ایک پہاڑ کے اوپر چالاک لومڑی کا گھر تھا ۔ جب بھی اس کو بھوک لگتی تھی تو وہ کھانے کی تلاش میں نیچے اترتی تھی۔ کبھی اچھل اچھل کر انگور کھاتی اور کبھی مرغی یا پرندے مل جاتے تو بہت ہی شوق سے پکڑ کر کھاتی۔
بارش کا موسم تھا۔ لومڑی بھوک سے بے حال ہو رہی تھی ۔ ادھر ادھر کھانے کی تلاش میں مصروف تھی ۔ اسے راستے میں ایک چھوٹا سا میمنہ نظر آگیا ۔ لومڑی نے سوچا کہ اب تو میرا مسئلہ حل ہو گیا ! میں تو اس کو ہڑپ کر لوں گی ۔ چھوٹا سا میمنہ بیچاری بھی کھانے کی تلاش میں نکلتی تھا ۔ سیلاب کی وجہ سے کھاس پھوس بھی نہیں تھی بہت ہی پریشان حال تھا ۔ اف … اچانک سامنے ایک لومڑی آگئی ۔
ڈرتے ڈرتے… سلام لومڑی خالہ ! کیا حال چال ہے ؟ ارے میمنہ ! تم مجھے باتوں میں نہ لگاو آج تو میں تمہیں کھا جاونگی ! ارے خالاجی ! میں تو کھانے کی تلاش میں نکلا تھا ۔ خالا ! مجھے بھی بہت بھوک لگی ہے ۔ لومڑی بولی ارے میمنہ ! آج تم بچ نہیں سکتے… ہاں …
اچھا بھئی ! ٹھیک ہے ۔لیکن میں تو چھوٹا بھی ہو ں اور بھوک سے بے حال ! مجھے کھالو مگر ہڈی ہی نکلے گی ۔ ” خالہ ایسا کرو کہ پہلے مجھے خوب کھلاؤ ۔ اس کے بعد تم مجھے کھا لینا ۔ ” لومڑی نے کہا : ہاں ! تم نے مجھے اچھا مشورہ دیا ہے ۔” باتیں کرتے ہوئے دونوں ایک ساتھ چلنے لگے ۔
راستے میں ایک ہرا بھرا جنگل نظر آیا ۔ ایک درخت میں انگور کے گچھے لٹک رہے تھے۔ میمنے نے کہا : لومڑی خالہ! یہ تو دیکھو… واہ واہ آپ کے پسندیدہ انگور … لومڑی کےدیکھتے ہی منہ میں پانی بھرآ یا۔ آپ انگور کھائیں اور میں پتے کھاتا ہوں۔
” اچھا میمنہ ٹھیک ہے۔ ” پر میمنہ بھی بہت چالاک تھا ۔
لومڑی تو انگور کے گچھے دیکھ کر سب کچھ پھول گئ اور انگور توڑنے کے لئے اچھلتی رہی ۔ میمنے نے ادھر ادھر دیکھے بغیر بھاگ بھاگ کر اپنا جان بچالی ۔ انگور تو لومڑی کے ہاتھ ہی نہیں لگے۔ اور وہ بھوک سے نڈھال ہوگئی ۔ میمنے میمنے تم کہاں ہو ؟لومڑی بے ہوشی کے حالت میں بڑبڑا نے لگی ۔ ہائے یہ انگور تو کھٹے ہیں ، کڑوے ہیں ، کچے ہیں یہ تو میں نہیں کھا سکتی ۔ آخرکار لومڑی بھوکی پیاسی رہ گئی اور میمنہ عقلمندی سے اپنی جان بچانے میں کامیاب ہو گیا ۔