خواتین پر مشتمل محفلِ نعت ایک نوازئیدہ ادبی تنظیم ہے تاہم یہ اپنے قیام ے دن سے ہی تواتر کے ساتھ نعتیہ مشاعرے منعقد کر رہی ہے۔ گزشتہ ہفتے اس ادارے نے ریحانہ اعجاز کی رہائش گاہ پر نعتیہ مشاعرہ تربیت دیا جس میں گلنار آفرین نے صدارت کی۔ ثبین سیف مہمان خصوصی تھیں‘ سلمیٰ رضا سلمیٰ ے نظامت کے فرائض ادا کیے۔ شاہدہ عروج نے تلاوتِ کلام مجید کی سعادت حاصل کی۔ نعتیہ اشعار پیش کرنے والوں میں گلنار آفرین‘ ثبین سیف‘ راحت رخسانہ‘ فرحانہ اشرف‘ ریحانہ اعجاز‘ شاہدہ عروج‘ عشرت حبیب‘ زینت کوثر لاکھانی اور سلمیٰ رضا سلمیٰ شامل تھیں۔ گلنار آفرین نے خطبۂ صدارت میں کہا کہ عشق رسول کے بغیر نعت نہیں ہوسکتی۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ نعت کا سلسلہ آنحضرت کے زمانے میں شروع ہوا جس کی ترقی کا سفر جاری ہے آپؐ کا ذکر باعثِ رحمت ہے ‘ آپؐ کی سیرت پر عمل کرنا باعث نجات ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نعت کہنے کے آداب ہیں اس صنفِ سخن میں غلو سے پرہیز لازمی ہے۔ سلمیٰ ظفر سلمیٰ نے خطبۂ استقبالیہ میں کہا کہ نعتیہ ادب بہت تیزی سے ترقی کی منزلیں طے کر رہا ہے اب نعت نگاری پر پی ایچ ڈی ہو رہے ہیں‘ مطالعاتی اور تحقیقی کام بھی جاری ہے۔ نعت اب باقاعدہ صنف سخن کی حیثیت اختیار کر چکی ہے۔ نعت کے قواعد و حدود کا تعین ہو چکا ہے نعت کہنا باعثِ ثواب و نجات ہے۔ نعتیہ محفلیں سجانا اسلامی روایت ہے نعتیہ ادب میں تنقید کی گنجائش نکلتی ہے کہ لفظوں کا استعمال آپ کے اشعار کا حسن بڑھاتا ہے۔ شاہدہ عروج نے کلماتِ تشکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم نسائی اد کے علم بردار ہیں‘ خواتین کے لیے ہم نے تنظیم بنائی ہے‘ خواتین کا استحصال ہو رہا ہے‘ انہیں ان کے حقوق نہیں مل رہے ہیں‘ مردوں کے معاشرے میں ہم خواتین کے لیے آواز بلند کرتے رہیں گے۔ ہمیں امید ہے ک بہت جلد خواتین کے بہت سے مسائل حل ہو جائیں گے کیوں کہ خواتین بھی معاشرے کا اہم حصہ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہماری جانیں بھی حاضر ہیں۔ ہم نعتیہ ادب کی ترقی میں اپنا حصہ شامل کرتے رہیں‘ اللہ تعالیٰ ہمارا حامی و ناصر ہے۔