کراچی پریس کلب میں محبان بھوپال ادبی فورم کے زیر اہتمام ساجدہ کاظمی کے پہلے شعری مجموعہ ’’زخم ابھی بھرے نہیں‘‘ کی تقریب اجرا منعقد کی گئی۔ پروفیسر ڈاکٹر شاداب احسانی نے صدارت کی‘ افتخار ملک ایڈووکیٹ مہمان خصوصی تھے‘ ساجدہ کاظمی مہمان اعزازی تھیں۔ دیگر مسند نشینوں میں خالد عرفان‘ راشد عزیز‘ شگفتہ فرحت اور ارشد رضوی شامل تھےا۔ محمد مصطفی اعظم نے تلاوتِ کلام مجید کی سعادت حاصل کی۔ ڈاکٹر عابد شیروانی ایڈووکیٹ نے نعت رسولؐ پیش کی۔ پروگرام کی نظامت کار پروفیسر ڈاکٹر نزہت عباسی تھیں۔ اویس ادیب انصاری نے خطبۂ استقبالیہ میں کہا کہ محبانِ بھوپال ادبی فورم ایک غیر سیاسی تنظیم ہے‘ ہم خلوص دل و جان سے اردو زبان و ادب کی ترقی کے لیے سرگرم عمل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ساجدہ کاظمی ایک زندہ دل شاعرہ ہیںجن کا بنیادی تعلق کراچی سے ہے تاہم وہ امریکا میں مقیم ہیں‘ ان کا پہلا شعری مجموعہ ’’زخم ابھی بھرے نہیں‘‘ کی تقریب اجرا ہو رہی ہے۔ صدر تقریب پروفیسر ڈاکٹر شاداب احسانی نے کہا کہ شاعری ایک مشکل فن ہے یہ خداداد صلاحیت ہر کسی میں نہیں ہوتی جن انسانوں میں شعر کہنے کا وصف ہوتا ہے وہ دوسروں سے ممتاز ہوتے ہیں۔ ساجدہ کاظمی بھی شعرائے کرام کی صف میں ایک معتبر شاعرہ ہیں ان کے کلام میں ان کے ذاتی تجربات و مشاہدات کے علاوہ غمِ جاناں اور غمِ دوراں شامل ہے‘ ان کے ہاں غنائیت‘ سادگی اور شگفتگی نظر آتی ہے یہ معاشرتی مسائل سے آگاہ ہیں جن کا تذکرہ ان کی شاعری کا محور ہے۔ شاداب احسانی نے مزید کہا کہ جن قوموںکا اپنا بیانیہ نہیں ہوتا وہ ترقی نہیں کرسکتی آج ہم بے شمار مسائل کا شکار ہیں‘ ہم منتشر ہو چکے ہیں‘ ہمارے دشمن ہمیں کمزور کرنے میں مصروف ہیں۔ آیئے آج ہم عہد کریں کہ ہم ملکی اور قوِمی مفاد پر کوئی سودے بازی نہیں کریںگے اور ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو کر پاکستان کی خدمت کریں گے۔ کتاب پر تقریر کرنے والے افراد میں شاہد اقبال شاہد‘ شگفتہ فرحت‘ اختر سعیدی‘ خالد عرفان‘ ارشد رضوی اور افتخار ملک ایڈووکیٹ شامل تھے۔ تمام مقررین نے ساجدہ کاظمی کے فن اور شخصیت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ساجدہ کاظمی ایک بہترین شاعرہ اور نفیس انسان ہیں ان کی شاعری میں گہرائی اور گیرائی موجود ہے‘ ان کے ہا جدید لفظیات اور استعارے پوری توانائی کے ساتھ جلوہ گرہ ہیں۔ انہوں نے زندگی کے مختلف عنوانات پر قلم اٹھایا ہے‘ یہ کہہ رہی ہیں کہ ہر انسان کو جینے کا حق ہے کسی کی حق تلفی نہ کی جائے‘ وہ وڈیروں اور جاگیرداروں کے مظالم کے خلاف نبرد آزما ہیں انہوں نے نسائی مسائل پر بھی کھل کر اظہار کیا ہے۔ ساجدہ کاظمی نے کہا کہ وہ محبانِ بھوپال کی احسان مند ہیں کہ انہوں نے میرے لیے یہ تقریب سجائی‘ آپ لوگوں کی حوصلہ افزا تاثرات سن کر میں اپنے اندر توانائی محسوس کرتی ہوں میں اردو ادب کی خدمت گزار ہوں‘ امریکا میں اردو مشاعرے ہو رہے ہیں لیکن وہاں کے شعرا اور کراچی کے شعرا کے مضامین الگ الگ ہیں ہر شاعر اپنے معاشرے کو نظم کرتا ہے میں نے بھی اپنے ماحول کو شاعری بنا کر پیش کیا ہے میںکس حد تک کامیاب ہوں اس کا فیصلہ قارئین کریں گے۔ اس پروگرام میں حامد اسلام‘ شاہد مصور‘ فاروق عرشی‘ عشرت حبیب‘ یاسمین یاس‘ شاہدہ عروج‘ سلمیٰ رضا سلمیٰ‘ نفیس احمد خان‘ وسیم فاروقی‘ آفتاب احمد‘ محمد ابراہیم بسمل‘ رضوان صمعی شیخ‘ فرحت اللہ قریشی‘ جاوید احمد‘ مسعود وصی‘ محسن نقی‘ صدف بنتِ اظہار اور ہما ناز بطور سامعین شامل تھے۔ محبان ادب فورم کے روح رواں اویس ادیب انصاری اور شگفتہ فرحت نے مہمان کو گل دستے اور ساجدہ کاظمی کو شیلڈ پیش کی۔