایدن ورلڈ ایجنگ کونسل ترکی۔ نیدرلینڈ ہیلتھ فاؤنڈیشن، سائنس و تہذیب فاؤنڈیشن اور اسلامک ورلڈ ہیلتھ فاؤنڈیشن کے تعاون سے ابن سینا یونیورسٹی قائم کریں گے۔

ڈاکٹر ایدن کے مطابق ابن سینا انسٹی ٹیوٹ/یونیورسٹی ایک ایسی فاونڈیشن بنے گی جو تاریخ میں لکھی جائے گی۔ یہ یونیورسٹی سب سے پہلے انقرہ میں قائم کی جائے گی اسی تناظر میں ہم نے انسٹیٹیوٹ کا جائزہ لیا جس میں بہت سے شعبے دکھائے گئے ہیں۔ یہ پروپریٹک میڈیسن‘ تکمیلی ادویات‘ جراثیم‘ صحت عامہ‘ ماحولیاتی سٹی ہیلتھ سینٹر‘ پیشہ ورانہ صحت اور تعلیم کے شعبے، صحت مند بڑھاپے کا مرکز اور ایک منی ائرپورٹ بھی جہاں اسلامی ممالک سے آنے والوں کو یونیورسٹی میں تعلیم فراہم کرنے کا ارادہ ہے۔ ابن سینا انسٹیٹیوٹ کا سلوگن ہوگا ’’صحت برائے امہ‘‘ یا ’’صحت مند امہ‘‘۔

جس کی برانچیں 8-D کے ممالک میں ہوں گی۔ سب سے پہلے انقرہ پھر پاکستان میں لاہور اور اس کے بعد D-8 کے ممالک میں۔

یہ ان کا سو ملین ڈالر کا منصوبہ ہے۔ ابن سینا انسٹی ٹیوٹ تین ہزار میٹر اسکوائر پر تعمیر کیا جائے گا۔ او آئی سی، کویت فاؤنڈیشن، قطر فاؤنڈیشن اس کے مین ڈونر ہوں گے۔ اقبالین گروپ امریکہ میں بہت مضبوط ہے۔ صرف امریکی میں 25000 ڈاکٹرز ان سے اس سلسلے میں رابطے میں ہیں۔

پاکستان میں ان کے دوست شاہد نجم جو کہ وائس چیئرمین ایس جی بی ہیں بقول ڈاکٹر ایدن کے انہوں نے لاہور میں ابن سینا یونیورسٹی کے لیے زمین دینے کی یقین دہانی کروائی ہے۔ اس سلسلے میں ڈاکٹر کمال عید کے بعد پاکستان کا دورہ کریں گے۔

سب سے پہلے وہ ترکی میں پاکستانی ایمبیسیڈر یوسف جنید جو کہ ڈاکٹر ایدن کے ڈاکٹر دوست بھی ہیں‘ سے ملاقات میں صدر پاکستان عارف علوی اور وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف سے ملاقات کا شیڈول طے کریں گے۔ اس کے علاوہ پاکستان کے پانچ مختلف شہروں لاہور، فیصل آباد، سیالکوٹ، کراچی، اسلام آباد میں بھی مختلف کاروباری اور تعلیمی شخصیات سے ملاقاتیں کریں گے۔

ترکی اور پاکستانی حکومتوں سے اس منصوبے کی منظوری کے لیے ڈاکٹر ایدن نے مختلف ڈپلومیٹ اور حکومتی اراکین سے مضبوط روابط رکھے ہوئے ہیں جنہوں نے انہیں یقین دلایا ہے کہ ان کا یہ عظیم منصوبہ پایہ تکمیل تک ضرور پہنچے گا۔

حصہ