حلقۂ اربابِ تخلیق کا مشاعرہ

264

حلقۂ اربابِ تخلیق کراچی کا پہلا مشاعرہ بہادر یار جنگ اکیڈمی عالمگیر روڈ کراچی میں منعقد ہوا۔ اس تنظیم کے بانی طارق جمیل ہیں۔ انہوں نے بزمِ شعر و سخن کی بنیاد رکھی تھی اس کے علاوہ ’’بزم مکالمہ‘‘ کے عنوان سے ہر ماہ ایک پروگرام ترتیب دیتے ہیں جس میں معاشرتی مسائل اور زندگی کے مختلف عنوانات زیر بحث آتے ہیں۔ حلقۂ اربابِ تخلیق نے مشاعرہ برطانیہ میں مقیم پاکستانی نژاد شاعر و صحافی عقیل دانش کے اعزاز میں ترتیب دیا تھا جس کی صدارت رفیع الدین راز نے کی۔ مہمان خصوصی مختار حیات تھے۔ ظہیر قندیل اور عشرت معین سیما مہمانان اعزاز تھے۔ شاہد اقبال اور خالد میر نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔ صفدر علی انشا نے تلاوتِ کلام مجید کی سعادت حاصل کی جب کہ ہما ناز نے نعتِ رسولؐ پیش کی۔ صاحبِ اعزاز عقیل دانش کے بارے میں فراست رضوی اور صفدر علی انشاء نے گفتگو کی جس میں انہوں نے کہا کہ عقیل دانش ہمہ جہت شخصیت ہیں‘ وہ شاعر‘ صحافی‘ ادیب اور ماہر تعلیم ہیں۔ ان کی شاعری کا مجموعہ اردو زبان کے سرمائے میں شامل ہے۔ یہ قادر الکلام شاعر ہیں ان کے ہاں جدید لفظیات‘ جدید استعارے نظر آتے ہیں‘ عقیل دانش برطانیہ میں اردو زبان و ادب کی ترویج و اشاعت میں مصروف ہیں۔ رفیع الدین راز نے خطبۂ استقبالیہ میں کہا کہ آج ہم عقیل دانش کی محبت میں جمع ہوئے ہیں جو کہ ایک اچھے انسان ہیں ان کی شاعرانہ صلاحیتوں سے انکار ممکن نہیں‘ ان کی صحافتی خدمات بھی قابل تحسین ہیں‘ یہ برطانیہ میں اردو زبان کے سفیر ہیں اور زبان و ادب کی ترقی میں مصرو ف ہیں۔ عقیل دانش نے کہا کہ وہ اردو زبان و ادب کے خدمت گزار ہیں‘ ہم برطانیہ میں معاشی مصروفیات کے سبب بہت مصروف رہتے ہیں تاہم چھٹی کے دن کوشش کرکے شعری نشست کا اہتمام کر لیتے ہیں۔ ہمارے مسائل کچھ اور ہیں اور کراچی والے اپنے مسائل کو شاعری میں لکھ رہے ہیں۔ شاعر تو وہی کچھ لکھتا ہے جو اپنے اردگرد دیکھتا ہے۔ طارق جمیل نے کہا کہ کراچی بہت بڑا شہر ہے یہاں بہت سے ادبی گروہ اردو کی ترقی میں مصروف ہیں۔ ہر تنظیم چاہتی ہے کہ اردو زبان مزید پروان چڑھے لیکن سرکاری زبان نہیں بن پا رہی اس سلسلے میں ہم سب کا فرض ہے کہ ہم متحد ہو کر اس کا مقابلہ کریں۔ مشاعرے میں رفیع الدین راز‘ ڈاکٹر مختار حیات‘ عقیل دانش‘ عشرت معین سیما‘ ظہیر قندیل‘ فیاض علی فیاض‘ ریحانہ روحی‘ خالد میر‘ زاہد حسین جوہری‘ شاہد اقبال شاہد‘ محمد علی گوہر‘ صفدر علی انشا‘ کاوش کاظمی‘ شجاع الزماں شاد‘ تنویر سخن‘ شائق شہاب‘ جنید احمد جنیدی اور شہیر سلاسل نے کلام پیش کیا۔

حصہ