بھنڈی کا نباتاتی نام ایبل موشیوس (Abel moschus) جبکہ انگریزی میں اسے اوکرا (Okra)کہتے ہیں۔ بھنڈی ایک پودے کا پھل ہے جسے بطور سبزی استعمال کیا جاتا ہے۔ بھنڈی کا رنگ عموماً سبز ہوتا ہے۔ اسے ایشیا اور افریقہ کے بیشتر علاقوں میں کاشت کیا جاتا ہے۔
یہ ہندوستان اور پاکستان کے عوام کی مرغوب غذا ہے۔ بھنڈیاں آرام سے گملوں یا صحن میں بھی اگائی جا سکتی ہیں۔ اگر پہلی مئی کو بیج ڈال دئیے جائیں تو آپ60 دن میں بھنڈیاں حاصل کرنا شروع کرسکتے ہیں۔
بھنڈی بظاہر ایک کم قیمت ترکاری ہے لیکن اپنے فوائد اور خصوصیات کی وجہ سے یہ بے حد بیش قیمت ہے۔ اس میں پروٹین، چکنائی اور کاربوہائیڈریٹ کے علاوہ کیلشیم، میگنیشیم، پوٹاشیم، سوڈیم، فولاد، گندھک، جست، مینگنیز اور آیوڈین جیسے قیمتی اجزا پائے جاتے ہیں۔ بھنڈی میں فولاد اور کیلشیم وافر مقدار میں ہوتے ہیں۔ فولاد جسم کی بافتوں کی ٹوٹ پھوٹ درست کرنے کا کام انجام دیتی ہے۔
بھنڈی کی تین اقسام بڑی مشہور ہیں۔ پہلی قسم کی بھنڈی کو بستانی کہا جاتا ہے۔ دوسری قسم کپور بھنڈی کہلاتی ہے۔ اس کی بیرونی سطح پر رواں نہیں ہوتا اور اس میں سے کافور کی خوشبو آتی ہے، جبکہ تیسری قسم مشک بو بھنڈی کے نام سے مشہور ہے۔ اس کے خشک بیجوں سے مشک کی خوشبو آتی ہے، لیکن اس کی ترکاری مزے دار نہیں ہوتی۔
ہری بھری بھنڈی میں بے شمار فوائد پوشیدہ ہیں۔ ایک حالیہ تحقیق کے مطابق بھنڈی کھانے سے ذہنی خلفشار اور جسمانی کمزوری کا خاتمہ ہوتا ہے۔ السر اور جوڑوں کے درد میں آرام آتا ہے۔ اس کے علاوہ پھیپھڑوں کا انفیکشن اور گلے کی خرابی بھی بھنڈی کھانے سے دور ہوجاتی ہے۔ بھنڈی وہ واحد سبزی ہے جو اپنے اندر وٹامن سی کی بڑی مقدار رکھتی ہے۔ بھنڈی کا زیادہ استعمال کرنے سے کولیسٹرول پر بھی قابو پایا جا سکتا ہے۔
ایک تحقیق یہ بھی کہتی ہے کہ بھنڈی کھانے سے ذہنی دبائو کا خاتمہ ہوتا ہے۔ بھنڈی سارا سال دستیاب ہونے والی سبزی ہے۔ بھنڈی کے بیج کافی کے متبادل کے طور پر بھی استعمال کیے جاتے ہیں۔ بھنڈی میں ریشے کی بڑی شرح پائی جاتی ہے جو خون کی شکر کو قابو میں رکھنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔
بھنڈیاں بغیر نشاستے کی سبزی میں شامل کی جاتی ہیں، یعنی ان میں کاربوہائیڈریٹس کی مقدار زیادہ نہیں ہوتی، جیسے کہ آلو وغیرہ میں ہوتی ہے، اور بھنڈی کھانے سے خون میں شوگر کی مقدار میں اضافہ نہیں ہوتا، اس لیے یہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے مفید ہے۔100 گرام بھنڈیوں میں صرف7 گرام کاربوہائیڈریٹ اور تقریباً 30 کیلوریز ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ بھنڈیوں میں فائبر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو کہ نہ صرف کولیسٹرول اور شوگر کو کم کر تی ہے بلکہ آنتوں کے کینسر کے خطرے کو بھی گھٹاتی ہے۔
بھنڈیوں کو اپنی روزمرہ کی خوراک میں شامل کرکے لوگ نہ صرف اس میں موجود نمکیات اور وٹامن سے فائدہ حاصل کرسکتے ہیں بلکہ اس سے وزن گھٹانے میں بھی مدد ملتی ہے۔ بھنڈیوں میں موجود فائبر سے قبض کی شکایت میں کمی ہوتی ہے۔
بھنڈیوں میں وٹامن اے بھی پایا جاتا ہے جس سے آنکھوں کی روشنی تیز ہوتی اور جلد کی صحت بہتر ہوتی ہے۔ بھنڈیوں میں ایسے غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں جن سے منہ کے کینسر میں کمی واقع ہوتی ہے۔ بھنڈیاں کھانا حاملہ خواتین کے لیے نہایت فائدہ مند ہے کیونکہ ان میں فولیٹ پایا جاتا ہے۔ فولیٹ کی کمی سے حاملہ خواتین کے ہونے والے بچوں میں شدید جسمانی خرابیاں پیدا ہوجاتی ہیں۔
بھنڈیوں میں موجود وٹامن سی کی وجہ سے مریضوں میں انفیکشن کے خلاف مدافعت پیدا ہوتی ہے۔ تحقیق میں دیکھا گیا ہے کہ بھنڈیاں کھانے سے زکام سے بچت ہوتی ہے۔
امریکہ میں غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھنڈی میں حیاتین، معدنیات، اینٹی آکسیڈنٹس سمیت دیگر غذائی اجزاء بھرپور مقدار میں شامل ہوتے ہیں جو نہ صرف انسانی صحت کے لیے فائدہ مند ہیں بلکہ ان سے کئی بیماریوں کا علاج بھی ممکن ہے۔ خاص طور پر ذیابیطس کے علاج اورگردے کی بیماریوں کے لیے بھنڈی بہت فائدہ مند ہے۔ اس کے علاوہ بھنڈی دمہ سے بچائو کے ساتھ کولیسٹرول کو کم کرنے میں بھی مددگار ہوتی ہے، جب کہ یہ ہیرو سبزی جسم میں مدافعتی نظام کو بھی فروغ دینے کا باعث بنتی ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ بھنڈی کا چاہے سالن کے طور پر استعمال کیا جائے، اسے تیل میں تلا جائے یا پھر اس کا اچار بنا کر کھایا جائے، اس کے فوائد سے استفادہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔
بھنڈی میں موجود لعاب دار مادے معدے اور آنتوں کی اندرونی سطح کو چکنا رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں، اس کے نتیجے میں غذا میں لی جانے والی گرم سرد، تیز اشیاء، مرچ مسالوں اور تیزابی اثرات رکھنے والی اشیاء سے معدے اور آنتوں کو نقصان نہیں پہنچتا۔ ان لعاب دار مادوں کی وجہ سے فضلے کے آنتوں میں آگے بڑھنے اور جسم سے خارج ہونے میں بھی سہولت ہوجاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ معدہ اور آنتوں کی بڑھی ہوئی تیزابیت یا خراش کے مریضوں کو بھنڈی استعمال کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
بھنڈی کا لعاب پیشاب کی جلن اور سوزاک میں بھی استعمال کروایا جاتا ہے۔ اس عرض سے بھنڈی کے پودے کی جڑ کو اچھی طرح دھونے کے بعد کوٹ لیا جاتا ہے اور اسے دس گرام مقدار میں رات کو ایک پیالی پانی میں بھگو دیا جاتا ہے، صبح اس کا لعاب نکال کر تھو ڑی سی شکر شامل کرکے مریض کو پلایا جاتا ہے۔
نرم اور چھوٹی بھنڈیاں سبز حالت میں توڑ کر اچھی طرح دھولی جائیں اور روزانہ چار یا پانچ بھنڈیاں کھا لی جائیں تو عام جسمانی صحت بھی بہتر ہوجاتی ہے اور مادہ تولید میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔ اس کا استعمال اُن لوگوں کے لیے بھی مفید ہے جو بڑھے ہوئے جنسی ہیجان میں مبتلا ہوں، اس کی وجہ سے خود پر قابو نہ رکھ سکتے ہوں یا اس کی وجہ سے پیدا ہونے والے جنسی امراض کا شکار ہوگئے ہوں۔
بھنڈی کا پودا اور اس کا پھول بڑا خوشنما ہوتا ہے، اس لیے اگر یہ پودے گھروں میں کاشت کیے جائیں تو تازہ ترکاری فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ خوشنمائی میں اضافہ کریں گے۔ اب تو بھنڈی کی ایسی اقسام بھی دریافت ہوگئی ہیں جو تقریباً سارا سال پھل دیتی ہیں اور بیج ڈالنے کے ایک یا ڈیڑھ ماہ بعد ہی پودے میں بھنڈیاں لگنا شروع ہوجاتی ہیں۔
بھنڈی پودے کا پھل ہے۔ دوا کے طور پر کچی بھنڈی استعمال کی جاتی ہے۔ بھنڈی نہ ملنے کی صورت میں اس پودے کے پتے اور جڑ وغیرہ بھی استعمال کی جاسکتی ہے۔ بھنڈی کا مزاج سرد تر ہے، اس لیے اسے ادرک، گرم مسالے اور گوشت کے ہمراہ کھانا مناسب ہوتا ہے۔ بھنڈی میں لیس بہت ہوتا ہے، اس لیے یہ دیر میں ہضم ہوتی ہے، اسی لیے اسے ادرک جیسی ہاضم چیز کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے تاکہ یہ دیر میں ہضم نہ ہو اور معدے اور آنتوں پر بوجھ نہ بنے۔
گرمی کے موسم میں شدید تپش کے باعث نظامِ ہضم کمزور ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے کمزور نظامِ ہضم کے حامل افراد کو اکثر پیچش کی شکایت ہوتی ہے۔ ایسی صورت میں بھنڈی کچی کھلائیں یا پکا کر کھلائیں، یہ دونوں طرح مفید ہے۔ اس کے استعمال سے آنتوں کی خراش ختم ہوجاتی ہے۔ جن لوگوں کو خونیں پیچش کی شکایت رہتی ہو، انہیں بھی اس کے استعمال سے بہت جلد فائدہ ہوتا ہے اور آنتوں کے پھوڑے تک ٹھیک ہوجاتے ہیں۔
بھنڈی میں لیس دار مادہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے یہ پیشاب کی سوزش اور سوزاک میں مفید ہے۔ مثانے کی سوزش اور پیشاب کی جلن کی شکایت میں سو گرام بھنڈی کو آدھا کلو پانی میں بیس منٹ تک جوش دینے کے بعد پانی چھان کر ٹھنڈا کرکے تھوڑی تھوڑی دیر کے بعد 50 گرام کی مقدار میں پلانے سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔ بھنڈی کا سالن سوزاک اور جریان کے مریضوں کے لیے بہت مفید ہے۔
مردوں کے بعض امراض میں بھنڈی بہت مؤثر ہے۔ نرم نرم بھنڈی خشک کرلیں اور اس کا سفوف بناکر سوزاک اور جریان کے مریض کو استعمال کرائیں۔ نمایاں فائدہ ہوگا اور مادۂ منویہ گاڑھا ہوجائے گا۔
پیشاب کے امراض خصوصاً پیشاب جل کر آتا ہو تو بھنڈی کھانے سے صحیح پیشاب آنا شروع ہوجاتا ہے جبکہ پیشاب کے امراض کو فائدہ ملتا ہے۔
وہ شخص یا اشخاص جنہیں پیچش کا مرض ہو، بھنڈی استعمال کریں تو انہیں آرام آجائے گا۔ آنتوں کی خراش میں بھنڈی لاجواب سبزی ہے۔ یہ آنتوں کی خراش جلد از جلد دور کردیتی ہے۔
ترکاری کوئی سی بھی استعمال کریں، یہ بات ہمیشہ یاد رکھیں کہ انہیں زیادہ دیر تک نہ پکائیں، بلکہ دھیمی آنچ پر تھوڑی دیر پکانے کے بعد نوش فرما لیں، تاکہ ان کے وہ حیاتین اور مفید معدنی اجزا ضائع نہ ہوں جو صحت کے لیے مفید ہوتے ہیں لیکن زیادہ پکانے کی وجہ سے ضائع ہوجاتے ہیں۔